بھارتی تجارتی قوانین پر امریکی تاجروں کے تحفظات
6 جون 2013نیشنل ایسوسی ایشن آف مینوفیکچررز اور دوسرے تجارتی گروپوں نے ایک خط میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے اور اس خط کو کچھ روز میں وائٹ ہاؤس بھیجے جانے کا امکان ہے۔
ان گروپوں کے نمائندگان کا بدھ کے روز کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت امریکی برآمدات کے خلاف تعصب سے کام لے رہی ہے اور گزشتہ سال 60 بلین ڈالر سے زائد کی دوطرفہ تجارت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ اس قسم کے افعال ایک ذمہ دار درمیانی آمدنی والے ملک اور بڑھتی ہوئی عالمی طاقت کے لئے ناقابل قبول ہیں۔یہ خط امریکی کاروبار میں مایوسی اور بھارتی صنعتی پالیسیوں کی راہ میں رکاوٹ کی تازہ ترین علامت ہے.
نمائندگان کا اس خط میں کہنا تھا کہ وہ امریکی حکومت سے اس بات کی درخواست کرتے ہیں کہ اعلیٰ سطح پر دو طرفہ تعاون کو فروغ دیا جائے، یورپی یونین اور دوسری بڑی معیشتوں سے بھی اس سلسلے میں مشاورت کی جائے اور اگر یہ نتیجہ خیز نہیں ہے تو ہمارا امریکی حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ وہ تمام سفارتی رابطے اور ٹریڈ ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے با مقصد کارروائی کریں۔
نیشنل ایسوسی ایشن آف مینوفیکچررز میں بین الاقوامی اقتصادی امور کی نائب صدرلنڈا ڈیمپسی کا کہنا تھا کہ تمام کاروباری رہنما یہ چاہتے ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اس ماہ ہونے والے اپنے بھارت کے دورے میں اعلیٰ سطح پر اپنے خدشات کا اظہار کریں۔
ڈیمپسی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت جس قسم کے سٹریٹجک تعلقات چاہتی ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ بہت سے تجارتی اور اقتصادی مسائل سے نمٹا جائے۔وہ سب امریکا میں مضبوط صنعتکاری دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ سب اس کے لئے خطرہ ہے کہ دیگر ممالک ان کے اخراجات پراپنی معیشت کو فروغ دیں۔
hm/zb(Reuters)