کورونا کی دوسری لہر کے لیے بھارتی الیکشن کمیشن کو تنہا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کمیشن کے افسران پر قتل کا مقدمہ درج کیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
اشتہار
مدراس ہائی کورٹ نے انتہائی سخت لہجے میں کہا کہ اگر بھارتی الیکشن کمیشن نے کورونا کے رہنما خطوط پر سختی سے عمل پیرا ہونے کو یقینی نہیں بنایا تو عدالت حالیہ اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کو روکنے پر مجبور ہو گی۔
گزشتہ ایک ماہ سے بھارت کی چار ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک علاقے میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے دوران سیاسی جماعتوں کواپنی انتخابی مہم کے دوران کورونا کے رہنما خطوط پر عمل پیرا کرانے میں نا کام رہنے پر الیکشن کمیشن کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ نے پیر کے روز کہا کہ کمیشن کے عہدیداروں پر قتل کا مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے کیوں کہ ملک میں کورونا کی موجودہ انتہائی تشویش ناک صورت حال کے لیے یہی ادارہ واحد ذمہ دار ہے۔
سابق رکن پارلیمان شاہد صدیقی کا اس حوالے سے کہنا تھا”الیکشن کمیشن نے نہایت غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ بہت سارے لوگوں کی کورونا کے سبب جو جان گئی ہے اس کے لیے یہ ذمہ دار ہے تو غلط نہ ہوگا۔ الیکشن کمیشن کا رویہ انتہائی شرمنا ک رہا ہے۔"
شاہد صدیقی کا کہنا تھا کہ جب یہ واضح ہوگیا تھا کہ کورونا کی دوسری لہر آنے والی اور یہ ایک سونامی ہے، اس کے باوجود انتخابی ریلیوں کی اجازت دی گئی۔ آج مغربی بنگال میں ہر دوسرا آدمی کورونا پازیٹیو ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ پورے ملک کی یہی صورت حا ل ہے۔
خیال رہے کہ طبی ماہرین اور وائرولوجسٹوں کی تنبیہ کے باوجود ملک کی چار ریاستوں اور مرکز کے زیرانتطام ایک علاقے میں نہ صرف بڑے بڑے انتخابی جلسے اور ریلیاں منعقد کی گئیں بلکہ ہردوار میں کمبھ کا میلہ بھی جاری رہا۔ جس میں لاکھوں افراد گنگا میں ڈبکیاں لگاتے رہے۔
ان تقریبات اور جلسوں کے دوران کووڈ رہنما خطوط کی صریحا خلاف ورزی کی گئی اور سب سے افسوس کی بات یہ ہے کہ خود وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بھی ان رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نظر آئے۔
کورونا وائرس بے قابو، بھارتی نظام صحت بے بس ہوتا ہوا
بھارت میں دن بدن پھلتے ہوئے کورونا وائرس بحران نے ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے پر زبردست دباؤ ڈالا ہے۔ بہت سی ریاستوں میں میڈیکل آکسیجن، ادویات اور ہسپتالوں میں بستروں کی کمی کی اطلاع ہے۔
اس تصویر میں احمد آباد کے ایک ہسپتال کے باہر وفات پانے والے مریض کے رشتہ دار رو رہے ہیں۔ بھارت میں ہفتے کو ریکارڈ دو لاکھ چونتیس ہزار سے زائد کورونا کیسز درج کیے گئے تھے۔ کورونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی دو وجوہات ہیں، ایک کورونا وائرس کی نئی قسم ہے، جو تیزی سے پھیلتی ہے، دوسرا لوگ سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھتے۔
تصویر: Ajit Solanki/AP Photo/picture alliance
آکسیجن کی کمی
متعدد بھارتی ریاستوں میں میڈیکل آکسیجن کی کمی واقع ہو چکی ہے جبکہ ملک بھر کے ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے بیڈ کم پڑ گئے ہیں۔ اتوار کو دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی کہا تھا کہ میڈیکل آکسیجن کی کمی ہو چکی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے صنعتی پلانٹس سے میڈیکل آکیسجن طلب کی ہے۔
تصویر: Ajit Solanki/AP Photo/picture alliance
شمشان گھاٹ بھر گئے
بھارت میں وفات پانے والوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہو چکی ہے کہ شمشان گھاٹوں میں آخری رسومات کے لیے لائنیں لگ چکی ہیں۔ وہاں ملازمین کی شفٹیں کم از کم بھی چودہ گھنٹوں کی کر دی گئی ہیں۔
تمام بڑے شہروں کے ہسپتالوں کو کووڈ مریضوں کے بڑی تعداد کا سامنا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق متعدد ہسپتالوں میں کورونا میں مبتلا تشیویش ناک حالت کے مریضوں کو بھی بیڈ میسر نہیں ہے۔ انتہائی نگہداشت کے یونٹ بھرے پڑے ہیں۔ دہلی حکومت نے آکسیجن سے لیس نئے بیڈ متعدد اسکولوں میں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے دوا ساز کمپنیوں سے ادویات اور طبی آکسیجن کی سپلائی بڑھانے کی اپیل کی ہے۔ وفاقی حکومت کے مطابق متاثرہ ریاستوں تک ادویات اور آکسیجن پہنچانے کے لیے خصوصی ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔ بھارت میں ادویات اور آکسیجن بلیک مارکیٹ میں بکنا شروع ہو گئی ہے جبکہ استطاعت رکھنے والے مہنگے داموں خرید رہے ہیں۔
مدراس ہائی کورٹ کا یہ سخت انتباہ کلکتہ ہائی کورٹ کے اسی طرح کے ایک ریمارک کے چار دنوں بعد آیا ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے بھی سیاسی جماعتوں کو کووڈ پروٹوکول پر عمل نہیں کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کی سخت سرزنش کی تھی۔
اشتہار
مدراس ہائی کورٹ کا کہنا تھا”آپ کو جو اختیارات حاصل ہیں، ان کا آپ نے کوئی استعمال نہیں کیا۔ عدالت کی ہدایات کے باوجود آپ سیاسی پارٹیوں سے کووڈ پروٹوکول پر عمل کرانے میں نا کام رہے۔" عدالت عالیہ نے اپنے ریمارک میں مزید کہا ”آپ نے پچھلے چند ماہ کے دوران سیاسی جماعتوں کو ریلیوں کا انعقاد نہیں روک کر انتہائی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے اور اس کے لیے آپ کے خلاف قتل کا مقدمہ چلا یا جا سکتا ہے۔“ ہائی کورٹ نے بھات کے آئینی ادارے الیکشن کمیشن سے سوال کیا”جب انتخابی ریلیاں ہورہی تھیں تو کیا آپ کسی دوسرے سیارے پر تھے؟“
مدراس ہائی کورٹ نے یہ ریمارکس آل انڈیا انا ڈی ایم کے پارٹی کے رہنما اور تمل ناڈو کے وزیر ٹرانسپورٹ ایم آر وجے بھاسکر کی طرف سے دائر کردہ اس عرضی پر دیا جس میں عرضی گذار نے کرور اسمبلی حلقہ، جہاں سے وہ امیدوار ہیں، میں دو مئی کو ووٹوں کی گنتی کے دوران عدالت سے الیکشن کمیشن کو سخت اقدامات نافذ کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی تھی۔
مدراس ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے 30 اپریل تک واضح خاکہ پیش کرنے کے لیے کہا اور متنبہ کیا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ووٹوں کی گنتی روک دی جا سکتی ہے۔
ممتا بنرجی کا الزام
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بھی ریاست میں کورونا پھیلانے کے لیے الیکشن کمیشن کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
ممتابنرجی کا کہنا تھا”الیکشن کمیشن اگر چاہتا تو بنگال میں کورونا کو بے قابو ہونے سے روک سکتا تھا۔ وہ چاہتا تو اسمبلی انتخابات ملتوی یا منسوخ کرسکتا تھا ایسا کرنے سے کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹ جاتا لیکن الیکشن کمیشن دو لوگوں کے اشارے پر ترنمول کانگریس کے رہنماوں کے خلاف وجہ بتاو نوٹس جاری کرنے میں مصروف رہا۔"
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گوکہ بھارت میں الیکشن کمیشن ایک آزاد آئینی ادارہ ہے تاہم حالیہ برسوں میں اس پر حکومت کا اثر ورسوخ بڑھ گیا ہے اور اس پر حکومت کے اشارے پر فیصلے کرنے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔
جیت کے جشن پر روک
