بھارتی ایئر لائن بیسیوں مسافروں کو رن وے پر ہی بھول گئی
10 جنوری 2023
بھارت میں ایک مقامی فضائی کمپنی کے بیسیوں مسافر ابھی رن وے پر بس میں ہی تھے کہ ان کا جہاز اپنی منزل کی طرف پرواز کر گیا۔ ایوی ایشن حکام نے اس ایئر لائن سے رپورٹ طلب کر لی ہے کہ وہ ان درجنوں مسافروں کو بھول کیسے گئی۔
تصویر: Rafiq Maqbool/AP Photo/picture alliance
اشتہار
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ جنوبی بھارتی شہر بنگلور کے ہوائی اڈے پر پیر نو جنوری کی صبح پیش آیا، جہاں 'گو فرسٹ‘ نامی ایئر لائن کی ایک مسافر پرواز کو دہلی کے لیے روانہ ہونا تھا۔
اس پرواز کے 55 مسافر ابھی ٹرمینل سے ہوائی جہاز کے دروازے تک پہنچنے کے لیے رن وے پر بس میں ہی تھے کہ ان کی فلائٹ G8 116 اپنی منزل کی طرف روانہ بھی ہو گئی۔ بھارتی نشریاتی دارے این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ واقعہ اس ہوائی جہاز کے عملے اور ہوائی اڈے کے گراؤنڈ سٹاف کے مابین غلط فہمی کی وجہ سے پیش آیا۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ان تمام مسافروں کا سامان بھی جہاز پر لادا جا چکا تھا اور وہ اپنا اپنا دستی سامان اور بورڈنگ کارڈز لیے ابھی بس میں ہی تھے کہ انہیں لے جانے والا طیارہ تو نئی دہلی کے لیے روانہ ہو گیا مگر وہ رن وے پر ہی رہ گئے۔
'گو فرسٹ‘ بھارت کی کم کرائے والی ایک بجٹ ایئر لائن ہے، جو پہلے 'گو ایئر‘ کہلاتی تھیتصویر: Nasir Kachroo/NurPhoto/picture alliance
ایوی ایشن حکام نے وضاحت طلب کر لی
اس واقعے کے بعد شہری ہوا بازی کے بھارتی محکمے کے حکام نے 'گو فرسٹ‘ سے اس بارے میں وضاحت طلب کر لی ہے کہ وہ اپنے 55 مسافروں کو رن وے پر ہی بھول کیسے گئی۔'گو فرسٹ‘ بھارت کی کم کرائے والی ایک بجٹ ایئر لائن ہے، جو پہلے 'گو ایئر‘ کہلاتی تھی۔ پھر اس کا نام بدل کر 'گو فرسٹ‘ رکھ دیا گیا تھا۔ اس کمپنی نے اس واقعے سے متاثرہ مسافروں سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چھان بین کر رہی ہے۔
جو پچپن مسافر اس واقعے کے باعث وقت پر نئی دہلی کے لیے روانہ نہ ہو سکے، ان میں سے 53 کو چار گھنٹے بعد ایک دوسری فضائی کمپنی کی ایک پرواز کے ذریعے بھارتی دارالحکومت بھیجا گیا۔ دو مسافروں نے سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا اور انہیں ان کی ادا کردہ ٹکٹ کی رقوم واپس کر دی گئیں۔
جن 53 مسافروں کو ایک دوسری فضائی کمپنی کی پرواز کے ذریعے نئی دہلی بھیجا گیا، بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق انہیں پہلے رن وے سے واپس ٹرمینل میں لایا گیا، نئے بورڈنگ کارڈ جاری کیے گئے اور نئے سرے سے سکیورٹی اسکریننگ کے بعد ہی وہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہو سکے۔
دنیا کے مصروف ترین فضائی روٹ
ہوائی جہازوں کی نقل و حرکت کے بارے میں اعداد و شمار جمع کرنے والے ادارے او اے جی کے مطابق دنیا کے بیس مصروف ترین فضائی راستوں میں سے چودہ ایشیا میں ہیں۔ دنیا کے مصروف ترین فضائی راستوں پر ایک نظر
تصویر: imago/R. Wölk
۱۔ کوالالمپور تا سنگاپور
مارچ 2017 سے لے کر اس برس فروری کے اواخر تک اس کوالالمپور اور سنگاپور کے مابین 30537 پروازیں چلائی گئیں۔ ان پروازوں میں چار ملین سے زیادہ لوگوں نے سفر کیا۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. Mohd
۲۔ ہانگ کانگ تا تائپے
دوسرے نمبر پر ہانگ کانگ سے تائیوانی دارالحکومت تائپے تک کا فضائی راستہ رہا۔ اس روٹ پر مذکورہ بارہ ماہ کے دوران 28887 مسافر ہوائی جہازوں نے سفر مکمل کیا۔ ان پروازوں میں ساڑھے چھ ملین مسافروں نے سفر کیا اور سفر کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ سینتالیس منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. B. Tongo
۳۔ جکارتہ تا سنگاپور
انڈونیشیا کے دارالحکومت اور سنگاپور کے مابین فضائی راستہ دنیا کا تیسرا مصروف ترین روٹ قرار پایا جس پر ایک برس کے دوران 27304 پروازیں چلائی گئیں۔ سفر کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ اڑتالیس منٹ رہا جب کہ مسافروں کی تعداد 4.6 ملین رہی۔
تصویر: Reuters/Beawiharta
۴۔ ہانگ کانگ تا شنگھائی
دنیا کے سب سے گنجان آباد چینی شہر شنگھائی کے پڈونگ ایئرپورٹ اور ہانگ کانگ کے مابین 21888 پروازیں چلائی گئیں۔ دنیا کے اس چوتھے مصروف ترین روٹ پر 3.8 ملین افراد نے سفر کیا اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ڈھائی گھنٹے رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/BARBARA WALTON
۵۔ جکارتہ تا کوالالمپور
ایک برس کے دوران جکارتہ اور کوالالمپور کے مابین روٹ پر 19849 مسافر پروازیں چلائی گئیں جن میں 2.7 ملین افراد نے سفر کیا۔ پروازوں کا اوسط دورانیہ دو گھنٹے سے کچھ زائد رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
۶۔ سیول تا اوساکا
جاپانی شہر اوساکا اور جنوبی کوریائی کے سب سے بڑے بین الاقوامی ایئرپورٹ سیول انشیون کے مابین مذکورہ عرصے کے دوران قریب ساڑھے سترہ ہزار پروازیں چلائی گئیں۔ 2.8 ملین مسافروں نے اوسطا ایک گھنٹہ چھیالیس منٹ ہوائی سفر کیا۔
تصویر: picture alliance/D. Kalker
۷۔ ہانگ کانگ تا سیول
ساتویں نمبر پر سیول کے انشیون ایئرپورٹ اور ہانگ کانگ کے مابین روٹ قرار پایا۔ اس فضائی راستے پر 17075 مسافر پروازوں نے سفر مکمل کیا جن میں 4.4 ملین افراد نے سفر کیا۔ اس روٹ پر پروازوں کا اوسط دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے سے کچھ زائد رہا۔
تصویر: picture-alliance/maxppp/R. Lendrum
۸۔ نیویارک تا ٹورنٹو
نیویارک کے لاگوارڈیا ہوائی اڈے اور کینیڈین شہر ٹورنٹو کے مابین اس عرصے کے دوران 16956 پروازیں چلائی گئیں۔ ایک گھنٹہ چالیس منٹ اوسط دورانیے کے اس ہوائی سفر سے 1.6 ملین مسافر مستفید ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Beck
۱۰۔ ہانگ کانگ سے سنگاپور
ہانگ کانگ اور سنگاپور کے ہوائی اڈوں کے مابین مسافر پروازوں کی تعداد 15029 رہی جن میں 3.2 ملین افراد نے سفر کیا۔ دونوں شہروں کے مابین پروازوں کا اوسط دورانیہ تین گھنٹے اور اٹھاون منٹ رہا۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. Mohd
۹۔ دبئی تا کویت
دبئی اور کویت کے مابین بارہ ماہ کے دوران 15332 پروازوں کے ساتھ یہ مشرق وسطیٰ کا مصروف ترین روٹ رہا۔ دونوں ہوائی اڈوں کے مابین 2.8 ملین افراد نے سفر کیا اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ باون منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۱۴۔ ڈبلن سے لندن، یورپ کا مصروف ترین روٹ
یورپی ہوائی اڈوں میں سے کوئی بھی ٹاپ ٹین میں جگہ نہیں بنا پایا۔ یورپ میں سب سے مصروف ہوائی راستہ ڈبلن اور لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے مابین رہا جہاں ایک سال کے دوران 14390 پروازیں بھری گئیں۔ مستفید ہونے والے مسافروں کی تعداد 1.9 ملین اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ اٹھائیس منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Ghirda
۱۶۔ نیویارک تا لندن – طویل ترین اور مصروف روٹ
بین البراعظمی ہوائی راستوں میں سب سے زیادہ مصروف روٹ لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ اور نیویارک کے جے ایف کینیڈی ایئرپورٹ کے مابین رہا۔ اس روٹ پر 13888 پروازیں چلائی گئیں جن میں تین ملین سے زائد افراد نے سفر کیا۔ ان پروازوں کا اوسط دورانیہ سات گھنٹے رہا۔
تصویر: Getty Images/D. Angerer
12 تصاویر1 | 12
بھارتی فضائی کمپنیوں کے خلاف حالیہ شکایات
بھارت میں مختلف فضائی کمپنیوں کی سروس کے بارے میں حال ہی میں کئی طرح کی شکایات سامنے آئی ہیں۔ ان میں ایسے واقعے میں تو ایک ایئر لائن کے فضائی عملے نے نشے میں دھت ایک مسافر کو ساتھ مبینہ طور پر ایسا سلوک کیا کہ اس نے بزنس کلاس میں پاس ہی بیٹھی ایک خاتون مسافر پر پیشاب کر دیا تھا۔
یہ واقعہ بھارتی کمپنی ایئر انڈیا کی ایک ایسی فلائٹ میں پیش آیا، جو نئی دہلی سے نیو یارک جا رہی تھی۔ متاثرہ خاتون کے مطابق اس نے جہاز کے عملے سے ایک مسافر کی طرف سے اپنے ساتھ بدتمیزی اور پھر پیشاب کر دیے جانے کی شکایت بھی کی تھی تاہم عملے نے کوئی فوری کارروائی نہیں کی تھی۔
بعد ازاں ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ خاتون مسافر پر پیشاب کر دینے والے بھارتی باشندے کے فضائی سفر کرنے پر ایک ماہ کی پابندی لگا دی گئی تھی۔
م م / ع ا (ڈی پی اے، این ڈی ٹی وی)
دنیا کی محفوظ اور غیر محفوظ ترین ایئرلائنز
دنیا کی ساٹھ بڑی ایئرلائنز میں سے محفوظ ترین کون سی ہے۔ جرمنی کے ادارے JACDEC نے 2016ء کے سیفٹی ڈیٹا کو بنیاد بنا کر ایئرلائنز کی درجہ بندی کی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ فضائی ٹریفک بھی خطرات سے بھرپور ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
تائیوان کی چائنا ایئرلائن ’غیرمحفوظ ترین‘
جاری کردہ لسٹ میں اس ایئر لائن کو ساٹھ بڑی ایئرلائنز کی درجہ بندی میں آخری نمبر پر رکھا گیا ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں تائیوان کی اس کمپنی کے جہازوں پر تین عشاریہ سات ارب انسانوں نے سفر کیا۔ درجہ بندی کے حوالے سے اس ایئرلائن پر سفر کرنے والے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Qintao
کولمبیا کی ایوانکا ایئرلائن
اس درجہ بندی کے لیے نیشنل ایئر سیفٹی کی گزشتہ تیس برسوں کا ڈیٹا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ درجہ بندی کے لیے اموات اور حادثات کا موازنہ ہوائی جہاز کے سفری کلومیٹر اور مسافروں کی تعداد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ایسی ایئر لائن، جس کا کوئی حادثہ اور اس کے نتیجے میں موت واقع نہ ہو، کو 0,001 پوائنٹس ملتے ہیں۔ ایوانکا کو 0.914 پوائنٹس ملے ہیں اور سال دو ہزار سولہ کی دوسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن قرار پائی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
