بھارتی دباؤ کی وجہ سے کچھ ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کر دیے گئے
10 فروری 2021
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے کچھ اکاؤںٹس بند کرنے کے مطالبے کو مکمل طور پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سبھی بھارتی حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔
اشتہار
بھارتی حکومت کے مطالبے پر ٹوئٹر نے کچھ اکاؤنٹس کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے۔ تاہم کچھ اکاؤنٹس ایسے ہیں، جن کی بھارت میں رسائی بند کر دی گئی ہے لیکن انہیں بھارت سے باہر کوئی بھی دیکھ سکتا ہے۔
امریکی کمپنی ٹوئٹر اور بھارتی حکومت کے مابین یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا، جب مودی سرکار نے کہا کہ ایسے گیارہ سو سے زائد اکاؤنٹس کو بند کیا جائے، جو نئی زرعی اصلاحات اور کسانوں کے مظاہروں کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔
بھارتی حکومت کا الزام ہے کہ ان میں سے کچھ اکاؤنٹس حریف ملک پاکستان کی حمایت سے کام کر رہے ہیں جبکہ کچھ سکھ علیحدگی پسند تحریک کی زیر اثر ہیں۔
نئی دہلی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی ٹوئٹر کو ایک نوٹس ارسال کر دیا تھا، جس میں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر ٹوئٹر ان کاؤنٹس کو بند نہیں کرتا تو بھارت میں اس کے اعلیٰ افسران کو بھاری جرمانوں اور جیل کا سامنا کرنے پڑے گا۔
بھارت: کسانوں کا حکومت مخالف احتجاج جاری
بھارت کے متنازعہ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج مسلسل جاری ہے۔ کسانوں نے قومی دارالحکومت کی سرحدوں کا تقریباً محاصرہ کر رکھا ہے۔ حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن تعطل برقرار ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
ہار نہیں مانیں گے
قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر بیٹھے کسان مظاہرین کا کہنا ہے کہ متنازعہ قوانین واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا اور وہ چھ ماہ کی تیاری کے ساتھ آئے ہیں۔
تصویر: Mohsin Javed
امید باقی ہے
کسانوں کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ حکومت نئے سیاہ قوانین واپس لے گی اور یہ احتجاج حکومت کے لیے آخری موقع ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
ہم دہشت گرد نہیں
کسانو ں کی اس غیر معمولی تحریک کو سبوتاژ کرنے کے لیے طرح طرح کے الزامات بھی لگائے گئے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا میں یہ خبر بھی پھیلائی گئی کہ مظاہرین نے 'خالصتان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے ہیں لیکن بعدازاں یہ خبر غلط ثابت ہوئی۔
تصویر: Mohsin Javed
نوجوانوں کی امنگیں
مظاہرے میں بڑی تعداد میں نوجوان بھی موجود ہیں۔ ان میں اعلی تعلیم یافتہ اور مغربی ممالک سے واپس لوٹ کر زراعت کو روزگار کا ذریعہ بنانے والے بھی شامل ہیں۔
تصویر: Mohsin Javed
خواتین بھی شانہ بشانہ
اس مظاہرے میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ان کا جوش و خروش قابل دید ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
زخمی مظاہرین
حکومت نے کسانوں کو دہلی پہنچنے سے روکنے کے لیے تمام حربے اور طریقے آزمائے۔ اس دوران آنسو گیس کے شیل لگنے سے کئی مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔
تصویر: Mohsin Javed
مظاہرین کی آمد کا سلسلہ جاری
ملک کے مختلف حصوں سے مرد اور خواتین کسانوں کے قومی دارالحکومت آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
ملک بھر کے کسان شامل
مودی حکومت نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ یہ صرف پنجاب کے کسانوں کی تحریک ہے لیکن متعدد ریاستوں کے کسانوں اور مختلف تنظیموں نے اس میں اپنی شمولیت کا ثبوت پیش کیا۔
تصویر: Mohsin Javed
جنگ جاری رہے گی
”ہم اعلان کرتے ہیں کہ یہ ایک جنگ ہے اور یہ جاری رہے گی، جب تک مزدور کسان استحصال کا شکار ہیں۔" بھگت سنگھ
تصویر: Mohsin Javed
کھانے کی تیاری
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ چھ ماہ تک رکنے کی تیاری کرکے آئے ہیں۔ انہیں کھانے پینے کی کوئی دشواری پیش نہیں آرہی ہے۔ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے جانے والے کسان رہنمااپنا کھانا بھی ساتھ لے کر گئے تھے اور حکومتی ضیافت کو ٹھکرا دیا۔
تصویر: Mohsin Javed
ذرا تازہ دم ہوجاوں
مظاہرین کی خدمت کرتے کرتے تھک کر ایک کسان تھوڑی دیر کے لیے آرام کرتے ہوئے۔
تصویر: Mohsin Javed
ماں کا آغوش
کسان زمین کو اپنی ماں سمجھتے ہیں اور نیند کے لیے ماں کے آغوش سے بہتر کون سی جگہ ہوسکتی ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
حالات سے باخبر
دھرنا اپنی جگہ، لیکن 'دیش اور دنیا‘ کے حالات سے باخبر رہنا بھی تو ضروری ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
علم کا کوئی بدل نہیں
مظاہروں کے ساتھ ساتھ حصول علم کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مظاہرین نے 'روڈ لائبریری‘ بھی قائم کررکھی ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
ڈاکٹر اور دوائیں بھی دستیاب
مظاہرے میں شامل ہزاروں افراد کے لیے صرف کھانے پینے کا ہی نظم نہیں ہے بلکہ کسانوں نے ان کی صحت کی دیکھ بھال کا پورا انتظام بھی کررکھا ہے۔ درجنوں ڈاکٹر اور طبی عملہ رضاکارانہ طور پر ہمہ وقت خدمت میں مصرو ف ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
سکیورٹی انتظامات
حکومت نے تمام سرحدو ں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کررکھے ہیں۔ لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال دہلی میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ سڑکوں پر ہی بیٹھے رہیں گے۔
تصویر: Mohsin Javed
کنگنا رناوت پھنس گئیں
بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے مظاہرین کے خلاف ایک ٹوئٹ کیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی زبردست نکتہ چینی ہورہی ہے۔ کنگنا نے گو اپنا ٹوئٹ واپس لے لیا ہے لیکن مظاہرین اب بھی ناراض ہیں۔
تصویر: Mohsin Javed
'گودی‘ میڈیا سے ناراضگی
کسان حکومت نواز میڈیا سے سخت ناراض ہیں۔انہوں نے ایسے ٹی وی چینلوں کا بائیکاٹ کررکھا ہے۔ بھارت میں 'گودی میڈیا‘ حکومت نواز میڈیا کو کہتے ہیں۔
تصویر: Mohsin Javed
'سوچھ بھارت‘
وزیر اعظم نریندر مودی کی مہم 'سوچھ بھارت‘ کی عملی تصویر۔ کسان خود ہی صفائی ستھرائی بھی کررہے ہیں۔
ٹیکسٹ: جاوید اختر تصاویر: محسن جاوید
تصویر: Mohsin Javed
19 تصاویر1 | 19
بدھ کے دن ٹوئٹر نے کہا کہ مودی حکومت کے مطالبات کے مطابق تقریبا پانچ سو اکاوؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں جبکہ متعدد کو نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے غلط فہمیوں اور جعلی خبروں کی اشاعت کی تو انہیں بھی بلاک کیا جا سکتا ہے۔
تاہم ٹوئٹر نے واضح کیا ہے کہ صحافیوں، نیوز میڈیا اداروں، سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کے اکاؤنٹس کو بند نہیں کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق ٹوئٹر آزادی رائے اور صحافت کا احترام کرتا ہے۔
بھارت میں نئے زرعی اصلاحات کے خلاف ہزاروں کسان سرپا احتجاج ہیں۔ یہ نئی دہلی کو جانے والی متعدد شاہراہوں پر دھرنا دیے ہوئے خیمہ زن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نیا قانون کسانوں کو مالی نقصان پہنچاتے ہوئے نجی خریداروں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت اس قانون کو واپس لے ورنہ احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔
نئی دہلی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کسانوں کے ساتھ مشاورت سے اس قانون میں ترمیم کے لیے تیار ہے لیکن اسے مکمل طور پر واپس نہیں لیا جائے گا۔ مودی سرکار کے مطابق دراصل یہ اصلاحات عام کسانوں کے لیے ترقی کے نئے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ اس تنازعے کے خاتمے کی خاطر فریقین کے مابین جاری مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے جبکہ اب یہ معاملہ بین الاقوامی توجہ کا باعث بھی بنتا جا رہا ہے۔