1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی تنقید پر چین پاکستان کے ساتھ

عاطف بلوچ، روئٹرز
17 اکتوبر 2016

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے اپنے پڑوسی ملک کو ’دہشت گردی کی ماں‘ قرار دیے جانے پر چین نے پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ایک ملک کو اس معاملے میں ذمہ داری نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے۔

Indien Goa Benaulim BRICS Gipfel - Narendra Modi und President Xi Jinping
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

پیر کے روز چینی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان کی حمایت میں جاری کردہ اعلان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کارروائیاں قابل قدر ہیں۔

بھارتی ریاست گووا میں برکس ممالک کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ پاکستان سرحد پار دہشت گردی برآمد کر رہا ہے۔ یہ بیان بھارتی وزیراعظم کی اس کوشش کا حصہ ہے، جس کے تحت ان کی حکومت پاکستان کو سفارتی طور پر دنیا میں تنہا کرنے میں مصروف ہے۔ تیزی سے ترقی کرنے والی پانچ معیشتوں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کے رہنماؤں کے اس سربراہی اجلاس میں مودی نے پاکستان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ چند روز قبل بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے اڑی کے علاقے میں ایک فوجی اڈے پر ہونے والے حملے میں 19 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان انتہائی کشیدہ ہیں۔ بھارتی حکومت اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتی ہے، تاہم اسلام آباد حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

پیر کے روز چینی وزارت خارجہ سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور بین الاقوامی برادری کو انسدادِ دہشت گردی کے لیے باہمی تعاون میں اضافہ کرنا چاہیے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چُنیِنگ کے مطابق ’’ہر دہشت گردی کا تعلق کسی ایک ملک، مذہب یا نسل سے جوڑنے کے بھی خلاف ہیں۔ یہ چین کا مستقبل نکتہء نظر ہے۔‘‘

ہوا نے اپنے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ہر کوئی جانتا ہے کہ بھارت اور پاکستان دہشت گردی سے متاثر ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑے اقدامات کیے ہیں اور بہت قربانیاں دی ہیں۔ میرے خیال میں بین الاقوامی برادری کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔‘‘

چین اور پاکستان ایک دوسرے کو ’ہر مشکل وقت کے ساتھی‘ قرار دیتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی، اقتصادی اور دفاعی امور میں انتہائی قریبی تعلقات قائم ہیں۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں