1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی انتخابات کا ساتواں مرحلہ

30 اپریل 2014

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیے جانے والے ملک بھارت میں پارلیمانی انتخابات کے ساتویں مرحلے میں آج بدھ کو ووٹنگ ہوئی۔ سات اپریل سے شروع ہونے والے یہ پارلیمانی انتخابات مجموعی طور پر نو مراحل پر مشتمل ہیں۔

تصویر: UNI

بھارتی پارلیمانی انتخابات کے ساتویں مرحلے میں آج بدھ 30 اپریل کو نو مختلف ریاستوں کے 89 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ ان میں بھارت کی نئی نئی وجود میں آنے والی ریاست تیلنگانہ بھی شامل ہے، جس کے یہ پہلے پارلیمانی انتخابات ہیں۔ اس ریاست کے لیے سترہ حلقوں میں رائے شماری ہوئی۔ چھ دہائیوں تک جاری رہنے والی جدوجہد اور مظاہروں کے بعد تیلنگانہ رواں برس فروری میں آندھرا پردیش سے الگ ہو کر ملک کی 29 ویں ریاست بنی تھی۔

رائے بریلی سے حکمران جماعت کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی بھی امیدوار ہیںتصویر: dapd

مغربی بھارتی ریاست گجرات میں بھی آج ووٹنگ کا مرحلہ مکمل ہو گیا۔ ملکی پارلیمان میں ریاست گجرات کے لیے 26 سیٹیں مختص ہیں اور ان تمام پر ووٹنگ آج بدھ 30 اپریل کو ہونے والے مرحلے میں مکمل کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مُودی اسی ریاست کے وزیراعلیٰ ہیں۔ اسی ریاست میں سال 2002ء میں ہونے والے فسادات میں دوہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے۔ اسی باعث ان فسادات کو مسلم کش فسادات قرار دیا جاتا ہے۔ نریندر مودی 2001ء سے اس ریاست کے وزیراعلیٰ چلے آ رہے ہیں۔ وہ اس مرتبہ وفاقی پارلیمان کے لیے انتخابات لڑ رہے ہیں اور اس بات کے امکانات قوی تر ہوتے جا رہے ہیں کہ وہی ملک کے آئندہ وزیراعظم ہوں گے۔

بھارت میں اہل ووٹروں کی تعداد 814 ملین ہے۔ قریب چھ ہفتوں پر پھیلے ان انتخابات میں اب صرف دو مرحلے باقی رہ گئے ہیں۔ ووٹنگ کا اگلہ مرحلہ سات مئی کو جبکہ نواں اور آخری مرحلہ 12 مئی کو منعقد ہو گا۔ ان انتخابات کے نتائج 16 مئی کو متوقع ہیں۔

ساتویں مرحلے میں آج ملک کی شمالی ریاست پنجاب کے علاوہ مشرقی ریاستوں بہار اور مغربی بنگال میں بھی پولنگ کرائی گئی۔ بھارت کی گنجان آباد ترین ریاست اُترپردیش کے 14 حلقوں میں ووٹنگ ہوئی۔ رائے بریلی بھی انہی حلقوں میں سے ایک ہے جہاں سے حکمران جماعت کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی بھی امیدوار ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں