1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی بوڑھے اور منہدم ہوتا ہوا خاندانی نظام

2 اپریل 2015

بھارت میں اس وقت کم از کم دس کروڑ ایسے افراد ہیں جن کی عمر ساٹھ برس سے زیادہ ہے۔ اب تک تو مربوط خاندانی نظام معمر افراد کی دیکھ بھال کر لیا کرتا تھا، مگر جدید دور میں بوڑھوں کو اپنے لیے کچھ کرنا پڑے گا۔

Widows meet up at a shelter for their evening prayers. In many conservative Indian Hindu families, widows are shunned because they are seen as bringing bad luck Copyright: DW/Murali Krishnan
تصویر: DW/M. Krishnan

جب اُوشا منتری نے روایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ’’ریٹائرمنٹ ولِیج‘‘ یا ریٹائرڈ افراد کے لیے ایک مخصوص ایک علاقے میں اپنی بقیہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا تو وہ ہندوستان کے ان معمر افراد میں شامل ہو گئیں جو ’’جوائنٹ فیملی‘‘ میں رہنے کے بجائے اپنے بل بوتے پر رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ حالیہ چند برسوں میں ایسے افراد کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اُوشا اب ممبئی کے مغرب میں ایک پہاڑی علاقے میں واقع ایک پر فضا اور پر امن کالونی میں آباد ہو چکی ہیں۔ ریٹائرڈ افراد کے لیے بنائی گئی اس کالونی کی ایک جانب ایک مندر ہے جہاں قدیم ویدِک طرز کی مالش کی سہولت مئیسر ہے۔ یہ علاقہ ممبئی سے صرف دو گھنٹے کے فاصلے پر واقع ہے۔

انہتر سالہ اؤشا ’’ڈِگنٹی لائف اسٹائل ریٹائرمنٹ ٹاؤن شِپ‘‘ میں ایک اسٹوڈیو اپارٹمنٹ میں رہ رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’میرے سوچنے کا ڈھنگ انتہائی مختلف ہے۔ میں اپنے بچے کو مکمل آزادی دینا چاہتی ہوں اور اپنے لیے بھی مکمل آزادی چاہتی ہوں۔‘‘

نو برس قبل اُشا نے سب سے پہلے اس ٹاؤن شِپ میں سکونت اختیار کی۔ اب ان کے ساٹھ پڑوسی ہیں جو اس علاقے میں ان کے بعد منتقل ہوئے۔

یہ بات درست ہے کہ بھارت میں زیادہ تر بوڑھے افراد اب بھی اپنے خاندان والوں کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، تاہم متبادل انتظامات میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ جدید طرز زندگی کے تقاضے ہیں۔ نو عمر شادی شدہ جوڑے علیحدہ رہنا چاہتے ہیں، اور بہت سے بوڑھے والدین کے بچے بیرون ملک آباد ہیں۔

اُشا کی پڑوسی ہِملتا پاریکھ کا کہنا ہے کہ لوگوں کی سوچ میں تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے۔ بیاسی سالہ ان خاتون کے بہن بھائی ممبئی میں رہتے ہیں ، تاہم ان کی اپنی کوئی اولاد نہیں ہے۔ ممبئی جیسے شہر میں اکیلے رہنا، گھر کا کام کاج کرنا اور سفر کرنا ان کے لیے مشکل ہو گیا تھا۔ تاہم ’’ڈِگنٹی ٹاؤن شِپ‘‘ میں اجتماعی کھانے کا انتظام ہے، ڈاکٹر کی سہولت بھی ہے، اور سکیورٹی کا بہترین نظام عمل میں ہے۔

اندازوں کے مطابق سن دو ہزار پچاس تک بھارت میں ساٹھ برس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد تیس کروڑ کے لگ بھگ ہو جائے گی۔ ان افراد کی دیکھ بھال اس وقت تک شاید خاندان نہ کر پائیں، اس لیے ایسے افراد اور کمپنیاں سامنے آ رہی ہیں جو کہ ان معمر افراد کے لیے رہائشی علاقے تعمیر کر رہی ہیں۔

shs/km

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں