بھارتی ارب پتی مکیش امبانی ایشیاء کے امیر ترین شخص نہیں رہے
10 مارچ 2020
بھارتی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کے مالک اور معروف صنعتکار مکیش امبانی کل تک ایشاء کے امیر ترین شخص تھے لیکن ایک دن میں ایسا کیا ہوا کہ یہ تاج ان سے چھن گيا؟
اشتہار
بھارتی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کے مالک اور معروف صنعتکار مکیش امبانی کل تک ایشاء کے امیر ترین شخص تھے لیکن ایک دن میں ایسا کیا ہوا کہ یہ تاج ان سے چھن گيا؟
کورونا وائرس کے سبب کئی صنعتی سیکٹرز میں اب کساد بازاری کے خدشات سر اٹھا رہے ہیں تاہم ماہرین کے مطابق تیل کی گرتی قیمتیں صارفین کے لیے جہاں ایک اچھی خبر ہو سکتی ہے وہیں کئی ممالک کے لیے خسارہ کم کرنے کا بھی یہ ایک اچھا موقع ثابت ہوسکتا ہے۔ پیر نو مارچ کو ایشیا کے بیشتر بازار حصص میں زبردست مندی دیکھی گئی لیکن تیل کی قیمتوں میں خاص طور پر ریکارڈ گراوٹ ہوئی۔
عالمی سطح پر ارب پتی افراد کے اعداد و شمار رکھنے والے ادارے 'بلومبرگ بلینیئرز انڈیکس‘ کے مطابق تیل کی قیمتوں میں گرواٹ کے سبب بھارتی صنعتکار مکیش امبانی کی مالی حیثيت میں ایک ہی دن میں پانچ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کی کمی آئی ہے اور اس طرح وہ ایشیاء کے امیرترین شخص نہیں رہے۔ اب ان کا مقام چینی تاجر جیک ما کے پاس ہے اور امبانی دوسرے نمبر پر ہیں۔ اس فہرست میں جیک ما 2018ء تک پہلے مقام پر تھے اور اب وہ ایک بار پھر 44.5 ارب ڈالر کی مجموعی دولت کے ساتھ اوّل نمبر پر پہنچ گئے ہیں جبکہ امبانی کی اب مجموعی دولت تقریباﹰ 42 ارب ڈالر ہی رہ گئی ہے۔
کورونا وائرس سے متاثر ہونے والی بعض صنعتیں
چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس کی وبا نے کئی صنعتی اداروں کو متاثر کیا ہے۔ بعض اداروں کے لیے یہ وبا منفعت کا باعث بنی ہے اور کئی ایک کو مسائل کا سامنا ہے۔ بعض اس وائرس کو عالمی طلب میں رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔
تصویر: VLADIMIR MARKOV via REUTERS
جرمن چانسلر ووہان میں
سن 2019 میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ووہان میں ویباسٹو فیکٹری کے بڑے پلانٹ کے دورہ کیا تھا۔ اب یہ کارخانہ بند ہے۔ جرمن ادارے زیمینز کے مطابق اس وبا کے دوران ایکس رے مشینوں کی طلب زیادہ ہونے کا امکان کم ہے اور فوری طور پر کم مدتی کاروباری فائدہ دکھائی نہیں دیتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
صفائی ستھرائی اور صفائی ستھرائی
کورونا وائرس کی وبا سے کیمیکل فیکٹریوں کی چاندی ہو گئی ہے۔ ڈس انفیکشن سیال مادے کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ جراثیم کش پلانٹس کو زیادہ سپلائی کے دباؤ کا سامنا ہے۔ یہ ادارے زیادہ سے زیادہ ایسے مواد کی سپلائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
دوکانیں اور ریسٹورانٹس
ووہان میں کے ایف سی اور پیزا ہٹ کے دروازے گاہکوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ سویڈن کے کپڑوں کے اسٹور ایچ اینڈ ایم کی چین بھر میں پینتالیس شاخیں بند کر دی گئی ہیں۔ جینر بنانے لیوائی کے نصف اسٹورز بند کیے جا چکے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایسے بڑے اداروں کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی کیونکہ آن لائن بزنس سے ان کو کسی مالی نقصان کا سامنا نہں ہے۔
تصویر: picture-alliancedpa/imaginechina/Y. Xuan
ایڈیڈاس اور نائیکی
کھیلوں کا سامان بنانے والے امریکی ادارے نائیکی کی طرح اُس کے جرمن حریف ایڈیڈاس نے بھی کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد اپنے بیشتر اسٹور بند کر دیے ہیں۔ مختلف دوسرے اسٹورز بھی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس وائرس کے پھیلاؤ سے ان اداروں کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت خیال کیا جا رہا ہے۔ اشتہاری کاروباری سرگرمیاں بھی محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Stringer/Imaginechina
کارساز اداروں کی پریشانی
