1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستپولینڈ

بڑھتے ہوئے سکیورٹی خدشات، کیا یورپ تیار ہے؟

12 فروری 2024

پولستانی وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک یورپ کو لاحق سکیورٹی خدشات میں اضافے اور امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی آئندہ ممکنہ انتخابی فتح جیسے معاملات کے تناظر میں جرمنی اور فرانس کا دورہ کر رہے ہیں۔

Donald Tusk
تصویر: Omar Havana/AP Photo/picture alliance

یوکرینی جنگ اب تیسرے برس میں داخل ہونے والی ہے، دوسری جانب ڈونڈ ٹرمپ یورپی اتحادیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے نیٹو کے مستقبل پر سوالات اٹھا رہے ہیں، ایسے میں یورپی یونین میں سکیورٹی اور تحفظ کے اعتبار سے خود انحصاری جیسے مطالبات نے جنم لیا ہے۔

'دائیں بازو کی انتہا پسندی سے جرمن معیشت کو ممکنہ خطرہ'

بائیڈن یورپی یونین اور نیٹو کانفرنس میں شرکت کے لیے برسلز میں

وارسا، برلن اور پیرس میں حکومتیں ایسی صورت حال میں دفاع کے معاملے پر یورپی اتحادپر زور دیتی ہیں اور اسی تناظر میں ستائیس رکنی یورپی یونین یوکرین کی امداد میں اضافے پر غور کر رہی ہے۔ واشنگٹن میں رونما ہوتی سیاسی تبدیلیوں کا یوکرینی تنازعے کے مستقبل پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔

پولستانی حکومت کے ایک ذریعے کے حوالے سے خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے، ''یورپ کو اشتراک عمل کی ضرورت ہے۔ اس وقت سوال یہ ہے کہ اگرامریکہ میں آئندہ ٹرمپ جیتے، تو یورپی لائحہ عمل کیا ہو گا؟ ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ ہمیں دفاعی صنعت کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہو گا۔‘‘

اس ذریعے کے مطابق یورپ کو فوری طور پر اسلحہ اور بارود سازی کے شعبے میں مل کر کام کرنا ہو گا اور پولینڈ 'اسٹریٹیجک خود مختاری‘ کی کوششوں کو بلاک نہیں کرے گا تاکہیورپ کا دیگر ممالک اور خطوں پر انحصار کم ہو۔

جرمنی میں پولینڈ سے تعاون کے امور کی سربراہی کرنے والے سرکاری اہلکار ڈیٹمار نیٹان کے مطابق، ''یہ پہلا موقع ہے کہ پولستانی حکومت کہہ رہی ہے کہ مشترکہ یورپی دفاعی صلاحیتیں مضبوط نیٹو سے متصادم نہیں ہیں۔‘‘

خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اگر ٹرمپ دوبارہ صدر بن گئے تو امریکہ اور یورپ کے تعلقات کشیدہ ہوں گےتصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance

واضح رہے کہ پولینڈ میں آٹھ سال تک قوم پرست حکومت کے دور میں جرمنی اور پولینڈ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی رہی تھی۔ پولینڈ میں سن 2015 سے 2023 تک کے دوران برلن حکومت کو ایک دشمن کے طور پر پیش کیا جاتا رہا اور توانائی سے لے کر مہاجرت تک کے تمام مسائل کا موجب جرمنی کو قرار دیا جاتا رہا تھا۔

تاہم پولینڈ میں ڈونلڈ ٹسک کے وزیر اعظم بنتے ہی ایک مرتبہ پھر جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے درمیان رابطوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ڈونلڈ ٹسک ماضی میں یورپی یونین کی کونسل کے صدر بھی رہ چکے ہیں، جب کہ جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے درمیان اشتراک عمل کا معاہدہ 'وائیمار تکون‘ کہلاتا ہے، جو سن 1991 میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ان تینوں ممالک کے درمیان انتہائی قریبی تعلقات پائے جاتے ہیں۔

ع ت / م م (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں