1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ایتھلیٹس کے لیے چینی ویزوں کا مسئلہ

22 ستمبر 2023

بھارت اور چین کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازعے کی وجہ سے تین بھارتی ایتھلیٹس ایشیئن گیمز میں شرکت سے قاصر رہے ہیں۔ ایشیائی کھیل چینی شہر ہانگزو میں منعقد ہو رہے ہیں۔

Indien und China werfen sich gegenseitig die Journalisten
تصویر: Yann Tang/Zoonar/picture alliance

چین اور بھارت کے درمیان سفارتی کشیدگی کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے، جس کی وجہ تین بھارتی ایتھلیٹس کا ایشیائی کھیلوں میں شرکت سے قاصر رہنا ہے۔ ان کھلاڑیوں کا تعلق بھارتی ریاست اروناچل پردیش سے ہے۔ اس پورے علاقے پر چین اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے اور اسی تناظر میں بھارت کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے ایتھلیٹس کو ایشیائی گیمز میں شرکت کے بیجز جاری کیے گئے تھے، جو چین کے ویزے کے طور پر بھی استعمال ہو رہے ہیں تاہم اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والی ایتھلیٹس کو پاسپورٹ پر ویزہ اسٹیکر لگائے گئے تھے۔

'فلائنگ سکھ‘ مِلکھا سنگھ چل بسے

پی سی بی کا نیا آئین، کرکٹ تنظیموں کی تعداد سولہ کے بجائے چھ

ان کھلاڑیوں نے اس امتیاز پر احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں بھی دیگر کھلاڑیوں کی طرح گیمز کے بیجز جاری کیے جائیں۔

اولمپک کونسل آف ایشیا کے عہدیدار وائی جزہونگ نے جمعے کو ہانگزو میں صحافیوں سے بات چیت میں بتایا کہ بھارتی ایتھلیٹس نیامن وانگسو، اونیلو تیگا اور میپونگ لمگو نے دیگر بھارتی ایتھلیٹس کی طرح بیجز نہ ملنے پر پاسپورٹ میں ویزہ اسٹیکر قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ایشیائی کھیلوں کی میزبانی چینی شہر ہانگزو کر رہا ہےتصویر: Costfoto/NurPhoto/picture alliance

چینی حکومتی بیان کے مطابق چین کو کسی بھی کھلاڑی کو الگ طرح کا ویزہ دینے کا اختیار حاصل ہے۔

رواں برس جولائی میں چینی شہر چنگڈو میں ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں بھی یہی ایتھلیٹس حصہ نہیں لے پائیں تھیں اور تب بھی انہیں دیگر ایتھلیٹس کے برخلاف ایک مختلف ویزہ دیا گیا تھا۔

کبڈی کا کھیل کیا ویڈیو گیمز پر بازی لے سکتا ہے؟

02:12

This browser does not support the video element.

اولپمک کونسل آف ایشیا کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ونود کمار، جو خود بھی بھارتی ہیں، نے کہا ہے کہ وہ چینی حکام سے اس مسئلے کے حل کے لیے بات چیت میں مصروف ہیں۔

ان کا کہنا تھا، ''یہ معاملہ ہم تک کل پہنچا ہے اور ہم اس پر آرگنائزگ کمیٹی کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ جلد کوئی حل نکال لیا جائے گا۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ ان دونوں حریف ایشیائی طاقتوں کے درمیان یہ سرحدی تنازعہ دہائیوں پرانا ہے، جب کہ دونوں ممالک سن 1962 میں اس معاملے پر ایک جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔ جون دو ہزار بیس میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان قراقرم کے پہاڑی خطے کے لداخ کے علاقے میں شدید جھڑپیں بھی ہوئیں تھی، جن کے نتیجے میں بیس بھارتی اور چار چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

ع ت، ک م (اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں