1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بھارتی الیکشن کمیشن پر قتل کا مقدمہ چلایا جائے‘

جاوید اختر، نئی دہلی
27 اپریل 2021

کورونا کی دوسری لہر کے لیے بھارتی الیکشن کمیشن کو تنہا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کمیشن کے افسران پر قتل کا مقدمہ درج کیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

Indien Wahlkommission
تصویر: DW/O. Singh Janoti

مدراس ہائی کورٹ نے انتہائی سخت لہجے میں کہا کہ اگر بھارتی الیکشن کمیشن نے کورونا کے رہنما خطوط پر سختی سے عمل پیرا ہونے کو یقینی نہیں بنایا تو عدالت حالیہ اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کو روکنے پر مجبور ہو گی۔

گزشتہ ایک ماہ سے بھارت کی چار ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک علاقے میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے دوران سیاسی جماعتوں کواپنی انتخابی مہم کے دوران کورونا کے رہنما خطوط پر عمل پیرا کرانے میں نا کام رہنے پر الیکشن کمیشن کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ نے پیر کے روز کہا کہ کمیشن کے عہدیداروں پر قتل کا مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے کیوں کہ ملک میں کورونا کی موجودہ انتہائی تشویش ناک صورت حال کے لیے یہی ادارہ واحد ذمہ دار ہے۔

سابق رکن پارلیمان شاہد صدیقی کا اس حوالے سے کہنا تھا”الیکشن کمیشن نے نہایت غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ بہت سارے لوگوں کی کورونا کے سبب جو جان گئی ہے اس کے لیے یہ ذمہ دار ہے تو غلط نہ ہوگا۔ الیکشن کمیشن کا رویہ انتہائی شرمنا ک رہا ہے۔"

تصویر: ADNAN ABIDI/REUTERS

شاہد صدیقی کا کہنا تھا کہ جب یہ واضح ہوگیا تھا کہ کورونا کی دوسری لہر آنے والی اور یہ ایک سونامی ہے، اس کے باوجود انتخابی ریلیوں کی اجازت دی گئی۔ آج مغربی بنگال میں ہر دوسرا آدمی کورونا پازیٹیو ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ پورے ملک کی یہی صورت حا ل ہے۔

خیال رہے کہ طبی ماہرین اور وائرولوجسٹوں کی تنبیہ کے باوجود ملک کی چار ریاستوں اور مرکز کے زیرانتطام ایک علاقے میں نہ صرف بڑے بڑے انتخابی جلسے اور ریلیاں منعقد کی گئیں بلکہ ہردوار میں کمبھ کا میلہ بھی جاری رہا۔ جس میں لاکھوں افراد گنگا میں ڈبکیاں لگاتے رہے۔

 ان تقریبات اور جلسوں کے دوران کووڈ رہنما خطوط کی صریحا خلاف ورزی کی گئی اور سب سے افسوس کی بات یہ ہے کہ خود وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بھی ان رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نظر آئے۔

مدراس ہائی کورٹ کی ناراضگی

مدراس ہائی کورٹ کا یہ سخت انتباہ کلکتہ ہائی کورٹ کے اسی طرح کے ایک ریمارک کے چار دنوں بعد آیا ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے بھی سیاسی جماعتوں کو کووڈ پروٹوکول پر عمل نہیں کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کی سخت سرزنش کی تھی۔

مدراس ہائی کورٹ کا کہنا تھا”آپ کو جو اختیارات حاصل ہیں، ان کا آپ نے کوئی استعمال نہیں کیا۔ عدالت کی ہدایات کے باوجود آپ  سیاسی پارٹیوں سے کووڈ پروٹوکول پر عمل کرانے میں نا کام رہے۔" عدالت عالیہ نے اپنے ریمارک میں مزید کہا ”آپ نے پچھلے چند ماہ کے دوران سیاسی جماعتوں کو ریلیوں کا انعقاد نہیں روک کر انتہائی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے اور اس کے لیے آپ کے خلاف قتل کا مقدمہ چلا یا جا سکتا ہے۔“  ہائی کورٹ نے بھات کے آئینی ادارے الیکشن کمیشن سے سوال کیا”جب انتخابی ریلیاں ہورہی تھیں تو کیا آپ کسی دوسرے سیارے پر تھے؟“

مدراس ہائی کورٹ نے یہ ریمارکس آل انڈیا انا ڈی ایم کے پارٹی کے رہنما اور تمل ناڈو کے وزیر ٹرانسپورٹ ایم آر وجے بھاسکر کی طرف سے دائر کردہ اس عرضی پر دیا جس میں عرضی گذار نے کرور اسمبلی حلقہ، جہاں سے وہ امیدوار ہیں، میں دو مئی کو ووٹوں کی گنتی کے دوران عدالت سے الیکشن کمیشن کو سخت اقدامات نافذ کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی تھی۔

مدراس ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے 30 اپریل تک واضح خاکہ پیش کرنے کے لیے کہا اور متنبہ کیا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ووٹوں کی گنتی روک دی جا سکتی ہے۔

ممتا بنرجیتصویر: DW/P. Mani Tiwari

ممتا بنرجی کا الزام

مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بھی ریاست میں کورونا پھیلانے کے لیے الیکشن کمیشن کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

ممتابنرجی کا کہنا تھا”الیکشن کمیشن اگر چاہتا تو بنگال میں کورونا کو بے قابو ہونے سے روک سکتا تھا۔ وہ چاہتا تو اسمبلی انتخابات ملتوی یا منسوخ کرسکتا تھا ایسا کرنے سے کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹ جاتا لیکن الیکشن کمیشن دو لوگوں کے اشارے پر ترنمول کانگریس کے رہنماوں کے خلاف وجہ بتاو نوٹس جاری کرنے میں مصروف رہا۔"

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گوکہ بھارت میں الیکشن کمیشن ایک آزاد آئینی ادارہ ہے تاہم حالیہ برسوں میں اس پر حکومت کا اثر ورسوخ بڑھ گیا ہے اور اس پر حکومت کے اشارے پر فیصلے کرنے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

تصویر: ADNAN ABIDI/REUTERS

جیت کے جشن پر روک

دریں اثنا الیکشن کمیشن نے منگل 27 اپریل کو ایک نوٹس جاری کرکے انتخابی نتائج کے بعد جیت کے جشن پر پابندی عائد کر دی ہے۔ چار ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک علاقے میں اسمبلی انتخابات 27مارچ کو شروع ہوئے تھے اور آخری مرحلے کی پولنگ 29 اپریل کو ہوگی جبکہ دو مئی کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے نوٹیفکیشن میں کہا”کامیاب امیدوار یا اس کے نمائندے کو متعلقہ ریٹرننگ افسر سے اپنی جیت کا سرٹیفیکیٹ لینے کے لیے دو سے زیادہ افراد کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔"

جاوید اختر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں