1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی بچوں کو پولیو کے قطروں کی جگہ سینیٹائزر پلا دیا گیا

جاوید اختر، نئی دہلی
2 فروری 2021

اس 'سنگین لاپرواہی‘ کے الزام میں تین اہلکار معطل کر دیے گئے، جن میں ایک ڈاکٹر، ایک ہیلتھ ورکر اور ایک معاون کارکن شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

Indien Polio Impfung
علامتی تصویرتصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی صوبے مہاراشٹرکے ایک گاؤں میں ایک سے پانچ برس تک کی عمر کے بارہ بچوں کی حالت اس وقت بگڑ گئی اور انہیں ہسپتال میں داخل کرانا پڑ گیا، جب انہیں پولیو کے حفاظتی قطروں کے بجائے سینیٹائزر پلا دیا گیا۔

شدید طبی غفلت کا یہ واقعہ مہاراشٹر کے ایوت مل ضلع کے کاپسی کوپری نامی گاؤں میں پیش آیا، جہاں اتوار کے روز ایک سرکاری پرائمری ہیلتھ سینٹر میں بچوں کو پولیو ویکسین پلائے جانے کے دوران کم ازکم 12 بچوں کو 'غلطی سے‘ سینیٹائزر پلا دیا گیا۔ سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس پرائمری ہیلتھ سینٹر میں ایک سے پانچ سال تک کی عمر کے تقریباً دو ہزار بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جانا تھی۔ جن بچوں کو پولیو ڈراپس کی جگہ سینیٹائزر پلا دیا گیا، ان میں سے بہت سوں نے قے کرنا شرو ع کر دیی تھی اور کچھ بچے بے ہوش بھی ہو گئے تھے، جس کے بعد ان کے والدین میں افراتفری مچ گئی تھی۔

ایوت مل کی ضلع کونسل کے چیف ایگزیکٹیو افسر شری کرشنا پانچال نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کو علاج کے لیے ایک سرکاری ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے، ”ان کی حالت مستحکم ہے اور وہ صحت یاب ہو رہے ہیں۔ ان کی مسلسل طبی نگرانی کی جا رہی ہے۔"

متاثرہ بچوں کے والدین کا تاہم کہنا تھا کہ حکام نے پورے معاملے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی اور بیمار بچوں کی سرکاری ہسپتال منتقلی میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا حالانکہ بچے مسلسل قے کرتے جا رہے تھے اور والدین حکام کی منتیں کر رہے تھے۔

سنگین لاپرواہی

بارہ متاثرہ بچوں میں شامل انش اور ہرش نامی دو لڑکوں کے والد پرشوتم میشرام کا کہنا تھا کہ ہیلتھ ورکرز نے تو ابتدا میں تو اس واقعے کو یونہی ٹال دیا تھا۔ انہوں نے بتایا، ''ہمیں دوبارہ گھر سے بلایا گیا اور میرے بچوں کو پولیو کی خوراک پلائی گئی۔ لیکن یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ دوبارہ ویکسین پلانے کی وجہ کیا تھی۔ ہمیں طبی عملے کی غلطی کا پتا اس وقت چلا جب ہمارے بچوں نے بھی قے کرنا شرو ع کر دی۔"

کورونا وائرس سے نمٹیں یا پولیو سے

02:21

This browser does not support the video element.

متاثرہ بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کی صحت بگڑنے کے باوجود ڈیوٹی پر تعینات حکام نے انہیں مقامی پبلک ہیلتھ سینٹر میں ہی روکے رکھا اور جب بعض سیاست دانوں کی طرف سے دباؤ کے بعد ہی عملے نے بیمار بچوں کو ضلعی ہسپتال منتقل کرنا شروع کیا۔

ایوت مل کے ضلعی کلکٹر کے مطابق اس معاملے کی تفتیش کا حکم دے دیا گیا ہے جبکہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر کی ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر تین اہلکار معطل کر دیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک ڈاکٹر ہے، دوسرا ایک ہیلتھ ورکر اور تیسری ایک 'آشا‘ کارکن۔ 'آشا‘ اَیکریڈیٹڈ سوشل ہیلتھ ایکٹیوسٹ کے الفاظ کا مخفف ہے۔ یہ خواتین ورکرز دیہی علاقوں میں حکومتی ہیلتھ اسکیموں پر عمل درآمد میں مدد کرتی ہیں۔

پولیو سے پاک لیکن خدشہ برقرار

پولیو ویکسین پلانے کے دوران اس سنگین لاپرواہی کا واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا، جب بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے دو روز قبل ہی راشٹر پتی بھون میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر سال 2021 کے لیے قومی پولیو امیونائزیشن مہم کا آغاز کیا تھا۔

بھارتی وزارت صحت کے مطابق ملک میں تقریباً ایک دہائی پہلے پولیو کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ ملک میں پولیو کا آخری کیس 13جنوری 2011 کو سامنے آیا تھا۔ تاہم پڑوسی ممالک سے پولیو کے وائرس کے بھارت پہنچنے کے خدشے کے پیش نظر وقفے وقفے سے بچوں کو پولیو کے حفاظتی قطرے پلائے جاتے ہیں۔

پاکستان کی ایک باہمت خاتون پولیو ورکر

03:01

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں