بڑی ماحولیاتی تباہی کا خدشہ
4 مئی 2010تیز ہواؤں کی وجہ سے خلیج میکسیکو میں سمندر کی تہہ سے نکلنے والے تیل کو لوزیانا کے ساحلی علاقے تک پہنچنے سے روکنے میں ناکامی ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے یہ تیل سمندر میں پھیل گیاہے۔ ادھر برٹش پٹرولیم کمپنی کا کہنا ہے کہ انتہائی زیادہ مقدارمیں پانی میں پھیل جانے والے اس تیل کو کنٹرول کرنے میں تین ماہ لگ سکتے ہیں۔
اس برطانوی آئل کمپنی کا کہنا ہے تباہ شدہ کنویں سے تقریبا آدھے کلو میٹر کے فاصلے پر ایک دوسرا کنو اں بنایا جا رہا ہے اور سمندر کی تہہ میں پھیلنے والے اس تیل کا رخ اس دوسرے کنویں کی جانب موڑ دیا جا ئے گا۔ یہ کنواں تین مہینے میں مکمل ہوگا۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ٹونی ھیوارڈ کا کہنا ہے کہ وہ حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح ساحلی علاقوں کواس تیل کے نقصانات سے بچایا جائے۔ خلیج میکسیکو میں سمندر کی تہہ سے تیل نکالنے کے لئے نصب ڈرلنگ پلیٹ فارم پر20 اپریل کو ایک دھماکہ ہوا تھا، جس کے دو دن بعد یہ پلیٹ فارم ڈوب گیا۔ اس حادثے میں11 کارکن ہلاک ہو گئے تھے۔
کمپنی نے ابتدائی طورپر تین بڑی فولادی ٹینکیاں بنا کر یہ تیل جمع کرنا شروع کردیا ہے جس کے بعد اسے بڑے بحری ٹینک میں ڈال کر یہاں سے نکالا جا ئے گا۔ دوسری طرف امریکہ میں اس حوالے سے ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے اور کیلیفورنیا کے گورنر آرنلڈ شیوارزنیگر نے ریاست کے جنوبی ساحل پر تیل کا کنواں بنانے کی جو تجویز دی تھی ،متنازعہ ہوجانے کے باعث وہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔
اس حادثے کے نتیجے میں روزانہ دولاکھ سے زیادہ گیلن تیل، پانی میں شامل ہو رہا ہے جو پہلے ہی امریکی ریاست لوزیانا تک پہنچ چکا ہے۔ ماہرین موسمیات کی پیشین گوئی کےمطابق یہ تیل اب فلوریڈا کے ساحلی علاقوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ فلوریڈا میں تحفظ ماحولیات کے ادارے کا کہنا ہے کہ تیل کا یہ پھیلاؤ ان کے لئے بھی انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف فوج کے تقریبا ڈھائی ہزار اہلکار کشتیوں کے ذریعے تیرنے والے پائپ بچھا نے کے ساتھ ساتھ حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اورانہوں نے مقامی ماہی گیروں کو بھی صورتحال سے نمٹنے کی تربیت دے دی ہے۔ امریکی کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں جتنی جلدی کشتیا ں ملیں گی اتنی ہی جلدی وہ تیل صاف کرنے کا کام شروع کر دیں گے۔ بی پی آئل کمپنی نے اس صورتحال کو اپنے لئے ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ حالات اب ان کے لئے سازگار ہوتے جا رہے ہیں۔ ادھر فلوریڈا کے گورنر نے مزید 13 کاؤنٹییز میں ایمر جنسی نافذ کر دی ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما نے اتوار کو ریاست لوزیانا کے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران کہا تھا کہ اس حادثے کی مکمل ذمہ داری برٹش پٹرولیم کمپنی پرعائد ہوتی ہے جسے صفائی کے اخراجات ادا کرنا ہوں گے۔ قبل ازیں خلیج میکسیکو کے علاقے میں تیل کی مسلسل پھیلتی جا رہی تہہ سے متاثرہ علاقوں میں تجارتی اور تفریحی مقاصد کے لئےمچھلی کے شکار پردس روز کی پابند ی کا اعلان کیا گیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے اس پابندی کا اطلاق صرف متاثرہ علاقوں پر ہوگا۔
خیال رہے کہ لوزیانا ریاست کی تقریبا ڈھائی ہزار بلین ڈالر کی مچھلی کی صنعت ملکی ضروریات کا ایک تہائی حصہ پورا کرتی ہے جبکہ خلیج میکسیکو کے پانیوں کو مچھلی، جھینگوں اور کیکڑوں کی پیداوار کے لئے بہترین قرار دیا جا تا ہے۔ یہ علاقہ نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی ایک مرکزی قیام گاہ بھی ہے۔
رپورٹ : بخت زمان
ادارت : امجد علی