بھارتی روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی، ڈالر ستر روپے کے برابر
14 اگست 2018
بھارتی کرنسی روپے کی قدر میں منگل چودہ اگست کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی۔ سرمایہ کاروں میں گہری تشویش کا سبب بننے والی اس پیش رفت کے بعد ایک امریکی ڈالر ستر بھارتی روپے کے برابر ہو گیا۔
اشتہار
بھارت کے مالیاتی مرکز ممبئی سے منگل چودہ اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی کرنسی کی قدر میں اس کمی کے ساتھ ہی بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں تاجر تشویش کا شکار ہو گئے جب کہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ کمی ترک کرنسی لیرا کی قدر میں حالیہ دنوں میں ہونے والی اس کمی سے جڑی ہوئی ہے، جس نے خاص طور پر ایشیائی منڈیوں میں کئی دیگر غیر ملکی کرنسیوں کو بھی متاثر کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ان خدشات کے بعد کہ ترک لیرا کی قدر میں گراوٹ کئی دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کرنسیوں کو بھی مزید متاثر کر سکتی ہے، بھارتی روپے کی قمیت منگل کو قبل از دوپہر تک 70.09 روپے فی امریکی ڈالر کے برابر تک پہنچ گئی تھی۔
بھارت ابھرتی ہوئی معیشتوں پر مشتمل پانچ ملکی گروپ برکس کا رکن ملک بھی ہے، جس میں برازیل، روس، چین اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں۔ اسی تناظر میں ترک کرنسی لیرا کی قدر میں کمی نے ڈالر کے مقابلے میں جن دیگر ممالک کی کرنسیوں کو بھی متاثر کیا، ان میں جنوبی افریقہ، ارجنٹائن، میکسیکو، برازیل اور روس بھی شامل ہیں۔
ممبئی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بھارتی روپے کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں اس سال کے آغاز پر 63.67 روپے تھے لیکن پھر دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت کی کرنسی مسلسل دباؤ کا شکار رہی اور روپے کی قدر کم ہی ہوتی رہی۔
بھارت میں ’بڑے نوٹ‘ بند، عوام پریشان
بھارتی حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کی بندش کے اعلان کے بعد شہری پرانے نوٹ تبدیل کروانے کی الجھن کا شکار ہیں اور بینکوں کے باہر لمبی لمبی قطاریں دکھائی دے رہی ہیں۔
تصویر: Reuters/P. Kumar
بھارتی بینکوں کے کاؤنٹروں پر اژدھام
پرانے نوٹوں کی بندش اور تبدیلی کے لیے دستیاب قلیل وقت کے سبب مختلف بینکوں کے سامنے لوگوں کی بہت بڑی تعداد جمع دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Kumar
بینکوں کے باہر لمبی قطاریں
خواتین اور بزرگ شہریوں سمیت عام لوگ لمبی لمبی قطاروں میں پرانے کرنسی نوٹ تبدیل کرانے کے لیے بینکوں کے باہر کھڑے نظر آتے ہیں۔ بعض شہری انتہائی ضروری اشیاء کی خریداری کے لیے بھی اپنے پاس پیسے نہ ہونے کی شکایات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: Reuters/J. Prakash
ادائیگی شناخت کے بعد
حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹ تبدیل کروانے کے لیے ہر شخص کی شناخت کے بعد ہی اسے نئے کرنسی نوٹ دیے جائیں گے۔ حکومت اس طریقے سے کالے دھن کا خاتمہ چاہتی ہے، تاہم عام شہریوں کی پریشانی کے پیش نظر اس حکومتی اقدام پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/J. Prakash
بینکوں کے باہر شب بسری
بعض بینکوں کے باہر جلد اپنی باری کے لیے لوگ رات ہی کو آن کر بسیرا کر لیتے ہیں، تاکہ اگلی صبح انہیں زیادہ انتظار نہ کرنا پڑے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
باری آتی ہی نہیں
کئی بینکوں کے باہر شہریوں کی قطاریں اتنی طویل ہیں کہ لوگ اپنی باری کے انتظار میں گھنٹوں اور بعض صورتوں میں تو پورا پورا دن کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: Reuters/J. Prakash
5 تصاویر1 | 5
دوسری طرف بھارت جنوبی ایشیا کی ایک ایسی ایٹمی طاقت بھی ہے، جو بہت زیادہ تیل درآمد کرتا ہے اور دراصل اپنی تیل کی مجموعی ضروریات کے دو تہائی حصے کے لیے درآمدی تیل پر ہی انحصار کرتا ہے۔ اس پس منظر میں اب روپے کی قدر میں جو کمی ہوئی ہے، وہ اس وجہ سے بھی تاریخی ہے کہ اس سے قبل امریکی ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپیہ کبھی اتنا سستا نہیں رہا تھا جتنا کہ آج۔
اس کے علاوہ عالمی منڈیوں میں خام تیل کی فی بیرل قیمت بھی 14 اگست کے روز 20 سینٹ کے اضافے کے ساتھ جب 72.81 امریکی ڈالر ہو گئی، تو اس پیش رفت نے بھی بھارتی روپے کو متاثر کیا۔ مالیاتی ماہرین کے مطابق اس کی وجہ یہ بنی کہ درآمدی تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث بین الاقوامی منڈیوں میں تاجروں کے لیے بھارتی روپے اپنی کشش میں کمی کے بعد دباؤ میں آ گیا۔
ممبئی میں بھارت کی میوچوئل فنڈز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹو این ایس وینکٹیش کے مطابق بھارتی روپے کا ستر روپے فی ڈالر کی حد پار کر جانا نفسیاتی طور پر بہت اہم ہے لیکن چونکہ بھارتی معیشت ’مضبوط‘ ہے، اس لیے امید ہے کہ کچھ بہتری کے بعد روپے کی قدر واپس 69 روپے فی ڈالر تک آ جائے گی۔
جہاں تک بھارت کے مرکزی بینک کی طرف سے روپے کی قدر کو سنبھالا دینے کی بات ہے تو روپے کی قدر میں مسلسل کمی کو روکنے کے لیے ملکی مرکزی بینک اس سال کے دوران اب تک مرکزی شرح سود میں دو مرتبہ اضافہ کر چکا ہے۔
م م / ع ب / اے ایف پی
روپیہ: پاکستان کے علاوہ اور کہاں کہاں چلتا ہے
روپیہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ کئی اور ممالک کی کرنسی بھی ہے۔ تاہم ان میں ہر ایک ملک کے روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مختلف ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کن ممالک میں روپیہ زیر گردش ہے۔
تصویر: Fotolia/Unclesam
پاکستان
برصغیر کی تقسیم کے فوری بعد پاکستان نے برطانوی دور کے نوٹ اور سکے ہی استعمال کیے، صرف ان پر پاکستان کی مہر لگا دی گئی۔ تاہم 1948سے پاکستان میں نئے نوٹ اور سکے بننے لگے۔ پاکستانی نوٹوں پر میں ملک کے بانی محمد علی جناح کی تصویر چھپی ہوتی ہے۔
تصویر: AP
بھارت
روپیہ سنسکرت کے لفظ روپيكم سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے چاندی کا سکہ۔ روپے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ برصغیر کی تقسیم سے قبل انگریز حکومت کے روپیہ کے علاوہ کئی ریاستوں کی اپنی کرنسیاں بھی تھیں۔ لیکن 1947 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد روپے کو پورے ملک میں بطور کرنسی لاگو کر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
سری لنکا
سری لنکا کی کرنسی کا نام بھی روپیہ ہی ہے۔ 1825میں برطانوی پاؤنڈ سری لنکا کی سرکاری کرنسی بنا۔ اس سے پہلے وہاں سيلونيج ركسڈلر نام کی کرنسی چلتی تھی۔ انگریز دور میں کئی دہائیوں تک برطانوی پاؤنڈ سری لنکا کی کرنسی بنا رہا جسے اس وقت سیلون کہا جاتا تھا۔ لیکن یکم جنوری 1872 کو وہاں روپیہ سرکاری کرنسی کے طور پر اپنایا گیا۔
بھارت کے پڑوسی ملک نیپال کی کرنسی کا نام بھی روپیہ ہے جو 1932 سے زیر استعمال ہے۔ اس سے پہلے وہاں چاندی کے سکے چلتے تھے۔ نیپال میں سب سے بڑا نوٹ ایک ہزار روپے کا ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Mathema
ماریشس
ماریشس میں پہلی بار 1877 میں نوٹ چھاپے گئے تھے۔ شروع میں وہاں پانچ، دس اور 50 روپے کے نوٹ چھاپے گئے۔ تاہم 1919 سے ایک روپے کے نوٹ بھی چھاپے جانے لگے۔ ماریشس میں بڑی تعداد میں ہندوستانی نژاد لوگ آباد ہیں۔ اسی لیے کسی بھی نوٹ پر اس کی قیمت بھوجپوری اور تامل زبان میں بھی درج ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPhoto
انڈونیشیا
انڈونیشیا کی کرنسی رُپياه ہے جس کا اصل روپیہ ہی ہے۔ ڈالر کے مقابلے کم قدر ہونے کی وجہ سے انڈونیشیا میں بڑی مالیت کے نوٹ چھاپے جاتے ہیں۔ وہاں سب سے بڑا نوٹ ایک لاکھ رپياه کا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/B. Indahono
سیشیلز
بحر ہند کے ایک جزیرے پر مشتمل ملک سیشیلز کی کرنسی بھی روپیہ ہی ہے۔ وہاں سب سے پہلے روپے کے نوٹ اور سکے 1914میں چھاپے گئے تھے۔ سیشیلز بھی پہلے برطانوی سلطنت کے تابع تھا۔ 1976میں اسے آزادی ملی۔ سمندر میں بسا یہ ملک اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