دریں اثنا الیکشن کمیشن نے منگل 27 اپریل کو ایک نوٹس جاری کرکے انتخابی نتائج کے بعد جیت کے جشن پر پابندی عائد کر دی ہے۔ چار ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک علاقے میں اسمبلی انتخابات 27مارچ کو شروع ہوئے تھے اور آخری مرحلے کی پولنگ 29 اپریل کو ہوگی جبکہ دو مئی کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے نوٹیفکیشن میں کہا”کامیاب امیدوار یا اس کے نمائندے کو متعلقہ ریٹرننگ افسر سے اپنی جیت کا سرٹیفیکیٹ لینے کے لیے دو سے زیادہ افراد کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔"
جاوید اختر
’کورونا دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے‘
بھارت میں کورونا وائرس کے بحران کا سب سے زیادہ اثر ملکی قبرستانوں میں اور شمشان گھاٹوں پر نظر آ رہا ہے۔ نئی دہلی میں لاشوں کو دفنانے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے جبکہ ملک کے کئی شمشان گھاٹوں میں بھی جگہ باقی نہیں رہی۔
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے
بھوپال سمیت کئی متاثرہ شہروں میں بہت سے شمشان گھاٹوں نے زیادہ لاشوں کو جلائے جانے کے لیے اپنی جگہ بڑھا دی ہے لیکن پھر بھی ہلاک شدگان کے لواحقین کو اپنے عزیزوں کی آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ بھوپال کے ایک شمشان گھاٹ کے انتظامی اہلکار ممتیش شرما کا کہنا تھا، ’’کورونا وائرس دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے۔‘‘
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں
نئی دہلی کے سب سے بڑے قبرستان کے گورکن محمد شمیم کا کہنا ہے کہ وبا کے بعد سے اب تک وہاں ایک ہزار میتوں کو دفنایا جا چکا ہے، ’’گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں دفنانے کے لیے لائی جا رہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ بہت جلد جگہ کم پڑ جائے گی۔‘‘
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے
ہسپتالوں میں بھی حالات انتہائی خراب ہیں۔ طبی حکام انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں مریضوں کو داخل کرنے کے لیے گنجائش بڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو ہی طبی آلات اور ادویات خریدنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مارکیٹ میں یہ آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے داموں بیچے جا رہے ہیں۔
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
علاج کی سہولیات سے محروم
بہت سے ہسپتالوں میں آکسیجن کی شدید کمی ہے۔ بہت سے شہری اپنے بیمار رشتے داروں کو لے کر ان کے علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں مگر ہسپتالوں میں مریضوں کا رش اتنا ہے کہ سینکڑوں مریض علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
تصویر: Amarjeet Kumar Singh/Zuma/picture alliance
آکسیجن کی فراہمی کا انتظار ہی کرتے رہے
ہسپتالوں کے باہر لوگ اپنے بیمار رشتہ داروں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کے لیے منتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے بہت سے مریض اس طرح انتقال کر گئے کہ ان کے پیارے ان مریضوں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کا بےسود انتظار ہی کرتے رہے۔
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance
سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے عالمی ریکارڈ
بھارت میں نئی کورونا انفیکشنز کی یومیہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ گزشتہ پانچ دنوں سے وہاں روزانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے مسلسل عالمی ریکارڈ بنتے جا رہے ہیں۔ اتوار پچیس اپریل کو وہاں کورونا وائرس کے تقریباﹰ تین لاکھ تریپن ہزار نئے متاثرین رجسٹر کیے گئے جبکہ صرف ایک دن میں کووڈ انیس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بھی دو ہزار آٹھ سو بارہ ہو گئی۔
ب ج، م م ( اے پی)