1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جموں و کشمیر کے گاؤں میں گارڈز کے نیٹ ورکس کی بحالی

12 جنوری 2023

بھارت عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد کشمیر میں گاؤں کے محافظوں کے 26 ہزار نیٹ ورکس کو بحال کر رہا ہے۔

Symbolbild Indien Indische Polizisten
تصویر: Faisal Bashir/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

ایک سیاسی اہلکار نے کہا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر میں ایک گاؤں کے  ہزاروں کی تعداد میں محافظین کے نیٹ ورک کو بحال کر رہا ہے اور اس کارروائی میں کچھ گارڈز کو خود کار رائفلوں سے مسلح کیا گیا ہے۔ بھارت نے یہ اقدام اس متنازع علاقے میں جنوری کے اوائل میں عسکریت پسندوں کے حملے میں سات شہریوں کی ہلاکت کے بعد کیا ہے۔

نئی دہلی حکومت کو کئی دہائیوں سے کشمیر میں مسلح شورش کا سامنا ہے اور وہ اپنی تمام تر قوت کے ساتھ اس کا مقابلہ کر رہی ہے۔ بھارت اس شورش کی پشت پناہی کا الزام حریف پڑوسی ملک پاکستان پر لگاتا رہا ہے۔ ہمالیہ کی یہ دونوں جوہری طاقتیں ہمالیہ کے علاقے وادی کشمیر کی دعویدار ہیں۔ ہمالیہ کا یہ خطہ مسلم اکثریتی علاقے وادی کشمیر اور ہندو اکثریتی علاقے جموں پر مشتمل ہے۔

راجوڑی واقعہ

رواں سال یکم جنوری کو راجوڑی ڈسٹرکٹ میں ایک دور افتادہ چھوٹے سے گاؤں پر عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے ہندو برادری کے سات افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ ایک مقامی پولیس چیف حسیب مغل نے خبر رساں ادارے  روئٹرز کو بتایا، ''ہم نے ویلیج ڈیفنس گارڈز VDGs کو دوبارہ گروپوں کی شکل میں منظم اور فعال کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم ان کی تربیت کر رہے ہیں اور ان کو دوبارہ منظم کر رہے ہیں تاکہ  ایسے حملوں کو روکا جا سکے۔ ہم نے کچھ لوگوں کو خودکار رائفلیں بھی فراہم کی ہیں۔‘‘

جموں و کشمیر میں تصادم کے دوران چار عسکریت پسند ہلاک

بھارت کی طرف سے ہزاروں کی تعداد میں محافظین کے نیٹ ورک کو بحال کر دیا گیاتصویر: Faisal Bashir/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

بھارتی حکام کی تشویش

راجوڑی حملے نے نئی دہلی حکام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکام کا ماننا ہے کہ یہ اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ عسکریت پسند وادی کشمیر میں بھاری فوجی موجودگی کی وجہ سے اب جموں میں اپنا دائرہ کار پھیلانا چاہتے ہیں۔

2019 ء میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے کشمیر کی ‌خودمختار حیثیت کا خاتمہ کر دیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد علاقے میں ترقی کو فروغ دینا اور خونی شورش کو ختم کرنا بتایا گیا تھا۔

جموں کے ڈوڈہ علاقے کے ایک ویلیج ڈیفنس گارڈ بسنت راج ٹھاکر کا کہنا ہے کہ انہوں نے خودکار ہتھیاروں کی فراہمی اور ان کی بولٹ ایکشن رائفلوں سے تبدیلی کے اقدام کی حمایت کی۔ یاد رہے کہ اس وقت ویلیج محافظین  فی الحال بولٹ ایکشن رائفلوں سے مسلح ہیں۔

ٹھاکر کے بقول، ''جس طرح سے حالات تبدیل ہو رہے ہیں انہیں خودکار ہتھیار فراہم کرنا اور محافظوں کی تربیت کرنا ضروری ہے۔‘‘

سرحدی اضلاع کے مقامی لوگوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دینا جموں خطے میں حکومت کے دعوؤں کی نفی کرتا ہے، یہ بیان جموں و کشمیر کی سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے اس ہفتے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے دیا۔ ان کی پارٹی جموں و کشمیر ک کے علاقے کے لیے مزید خود مختاری کی خواہشمند ہے۔ 

ک م/ا ب ا(روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں