بھارت میں کورونا وائرس سے جنگ میں کامیاب ہوجانے والے افراد کواب 'بلیک فنگس‘ نامی ایک نئے دشمن سے خطرہ ہے۔ یہ بیماری لوگوں کی بینائی کو متاثر کر رہی ہے۔
اشتہار
رپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں ایسے افراد بلیک فنگس یعنی میوکر مائیکوسس نامی بیماری کا شکار ہو رہے ہیں، جوکورونا سے متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہوچکے تھے۔ اس بیماری کی وجہ سے لوگوں کی بینائی ختم ہوتی جارہی ہے اور دیگر سنگین طبی پیچیدگیاں بھی پیدا ہو رہی ہیں، جس کے سبب ان کی موت ہو جاتی ہے۔
گجرات، مہاراشٹر، بنگلور، حیدرآباد، پونے اور دہلی میں بلیک فنگس کے سینکڑوں متاثرین کا علاج چل رہا ہے اور ان میں متعدد افراد کی جان بچانے کے لیے ان کی آنکھ نکال دی گئی جبکہ بعض لوگوں کے جبڑے نکالنے پڑے۔
کیا ہے بلیک فنگس؟
بلیک فنگس کا طبی نام میوکر مائیکوسس ہے۔ یہ کوئی متعدی بیماری نہیں ہے۔ یہ ان لوگوں میں زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے جن کی قوت مدافعت کمزور ہوجاتی ہے۔
اشتہار
دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم سی شرما کے مطابق کورونا کا علاج کرانے کے بعد صحت یاب ہوجانے والے مریضوں پر بلیک فنگس کا حملہ اس لیے زیادہ ہورہا ہے کیونکہ کورونا کے مریضوں کو آئی سی یو میں طویل عرصے تک علاج کے دوران Anti Fungal دوائیں دی جاتی ہیں جس سے ان کی قوت مدافعت کمزور ہوجاتی ہے،''جب پھپھوند (فنگس) ان پر حملہ آور ہوتا ہے تو اسے روکنا بہت مشکل ہوتا ہے اور اکثر کوئی دوا کارگر ثابت نہیں ہوتی ہے۔‘‘
ڈاکٹر شرما کا تاہم کہناتھاکہ جن لوگوں نے گھر پر رہ کر کورونا کو شکست دی ہے ان میں بلیک فنگس کا خطرہ شاذ و نادر ہی ہوسکتا ہے اور اگر ایسا کوئی کیس ہو تواسے ڈاکٹروں کے سامنے ضرور لانا چاہیے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کورونا کے علاج کے دوران اسٹروئیڈ کے استعمال اور مریضوں میں ذیابیطس کی شکایت بھی بلیک فنگس کا شکار ہونے کی ایک اہم وجہ ہوسکتی ہے۔
بلیک فنگس سے کیا نقصان ہوتا ہے؟
دہلی کے سر گنگا رام ہسپتال میں ای این ٹی شعبے کے سرجن ڈاکٹر منیش منجال کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بھی کورونا کے دوران بلیک فنگس کے کیسز سامنے آئے تھے۔ کئی لوگوں کی موت ہوگئی تھی،کئی مریضوں کی بینائی چلی گئی تھی اور کچھ لوگوں کے ناک اور جبڑے کی ہڈیاں نکالنی پڑتی تھیں۔ لیکن اس سال بلیک فنگس کے متاثرین کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
ڈاکٹر منجال کے بقول ” آنکھوں میں سوجن اور ناک میں سیاہ پپڑی جیسی ابتدائی علامتیں دکھائی دینے کے بعد متاثرہ شخص کی فوراً بایوسپی کرانی چاہیے اور علاج شروع کرادینا چاہیے۔ بخار، کھانسی، سردرد، سانس لینے میں پریشانی، خون کی قے، دانتوں میں درد، سینے میں تکلیف بھی بلیک فنگس کی ابتدائی علامتیں ہیں۔
بلیک فنگس سے بچنے کے لیے کیا کریں؟
یہ فنگس سانس کی نالیوں، دماغ اور پھیپھڑوں کو متاثرکرتی ہے۔ ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ اس بیماری سے بچنے کے لیے ذیابیطس کے مریضوں کو خصوصی احتیاط برتنی چاہیے۔ کووڈ انیس کے علاج کے بعد ہسپتال سے رخصت ہونے پر خون میں شکر کی مقدار مسلسل چیک کرتے رہنا چاہیے۔اسٹروئیڈ کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے پر ہی کرنا چاہیے۔
ڈاکٹروں کے مطابق بلیک فنگس میں شرح اموات پچاس فیصد تک ہوتی ہے۔ مرض کی ابتدائی علامتیں نظر آنے کے بعد اگر ابتدائی دور میں ہی اینٹی فنگل تھیریپی شروع کردی جائے تو مریض کی جان بچ سکتی ہے۔
ڈاکٹرو ں کا کہنا ہے کہ کووڈ انیس کےمریضوں کو بچانے کے لیے اسٹروئیڈ کے استعمال سے یہ انفیکشن ہورہا ہے۔کووڈ انیس کی وجہ سے جب جسم کا مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے تو جسم کو نقصان سے بچانے کے لیے اسٹروئیڈ دیا جاتا ہے لیکن اسٹروئیڈ قوت مدافعت کو کم کردیتے ہیں۔
بھارت سرکار کی ایڈوائزری
بھارت میں طبی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے ادارے انڈین کونسل آ ف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے ملک میں بلیک فنگس کے بڑھتے ہوئے واقعات کے مدنظر ایڈوائزری بھی جاری کردی ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اگر میوکرمائیکوسس کا بروقت علاج نہ کیا گیا تو یہ ہلاکت خیز ثابت ہوسکتا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ہوا میں موجود پھپھوند سانس کے راستے جسم میں پہنچتا ہے اوردھیر ے دھیرے پھیپھڑے کو متاثر کرنا شروع کردیتا ہے۔ لہذا کووڈ کا علاج کے بعد ہسپتال سے رخصت ملنے کے باوجود صحت اور بالخصوص سانس لینے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
کورونا کی وبا میں پھیلی اداسی سے کیسے بچا جائے
کورونا وائرس کی وبا کے سبب لگی پابندیوں اورلاک ڈاؤن نے گزشتہ ایک سال سے زندگی بہت مشکل بنا دی ہے۔ دماغ کو سکون پہنچانے اور ذہنی دباؤ دور کرنے کے لیے چند تجاویز۔
تصویر: Federico Gambarini/dpa/picture-alliance
چہل قدمی کیجیے
قدرتی مناظر میں گھرے ہوئے مقامات ہوں یا گہرے جنگل، جھیل، ندی یا سمندر کا کنارہ ہو یا پہاڑی راستے، ایسی جگہوں پر تیز رفتار چہل قدمی یا ٹہلنا انتہائی راحت بخش اور صحت مند ہوتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق جرمن باشندے عام دنوں سے کہیں زیادہ کورونا کی وبا میں یہ کرتے دکھائی دیے۔
تصویر: Federico Gambarini/dpa/picture-alliance
آپ کے ڈرائنگ روم کی دنیا
سیاحت پر لگی پابندی نے انسانوں کو بہت بے صبر بنا دیا ہے۔ جیسے ہی سفر کرنا دوبارہ ممکن ہوا، لوگ اپنے اپنے بیگ اٹھائے ہوائی یا بحری جہازوں کا رخ کریں گے۔ کووڈ انیس کی وبا میں گھر میں بیٹھ کر دنیا بھر کی سیر ورچوئل طریقے سے بھی ممکن ہے۔ مفت اور محفوظ۔ بہت سی ویب سائٹس مختلف شہروں اور عجائب گھروں کے ورچوئل دورے کراتی ہیں۔ اس طرح آپ اپنے اگلے حقیقی سفر کا منصوبہ بھی بنا سکتے ہیں۔
تصویر: Colourbox/L. Dolgachov
متحرک رہیں