گارودا انڈونیشیا بھی خطرہ
گارودا انڈونیشیا کے جہاز میں بھی سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ 0.770 پوائنٹس کے ساتھ یہ تیسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن ہے۔ 1950ء میں اس کے بنیاد رکھنے کے بعد سے اس کمپنی کے 47 جہازوں کو حادثات پیش آ چکے ہیں۔ ان میں سے 22 حادثات میں 583 مسافر ہلاک ہوئے۔
تصویر: A.Berry/AFP/GettyImages
کیا درجہ بندی غیرمنصفانہ ہے؟
جرمن ادارے کی اس درجہ بندی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ کیوں کہ درجہ بندی میں جہازوں کے حادثات کی وجہ بننے والے عوامل جیسا کہ تکنیکی خرابی، انسانی غلطی، موسمی حالات یا دہشت گردانہ کارروائی کو ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں رکھا جاتا۔ کمپنیوں کے مطابق اس رپورٹ میں دہشت گردانہ کارروائیوں اور موسمی حالات کا ذمہ دار بھی انہیں ٹھہرایا جاتا ہے، جو ناانصافی ہے۔
تصویر: AP
خراب موسم
درجہ بندی کے ساتھ ساتھ جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق فضائی حادثات میں خراب موسم کا بہت عمل دخل ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دس فیصد حادثات برفباری، دھند اور طوفان بادو باراں کی وجہ سے ہوئے۔ تاہم آسمانی بجلی کو اتنا زیادہ خطرناک قرار نہیں دیا گیا، جیسا کہ تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: dapd
تکنیکی خرابیاں
جدید فضائی طیارے نئی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں لیکن دنیا میں ہونے والے بیس فیصد فضائی حادثے تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Eisele
پائلٹوں کی غلطیاں
فضائی حادثات میں ایئرلائنز کے پائلٹوں کی غلطیوں کا بھی بہت بڑا عمل دخل ہے۔ آج کل ہونے والے نصف حادثے پائلٹوں کی غلطی کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ انسان اور مشین کے مابین انٹرایکشن ایک پیچیدہ عمل ہے لیکن جہاز میں اگر کوئی بھی غلطی ہوتی ہے تو اس کا ذمہ دار پائلٹ کو سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/ROPI
ہوا میں ماسٹر
سن دوہزار نو میں چیسلی سلنبرگر نے امریکی دریائے ہڈسن میں کریش لینڈنگ کی تھی۔ جدید ہوا بازی کی دنیا میں بھی پائلٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ چیسلی کی یہ کریش لینڈنگ اپنی نوعیت کی تیسری ایسی لینڈنگ تھی، جس میں تمام 155 مسافر محفوظ رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
سکریپ کا ڈھیر یا مرمت؟
حیرت کی بات یہ ہے کہ JACDEC کی جانب سے اس ہوائی کمپنی کو زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے، جو کسی حادثے کے بعد اپنے طیارے کو مرمت کرتی ہے اور دوبارہ فعال بناتی ہے۔ اگر جہاز کو سکریپ کے طور پر رکھا جاتا ہے تو ہوائی کمپنی کو بہتر نمبر ملتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مرمت کیے جانے والے جہاز کس قدر محفوظ ہیں۔
تصویر: Reuters
سب سے بہترین ایئرلائنز
ہانگ کانگ کی کیتھے پیسیفک ایئر ویز کو دنیا کی سب سے بہتر اور محفوظ ترین ایئرلائن قرار دیا گیا ہے۔ دوسرے نمبر پر ایئر نیوزی لینڈ ہے ۔ تیسری محفوظ ترین ایئرلائن کا درجہ چین کی ہینان ایئر لائنز کو دیا گیا ہے۔ چوتھے نمبر پر قطر ایئرویز ہے۔