اس وائرس کی وبا سے چین میں غیرملکی کار ساز اداروں کی پروڈکشن کو شدید مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ مختلف کار ساز ادارے اپنی فیکٹریوں کو اگلے ہفتے کھولنے کا سوچ رہے ہیں۔ جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کی چین میں تینتیس فیکٹریاں ہیں اور ادارہ انہیں پیر دس فروری کو کھولنے کی خواہش رکھتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ گاڑیوں کی پروڈکشن کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں۔
تصویر: Imago Images/Xinhua
کوئی بھی محفوظ نہیں ہے
مرسیڈیز بنانے والے ادارے ڈائملر کا کہنا ہے کہ وہ اگلے پیر سے اپنی فیکٹری کھول دیں گے۔ فیکٹری کو یہ بھی فکر لاحق ہے کہ کارخانے کے ورکرز گھروں سے نکل بھی سکیں گے کیونکہ یہ تاثر عام ہے کہ کوئی بھی انسانی جان کورونا وائرس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ کئی گاڑیوں کو فروخت کرنے والے اداروں کے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
ہونڈا کی احتیاط
جاپانی کار ساز ادارے ہونڈا کے فاضل پرزے بنانے والی تین فیکٹریاں ووہان شہر میں ہیں۔ یہ چینی قمری سال کے آغاز سے بند ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ تیرہ فروری تک بند رہیں گے۔ ایک ترجمان کے مطابق یہ واضح نہیں کہ ہونڈا کی پروڈکشن شروع ہو سکے گی کیونکہ مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اضافی سپلائی روانہ کرنے کا امکان نہیں
کورونا وائرس سے بین الاقوامی سپلائی میں رکاوٹوں کا پیدا ہونا یقینی خیال کیا گیا ہے کیونکہ موجودہ صورت حال بہت گھمبیر ہو چکی ہے۔ اس کی بڑی مثال کار انڈسٹری ہے۔ جنوبی کوریائی کار ساز ادارے ہنڈائی نے تو اپنے ملک میں پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ چین سے اضافی پرزوں کی سپلائی ممکن نہیں رہی۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ صورت حال ساری دنیا میں پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔
تصویر: Reuters/Aly Song
چینی لوگ بھی محتاط ہو کر دوری اختیار کر رہے ہیں
کورونا وائرس کے اثرات جرمن فیسٹیول پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ان میلوں میں شریک ہونے والے چینی شہری وائرس کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں اور اس باعث شرکت سے دوری اختیار کرنے لگے ہیں۔ فرینکفرٹ میں صارفین کے سامان کے بین الاقوامی فیسٹیول ایمبینٹے میں کم چینی افراد کی شرکت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ لفتھانزا سمیت کئی دوسری فضائی کمپنیوں نے وائرس کی وجہ سے چین کے لیے پروازیں بند کر دی ہیں۔
تصویر: Dagmara Jakubczak
جرمنی میں وائرس سے بچاؤ کی تیاری
فرینکفرٹ میں شروع ہونے والے فیسٹیول میں شرکا کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک قرنطینہ یا کوارنٹائن تیار کی گئی ہے تا کہ کسی بھی مہمان میں اس کی موجودگی کی فوری تشخیص کی جا سکے۔ ووہان سے جرمنی کے لیے کوئی براہ راست پرواز نہیں ہے۔ جرمن شہر فرینکفرٹ کے لیے زیادہ تر پروازیں بیجنگ اور ہانگ کانگ سے اڑان بھرتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Schreiber
10 تصاویر1 | 10
گزشتہ ایک عشرے میں پہلی بار کورونا وائرس کے پیش نظر تیل کی مانگ میں کافی کمی دیکھی گئی ہے۔ بھارت کے کئی صنعت کاروں نے تیل کی گرتی قیمتوں کو ایک بہتر موقع قرار دیا ہے۔ کوٹک مہندرا بینک کے سی ای او ادے کوٹک نے اس سے متعلق ایک ٹویٹ میں لکھا، ''افراتفری اور وائرس کے دوران، اچھی خبر یہ ہے کہ تیل کی قیمتیں 45 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہیں۔ یعنی تقریبا بیس ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔ بھارت کو اس سے ہر برس تقریباﹰ 30 ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔ عالمی سطح پر سود کی شرحوں میں بھی کمی آئی ہے جس سے پیسہ بھی سستے داموں پر دستیاب ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس موقع کو معاشی ترقی کے فروغ کے لیے بطور پالیسی استعمال کریں۔‘‘
لیکن ایک بڑا سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں جب تیل کی قیمتیں گر رہی ہیں کیا ریلائنس انڈسٹریز، جس کے کاروبار کا ایک بڑا حصہ تیل پر مبنی ہے، آئندہ برس تک اپنے تمام قرضے چکانے کا اپنا وعدہ پورا کر سکے گی۔ اسی وعدے کی تکمیل کے لیے ریلائنس نے اپنی آئل اور پیٹرو کیمکل کمپنی کے شیئرز سعودی کی آرامکو کمپنی کو فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کورونا وائرس سے کس کس کی لاٹری لگی؟
اس مہلک انفیکشن کے پھیلنے کے بعد دنیا بھر میں تجارت متاثر ہو رہی ہے۔ بڑی بڑی اسٹاک مارکٹیوں میں سرمایہ کاروں کا پیسہ ڈوب رہا ہے۔ لیکن ایسے میں کچھ کاروبار ایسے بھی ہیں، جو بےتحاشا پیسہ بنا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Yichuan Cao
نیٹ فلکس کی موج
انٹرنیٹ پر دنیا بھر کی فلمیں اور معلوماتی پروگرام دیکھنے کے شوقین لوگوں کے لیے نیٹ فلکس جیسی ویڈیو سائٹس شُغل کا بڑا ذریعہ بن چکی ہیں۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 6 کھرب ڈالر کی اس انڈسٹری میں پچھلے ہفتے نیٹ فلکس نے زبردست پیسہ کمایا۔ امکان ہے کہ اگر حالات بگڑتے گئے اور لوگ گھروں پہ رہنے پر مجبور ہوئے تو نیٹ فلکس جیسی کمپنیاں ریکاڈ توڑ کاروبار کرسکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/M.E. Yildirim
کورونا وائرس کے ارب پتی
اس مہلک انفیکشن کے تدارک کے لیے تجرباتی ویکسین بنانے والی کمپنی 'موڈرنا' کے چیف ایگزیکٹو اسٹیفان بانِسل حال ہی میں کچھ عرصے کے لیے دنیا کے ارب پتیوں میں شامل ہو گئے۔ اسی طرح دنیا میں طِبی دستانوں کی مانگ بڑھنے کی وجہ سے ملائیشیا کی کمپنی 'ٹاپ گلوو' نے بھی حالیہ دنوں میں زبردست کاروبار کیا اور اس کے مالکان میں شامل لِم وی چائے بھی ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہو گئے۔
اب جِم کون جائے؟
ورزش کے فروغ کے لیے قائم آن لائن کمپنی 'پیلوٹن انٹرایکٹو' کے کاروبار میں ترقی دیکھی گئی ہے۔ یہ کمپنی ورزش کی مشینیں اور وڈیوز بناتی ہے تاکہ لوگ گھر بیٹھے اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھ سکیں۔ خیال ہے کہ وہ لوگ جو ویسے ورزش کے لیے جِم جاتے تھے اب کورونا وائرس کے ڈر سے گھر پر رہ کر ورزش کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lennihan
گھر پر رہیں لیکن رابطے میں رہیں
کورونا وائرس جیسے جیسے پھیل رہا ہے، بعض بڑی بڑی کمپنیاں اپنے اسٹاف کو گھر سے کام کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں۔ ایسے میں ٹیلی کانفرنسنگ کی کمپنی 'زوم ویڈیو' کی طلب میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ فروری میں کمپنی کے شیئرز میں پچاس فیصد اضافہ ہوا اور اس سال کے صرف پہلے دو ماہ میں کمپنی کے پاس پچھلے سال کی نسبت 22 لاکھ سے زائد نئے صارفین آئے۔
تصویر: zoom.us
خوردنی اشیاء کی قلت
حالیہ دنوں میں یورپ کی بعض بڑی بڑی سپر مارکٹوں میں سبزی، پھل اور کھانے پینے کی دیگر اشیاء کی قلت دیکھی گئی۔ بے چینی اور افراتفری کی وجہ سے لوگوں میں خوراک ذخیرہ کرنے کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ ایسے میں سرمایہ کار پیک کھانوں کی تیاری اور ترسیل میں پیسہ لگا رہے ہیں جبکہ آن لائن ریٹیل کمپنی ایمازون بھی اس رجحان سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
لوگ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈاکٹروں کی بتائی گئی مختلف تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔ ایسے میں بار بار ہاتھ دھونے کی لیے صابن اور سینیٹائزر کی مانگ میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی طرح حالیہ دنوں میں سرجیکل ماسک کی طلب میں یکایک اضافہ ہوا ہے، جس سے ماسک بنانے والی کمپنی ' 3ایم کارپ' کے کاروبار کو بڑا فروغ حاصل ہوا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Yichuan Cao
6 تصاویر1 | 6
سعودی عرب نے بھی بھارت میں تقریباﹰ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ آرامکو اور ریلائنس کے درمیان اس سرمایہ کاری کے میڈیا میں بھی خوب تذکرے ہوتے رہے ہیں اور اس ماہ کے اواخر تک یہ سرمایہ کاری ہونا تھی لیکن اب اطلاعات ہیں کہ فریقین کے درمیان اس سودے کی شرائط سے متعلق اختلافات پائے جاتے ہیں اور بات چیت اب بھی جاری ہے۔ امبانی کو اپنے قرض چکانے کے لیے سعودی عرب کی یہ سرمایہ کاری بہت ضروری ہے لیکن اس غیر یقینی صورت حال میں مودی حکومت نے بھی اس سودے کے خلاف عدالت میں عرضی دائر کی ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ مکیش امبانی کی کمپنی نے کئی سیکٹرز میں زبردست سرمایہ کاری کر رکھی ہے جو آئندہ برسوں میں منافع کاسودا ثابت ہوگا اور ریلائنس انڈسٹریز پھر سے اپنی ترقی کی رفتار حاصل کر لے گی۔