اپنی سائیکل پکڑیں اور کسی پارک میں بنے سائیکل ٹریک پر سائیکلنگ کیجیے یا پتلی پگڈنڈیوں پر۔ اگر یہ ممکن نا ہو تو اپنے ڈرائنگ روم میں یوگا میٹ بچھا کر یوگا کیجیے۔ بہت سے فٹنس ٹیچرز نے آن لائن تربیتی پروگرام اپ لوڈ کیے ہیں۔ اسمارٹ فون پر ایپس بھی موجود ہیں۔ مفت ورزش کی کلاسوں میں حصہ لیجیے۔ اس طرح کورونا وائرس کی وبا کی پھیلائی اداسی دور کرنے میں مدد ملے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Akmen
کسی خیالی دنیا کی سیر
کسی حیرت انگیز ایڈونچر کے دوران خود کو ایک جنگی شہسوار یا ’نائٹ‘ تصور کریں۔ ویڈیو گیمز لاک ڈاؤن کی بوریت اور مایوس کن صورتحال سے آپ کو نکالنے میں بہت مدد دیتی ہیں۔ ان گیمز کے ذریعے آپ ایک نئی دنیا تشکیل کر سکتے ہیں جس میں آپ کی ملاقات انتہائی دلچسپ کرداروں سے ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ انٹرنیٹ پر ویڈیو گیمز کھیلنے والے دیگر شائقین سے بھی آپ کا رابطہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Square Enix
کتابی کیڑا ہی بن جائیں
کتابوں کے ڈھیر آپ کے منتظر ہیں۔ آج کل عام دنوں سے کہیں زیادہ وقت کتابوں کو پڑھنے میں صرف کیا جا سکتا ہے یا کسی پوڈکاسٹ کو سننا بھی بوریت دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ ایسے ہی جیسے مختلف پزل گیمز۔ لاک ڈاؤن میں کام کے اوقات کم ہو گئے ہیں۔ دفتر آنے جانے میں صرف ہونے والا وقت بھی آپ گھر پر کتابیں پڑھتے یا آڈیو بکس سنتے ہوئے گزار سکتے ہیں۔
اپنی الماریوں اور کتابوں کی شیلفوں پر نظر ڈالیے۔ آپ کو اندازہ ہو گا کہ آپ نے کتنے لباس الماریوں میں بے ترتیب بھرے ہوئے ہیں اور الماریوں کے خانوں میں کتنی غیر ضروری اشیاء بھری پڑی ہیں۔ جا بجا کتابوں کے ڈھیر لگے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے اوقات کا فائدہ اُٹھائیے۔ چیزوں کو ترتیب دینا، گھر کو سلیقے سے سجانا یہ سب بہت راحت بخش ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Netflix/D. Crew
کھانے پکانا
بازاری کھانوں کو وقفہ دیں۔ کھانا پکانے کی کلاسیں آن لائن بھی ہوتی ہیں، جن میں انفرادی یا اجتماعی دونوں طریقوں سے حصہ لیا جا سکتا ہے۔ نئی نئی تراکیب کا استعمال اپنی ذات میں، دوستوں یا پھر اہل خانہ کے ساتھ ذہنی دباؤ اور پریشیانیوں کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ مزے مزے کے نئے پکوان جب تیار ہو کر میز پر آئیں تو لطف دو بالا ہو جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/MK-Photo
باغبانی ایک بہترین مشغلہ
آپ باغبانی اور شجر کاری کے ماہر ہوں یا نا ہوں، مٹی کھودنا، پودے لگانا، پھولوں اور جڑی بوٹیوں کی نگہداشت کرنا اور سبزیاں اگانا، آپ اپنے لان یا بالکونی میں بھی یہ سب کچھ کر سکتے ہیں۔ یہ ایک انتہائی فائدہ مند مشغلہ ہے جو ذہنی تناؤ کو دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کچھ وقت مراقبے کے لیے بھی
اگر آپ کو کسی صورت ذہنی سکون نہیں ملتا، تو مراقبہ اس کا بہترین علاج ہے۔ انٹرنیٹ پر لا تعداد ویڈیوز موجود ہیں، جن کی مدد سے آپ مراقبے یا ذہنی ارتکاز فکر کے ابتدائی اسباق سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ بہت سی اسمارٹ فون ایپس بھی آپ کو اس عمل کی مشق کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