1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت:کورونا کے حکومتی اعدادوشمار پر سوالیہ نشان

جاوید اختر، نئی دہلی
21 مئی 2020

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سے متاثر اور صحت مند ہونے والوں سے متعلق حکومت کی طرف سے جاری اعداد و شمار پرسوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

Coronavirus USA New York Zahl der Toten steigt
تصویر: AFP/A. Weiss

کووڈ انیس سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافے کے باوجود نئی دہلی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ صحت مند ہونے والوں کی تعداد تقریباً 40 فیصد ہے لیکن اس دعوے کی حقیقت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

بھارتی وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے گیارہ دنوں کے وقفے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے صحت مند ہونے کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ 15اپریل کو لاک ڈاؤن کی دوسری مدت شروع ہونے کے وقت صحت مند ہونے والوں کی شرح گیارہ فیصد تھی جو اب بڑھ کر 40 فیصد کے قریب ہوگئی ہے۔ ان کا  مزیدکہنا تھا کہ متاثرین میں سے صرف 2.94  فیصد آکسیجن سپورٹ، 3  فیصد آئی سی یو میں اور 0.45  فیصد وینٹی لیٹر پر ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت اعداد و شمار کا کھیل کھیل رہی ہے۔ کیوں کہ متاثرین اور ہلاک ہونے والوں کی سب سے زیادہ تعداد صرف چار ریاستوں مہاراشٹر، تمل ناڈو، گجرات اور دہلی میں ہے۔ دوسری طرف سب سے زیادہ متاثرہ ریاست مہاراشٹر میں صحت مند ہونے والوں کی تعداد صرف 26 فیصد ہے جبکہ گجرات میں ہلاک ہونے والوں کی شرح چھ فیصد ہے جو کہ ملکی شرح اموات 3.1 کا تقریباً دو گنا ہے۔

بھارت ایک لاکھ سے زائد متاثرین کی تعداد والا دنیا کا گیارہواں ملک بن گیا ہے۔ بھارت میں کووڈ انیس سے اب تک ایک لاکھ 12 ہزار 738افراد متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 3438 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

بھارت میں دیگر ملکوں کی طرح بڑے پیمانے پر ٹیسٹ نہیں ہو رہے ہیں-تصویر: picture-alliance/Photoshot

ماہرین اس بات پر بھی فکر مندی کا اظہار کر رہے ہیں کہ بھارت میں دیگر ملکوں کی طرح بڑے پیمانے پر ٹیسٹ نہیں ہو رہے ہیں۔ مثال کے طورپر روس میں جہاں تین لاکھ سے زیادہ متاثرین ہیں وہاں فی دس لاکھ افراد پر 52 ہزار ٹیسٹ ہورہے ہیں۔ اسی طرح امریکا میں فی دس لاکھ پر 38 ہزاراور اسپین میں فی دس لاکھ پر 64 ہزار لوگوں کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔ جبکہ بھارت میں ان ملکوں کے مقابلے میں آبادی کئی گنا زیادہ ہونے کے باوجود فی دس لاکھ پر صرف 18سو ٹیسٹ ہورہے ہیں۔

تجزیہ کاروں نے کووڈ انیس سے متعلق میڈیا کو معلومات فراہم کرنے میں حکومت کی بڑھتی ہوئی عدم دلچسپی پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری کی میڈیا بریفنگ نو دنوں کے وقفے کے بعد ہوئی تھی۔ حالانکہ11مئی اور 20 مئی کے دوران کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں 59 فیصد کا اضافہ ہوگیا اور مریضوں کی تعداد 67152 سے بڑھ کر 1,06,750ہو گئی۔  لو اگروال نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی کہ اتنے اہم مسئلے پر اور بالخصوص ایسے وقت میں جب کورونا وائرس کی وبا اپنے عروج پر ہے میڈیا بریفنگ کیوں بند کردی گئی تھی۔ گوکہ وزارت صحت کی طرف سے ہر صبح کووڈ انیس کے حوالے سے اعدادو شمار جاری کیے جاتے ہیں لیکن میڈیا کا کہنا ہے کہ پریس بیان جاری کردینا صرف ایک طرفہ معاملہ ہوتا ہے۔ دوسری طرف ابتدائی دنوں میں بریفنگ کے دوران امور صحت کے ماہرین بھی موجود رہا کرتے تھے لیکن بعد میں ان کی شرکت ختم کردی گئی۔ اس کے سبب صحت سے متعلق تکنیکی سوالات کے جواب نہیں مل پاتے ہیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ کووڈ انیس پھیلنے کے ابتدائی دنوں میں وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال روزانہ بریفنگ دیا کرتے تھے۔ وہ اپنی بریفنگ میں تبلیغی جماعت کی وجہ سے متاثرین کی شرح اور تعداد کا الگ سے ذکر کرتے تھے حالانکہ ان کے اس رویے پر دہلی اقلیتی کمیشن نے باضابطہ شکایت درج کرائی تھی اور خود وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنی تقریر میں کہا تھا کہ کورونا کا کسی مذہب، ذات، نسل یا علاقہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ایک عالمگیر وبا ہے۔تاہم تبلیغی جماعت کا ذکر ایک عرصے تک جاری رہا۔

کووڈ انیس کے بحران کے دور میں بھی حکمراں اور اپوزیشن سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی میں مصروف ہیں۔تصویر: DW/A. Sharma

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس میں دو رائے نہیں کہ بھارت آزادی کے بعد سے صحت کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے تاہم اس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ مستقبل کی صورت حال سے متعلق کوئی واضح تصویر اور لائحہ عمل سامنے نہیں ہے۔ معیشت تباہ ہوگئی ہے اور مہاجر مزدوروں کے بحران نے صورت حال کو مزید بھیانک کر دیا ہے لیکن دوسری طرف حکمراں اور اپوزیشن سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی میں مصروف ہیں۔

دریں اثنا حکومت نے ملک گیر لاک ڈاؤن کے دو ماہ بعد 25 مئی سے اندرون ملک  محدود پروازیں شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے علاوہ یکم جون سے 100مسافر ٹرینوں کی سروس بھی بحال کی جائے گی۔ خیال رہے کہ لاک ڈاؤن شروع ہونے سے پہلے بھارتی ریلوے روزانہ بارہ ہزار سے زائد مسافر ٹرینیں چلاتی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں