بڑی آن لائن کمپنیوں پر ڈیجیٹل سروسز ٹیکس لگانے کا فیصلہ
29 اکتوبر 2018
برطانوی حکومت مستقبل قریب میں گوگل، فیس بک اور ایمیزون جیسی بڑی بڑی بین الاقوامی آن لائن کمپنیوں پر ڈیجیٹل سروسز ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ بات برطانوی وزیر خزانہ ہیمنڈ نے سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے کہی۔
اشتہار
برطانوی دارالحکومت لندن سے پیر انتیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق وزیر خزانہ فیلپ ہیمنڈ نے اپنے بجٹ خطاب میں کہا کہ ملکی ٹیکس ماڈل جدید کاروبار کے ان حالات کار سے بہت مطابقت نہیں رکھتے، جن میں آن لائن بزنس بہت اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’ڈیجیٹل بزنس ماڈل تبدیل ہو رہے ہیں اور اسی لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک ایسا زیادہ منصفانہ ٹیکس نظام متعارف کرایا جائے، جس میں گوگل، فیس بک اور ایمیزون جیسی کمپنیوں کو بھی اپنی آمدنی پر ادائیگیاں کرنا پڑیں۔‘‘
فیلپ ہیمنڈ نے کہا کہ بڑے بڑے آن لائن پلیٹ فارم برطانیہ میں کاروباری اور مالیاتی حوالے سے تو بہت کامیاب ہیں، لیکن ان کی طرف سے اپنی مقامی آمدنی پر کوئی ٹیکس ادا نہ کیا جانا غیر منصفانہ بھی ہے اور ایسا بہت دیر تک ہو بھی نہیں سکتا۔
فیلپ ہیمنڈ کے بقول اس نئے ٹیکس کو ڈیجیٹل سروسز ٹیکس کا نام دیا جائے گا اور اس کے ذریعے چھوٹی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے بجائے بڑے بڑے اداروں کو قومی ٹیکس نیٹ ورک میں لایا جائے گا۔
برطانوی وزیر خزانہ کے مطابق اگلے برس مارچ کے آخر تک برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے بعد ملک میں جو قانونی اور مالیاتی اصلاحات ضروری ہو جائیں گی، ان کا ایک حصہ یہ بھی ہو گا کہ اپریل 2020ء سے مقامی طور پر بڑے بین الاقومی آن لائن ادارے بھی ٹیکس ادا کیا کریں گے۔
فیلپ ہیمنڈ کے بقول ایسے اداروں کو برطانیہ میں جتنا بھی کاروباری منافع ہو گا، انہیں اس کا دو فیصد تک ڈیجیٹل سروسز ٹیکس کے طور پر حکومت کو ادا کرنا ہو گا۔
م م / ا ب ع / روئٹرز
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