1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولیورپ

پگھلتی برف اور سمندروں کی بلند ہوتی سطح، کیا روکنا ممکن ہے؟

19 دسمبر 2021

بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے زمین کے گلیشیئرز اور برف کی چادر پگھلتی جا رہی ہے۔ ایسی صورت میں سمندروں کی سطح کو بلند ہونے سے روکنا ضروری ہو گیا ہے اور اسی میں انسان کی بقا ہے۔

Mexiko Mazatlan | Sturmtief Pamela
تصویر: Roberto Echeagaray/AP/picture alliance

زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کے بعد سے منجمد براعظموں پر سے برف کی چادر نے بتدریج پگھلنا شروع کر دیا ہے۔ پگھلتی برف پانی کی صورت میں سمندروں میں پہنچ رہی ہے اور یہ عمل شہروں کے لیے زلزلوں میں سونامی کا روپ دھار سکتا ہے۔

نیدرلینڈز کے رقبے کے برابر بارانی جنگلات جلا یا کاٹ دیے گئے

ایسی صورت حال قیامت جیسی ہو سکتی ہے اور لاکھوں انسانی جانوں کا موت کے منہ میں جانے کا امکان بڑھ جائے گا۔ بظاہر یہ تصویر انتہائی ہیبت ناک اور ڈراؤنی ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ٹریلین ٹن برف کے پگھلنے سے انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں تاوقتیکہ وہ کسی جزیرے کے باسی نہ ہوں یا پھر کسی سمندری ساحل کے مکین نہ ہوں۔

ایک پریشان کن منظر نامہ

اس میں صداقت ہے کہ زمین کے دس فیصد حصے پر برف کی موٹی چادر پھیلی ہوئی ہے۔ اس برف کے ٹوٹنے اور پگھلنے کے منفی اثرات پیدا ہو رہے ہیں۔ ذرا غور کیجیے کہ برف کے پگھلنے سے بننے والا تازہ پانی سمندروں کے نمکیات کی شدت کم کر دے گا۔ اس عمل سے سمندری روؤں کا قدرتی نظام متاثر ہو جائے گا۔

یہ ساری صورت حال زیادہ سمندری طوفانوں کو جنم دینے کا باعث بنے گی۔ زیادہ سمندری طوفانوں سے زمین پر زیادہ بارشیں اور زوردار سیلابوں کے پیدا ہونے کے امکانات اور بحر اوقیانوس کے اطراف میں خوراک کی قلت یقینی ہو جائے گی۔ یہ منظر نامہ انسانی بستیوں کے لیے سنگین حالات کا باعث ہو گا۔

ماحول پسندوں کے لیے پانچ خطرناک ترین ملک

قطبین پر درجہ حرارت بڑھتا ہوا

قطبین (قطب منجمد شمالی اور قطب منجمد جنوبی) کو زمین کا ایئر کنڈیشن بھی کہا جاتا ہے۔ کلائمیٹ چینج کے حوالے سے مسلسل بُری اطلاعات سامنے آتی جا رہی ہیں۔ زمین کے منجمد براعظموں پر ماحول کے گرم ہونے اور درجہ حرارت کے بڑھنے سے گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ گرم ہوتا ماحول صرف برف ہی نہیں پگھلا رہا بلکہ ماحولیاتی ہوائی نظام کو بھی بتدریج کمزور کرتا چلا جا رہا ہے۔ ان منجمد براعظموں کی برف حقیقت میں سورج کی حدت کو زمین پر پہنچنے سے قبل واپس لوٹا دیتی ہے اور جوں جوں قطبین کی برف کی چادر کمزور ہوتی جائے گی توں توں سورج کی حدت زمین میں جذب ہوتی جائے گی اور انجذاب کا یہ عمل سمندروں کا مرہون منت ہوگا۔

سمندروں میں سورج کی حدت کے جذب ہونے سے سمندری حیات ناپید ہونا شروع ہو جائے گی۔ سمندری نباتات، مچھلیاں، سمندری پرندے، برفانی ریچھ بتدریج ناپید ہوتے چلے جائیں گے۔ سن 2018 میں الاسکا کے پہلو میں واقع بحر بیرنگ پر جمنے والی برف گزشتہ پانچ ہزار سالوں میں سب سے کمزور اور باریک تہہ والی تھی۔

یہ ایک مایوس کن صورت حال ہے۔ اگر زمین کا اوسط درجہ حرارت اسی رفتار کے ساتھ بڑھتا رہا تو اختتام صدی تک زمین کی مستقل برفانی چادر کا چالیس فیصد پگھل سکتا ہے۔

پاکستان میں بڑھتی گرمی، مستقبل میں درجہ حرارت کہاں پہنچے گا؟

سمندروں کی بلند ہوتی سطح

برف کے پگھلنے سے سمندروں کی سطح بلند ہوتی چلی جائے گی اور یہ امکان ہے کہ جب قطبین کی برف پگھل جائے گی تو زمین کے سمندروں کی بالائی سطح ساٹھ میٹر تک بلند ہو جائے گی۔ یہ قیامت سے کم نہیں ہو گا۔ اس صورت میں زمین کے بڑے بڑے ساحلی شہر جیسا کہ لندن، وینس، ممبئی اور نیویارک سٹی وغیرہ ہیں، وہ گہرے پانی کے نیچے چلے جائیں گے۔

گھبرائیں مت۔ ایسا مستقبل قریب میں ظاہر نہیں ہونے والا ہے۔ ابھی تک ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی کی کوئی صورت دکھائی نہیں دے رہی۔ بعض ریسرچر نے اس کا امکان ظاہر کیا ہے کہ صدی کے اختتام تک سمندروں کی سطح دو میٹر تک بلند ہو سکتی ہے۔ یہ بھی ایک خطرناک منظر کی آئنہ دار ہے۔ ایسی صورت میں لاکھوں افراد کو موجودہ سمندری ساحلی علاقوں سے مہاجرت کرنا پڑے گی۔

زمین کی مستقل برف کی چادر کو بچانا اشد ضروری ہو چکا ہے۔ اس کا سب سے آسان حل کاربن گیسوں کے اخراج کو بند کر کے ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے میں پوشیدہ ہے۔

اسٹورٹ براؤن (ع ح/ ا ا)

کیا ممبئی ڈوب جائے گا؟

02:46

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں