بھارتی ریاست آسام: بچے دو سے زائد، تو کوئی سرکاری نوکری نہیں
جاوید اختر، نئی دہلی
23 اکتوبر 2019
بھارت میں ہندو قو م پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت والی شمال مشرقی ریاست آسام نے دو سے زیادہ بچوں کے والدین کو یکم جنوری2021ء سے کوئی سرکاری ملازمتیں نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اشتہار
شہریوں کے قومی رجسٹر یا این آر سی کی وجہ سے پہلے سے ہی ہراساں اور خوف زدہ عوام میں وزیر اعلیٰ سربانندا سونووال کے اس تازہ فیصلے سے پریشانی مزید بڑھ جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ریاستی وزیر اعلیٰ سونووال کے دفتر کی طرف سے اس فیصلے کے حوالے سے جاری کردہ ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے، ”ایک انقلابی قدم کے طور پر کابینہ نے دو بچوں اور بچوں کی شادیاں روکنے کے قانون کو حکومتی ملازمین پر نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو اب کوئی حکومتی ملازمت نہیں دی جائے گی۔"
سرکاری عملہ جات کے محکمے کے صوبائی کمشنر کے کے دویدی نے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ”دو نئے ضابطے بنائے گئے ہیں۔ پہلا یہ کہ ریاست کے جن شہریوں کے بچے دو سے زیادہ ہوں گے، وہ یکم جنوری 2021ء سے سرکاری ملازمتوں کے اہل نہیں رہیں گے۔ دوسرا یہ کہ جن سرکاری ملازمین کے بچے دو سے زیادہ ہیں، ان کے خلاف یکم جنوری 2021 کے بعد کارروائی کی جائے گی۔ یہ دونوں ضابطے مستقل ملازمین پر نافذالعمل ہوں گے۔ یہ قدم صوبے، ملک اور سماج کی بھلائی کے لیے اٹھایا گیا ہے۔"دویدی نے یہ بھی کہا کہ ان ضابطوں کے تحت جڑواں پیدا ہونے والے بچوں کو ایک ہی سمجھا جائے گا۔
چھوٹا خاندان 'حب الوطنی کی نشانی‘
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سال 15 اگست کو بھارتی یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور چھوٹے خاندانوں والے شہریوں کی تعریف کرتے ہوئے انہیں 'دیش بھکتی‘ یا 'محب وطن‘ قرار دیا تھا۔ مودی نے کہا تھا کہ جس کا خاندان چھوٹا ہے، وہ بھی ملک کی ترقی میں تعاون کر رہا ہے اور اسے افراد کی توقیر کی جانا چاہیے۔ ساتھ ہی بھارتی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ بڑھتی ہوئی آبادی سے آنے والی نسلوں کے لیے نئے چیلنجز پیدا ہوتے ہیں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اقدامات کرنا چاہییں۔
دو بچوں کا قانون
1992ء میں بھارتی آئین میں 73ویں ترمیم میں خاندان کو دو بچوں تک محدود رکھنے کی بات کی گئی تھی۔ تاہم اس قانون کے نفاذ کا اختیار صوبائی حکومتوں پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ دو بچوں کی حد کے حوالے سے ملکی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس مفاد عامہ کے تحت دائر کردہ ایک درخواست مسترد کر دی تھی۔
اس وقت راجستھان، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر میں سرکاری ملازمتوں کے حصول کے لیے دو بچوں کا قانون موجود ہے جب کہ تلنگانہ، آندھرا پردیش، اتراکھنڈ، کرناٹک اور اوڈیشا میں تو دو سے زائد بچوں والے شہریوں کے مقامی اور بلدیاتی اداروں کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہے۔
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
11 تصاویر1 | 11
آسام اسمبلی کا فیصلہ
آسام اسمبلی نے دو سال قبل ستمبر2017ء میں 'ٹوچائلڈ پالیسی‘ کی منظوری دی تھی۔ اس پالیسی میں چھوٹے خاندانوں کی حوصلہ افزائی کی بات کی گئی ہے۔ اس پالیسی کے مطابق حکومتی ملازمتوں کے لیے ایسے افراد نااہل قرار دے دیے جائیں گے، جن کے بچوں کی تعداد دو سے زیادہ ہو گی۔
اس کے علاوہ موجودہ حکومتی ملازمین سے بھی دو بچوں کے قانون پر سختی سے عمل کرایا جائے گا۔ آسام کے وزیر صحت نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ یہ صوبہ آبادی کے لحاظ سے خطرناک صورت حال کا سامنا کر رہا ہے اور ریاست کو آبادی سے متعلق ایک نئی پالیسی کی ضرورت ہے۔
اصل صورت حال بالکل برعکس
آبادی میں اضافے کے دعووں کے برعکس آسام میں آبادی کی شرح میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے 2015-16 کے مطابق گزشتہ دہائی میں آسام میں شرح پیدائش میں کمی کا رجحان دیکھا گیا تھا۔ 2005-06 میں 'فرٹیلیٹی ریٹ‘ 2.4 تھا جو 2015-16میں کم ہو کر 2.2 ہو گیا تھا۔
صوبائی حکومت نے البتہ 'فرٹیلیٹی ریٹ‘ کا ہدف 2.1 فیصد مقرر کر رکھا ہے۔ آسام میں آبادی میں اضافے کی شرح قومی شرح پیدائیش سے کم ہے۔ گزشتہ مردم شماری کے مطابق 2001-2011 کے دوران آبادی میں اضافے کی قومی شرح 17.64 تھی جب کہ آسام میں یہ شرح 16.93 فیصد رہی تھی۔
دنیا کے کرپٹ ترین ممالک
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’کرپشن پرسپشن انڈیکس 2017‘ میں دنیا کے ایک سو اسی ممالک کی کرپشن کے حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ کرپٹ ترین ممالک پر ایک نظر
تصویر: picture-alliance/U.Baumgarten
1۔ صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ 9 پوائنٹس حاصل کر کے 180ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2016 میں صومالیہ کے دس پوائنٹس تھے جب کہ اس سے گزشتہ تین برسوں کے دوران بھی یہ ملک آٹھ کے اسکور کے ساتھ کرپٹ ترین ملک رہا تھا۔
2۔ جنوبی سوڈان
افریقی ملک جنوبی سوڈان بارہ کے اسکور کے ساتھ 179ویں نمبر پر رہا۔ سن 2014 اور 2015 میں جنوبی سوڈان کو پندرہ پوائنٹس دیے گئے تھے تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران اس افریقی ملک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Negeri
3۔ شام
سب سے بدعنوان سمجھے جانے ممالک میں تیسرے نمبر پر شام ہے جسے 14 پوائنٹس ملے۔ سن 2012 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے ایک سال بعد شام کا اسکور 26 تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
4۔ افغانستان
کئی برسوں سے جنگ زدہ ملک افغانستان ’کرپشن پرسپشین انڈیکس 2017‘ میں 15 کے اسکور کے ساتھ چوتھا کرپٹ ترین ملک قرار پایا۔ پانچ برس قبل افغانستان آٹھ پوائنٹس کے ساتھ کرپٹ ترین ممالک میں سرفہرست تھا۔
تصویر: DW/H. Sirat
5۔ یمن
خانہ جنگی کے شکار مشرق وسطیٰ کا ایک اور ملک یمن بھی 16 کے اسکور کے ساتھ ٹاپ ٹین کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں شامل رہا۔ سن 2012 میں یمن 23 پوائنٹس کے ساتھ نسبتا کم کرپٹ ملک تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab
6۔ سوڈان
افریقی ملک سوڈان بھی جنوبی سوڈان کی طرح پہلے دس بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ سوڈان 16 کے اسکور حاصل کر کے یمن کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 175ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Chol
7۔ لیبیا
شمالی افریقی ملک لیبیا 17 پوائنٹس کے ساتھ کُل ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 171ویں نمبر پر رہا۔ سن 2012 میں لیبیا کا اسکور اکیس تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Malla
8۔ شمالی کوریا
شمالی کوریا کو پہلی مرتبہ اس انڈیکس میں شامل کیا گیا اور یہ ملک بھی سترہ پوائنٹس حاصل کر کے لیبیا کے ساتھ 171ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/W. Maye-E
9۔ گنی بساؤ اور استوائی گنی
وسطی افریقی ممالک گنی بساؤ اور استوائی گنی کو بھی سترہ پوائنٹس دیے گئے اور یہ لیبیا اور شمالی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر 171ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kambou
10۔ وینیزویلا
جنوبی امریکی ملک وینیزویلا 18 کے مجموعی اسکور کے ساتھ ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 169ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
بنگلہ دیش، کینیا اور لبنان
جنوبی ایشائی ملک بنگلہ دیش سمیت یہ تمام ممالک اٹھائیس پوائنٹس کے ساتھ کرپشن کے حوالے سے تیار کردہ اس عالمی انڈیکس میں 143ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad
ایران، یوکرائن اور میانمار
پاکستان کا پڑوسی ملک ایران تیس پوائنٹس حاصل کر کے چار دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر 130ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/S. Coskun
پاکستان، مصر، ایکواڈور
پاکستان کو 32 پوائنٹس دیے گئے اور یہ جنوبی ایشیائی ملک مصر اور ایکواڈور کے ساتھ کل 180 ممالک میں میں مشترکہ طور پر 117ویں نمبر پر ہے۔ سن 2012 میں پاکستان کو 27 پوائنٹس دیے گئے تھے۔
تصویر: Creative Commons
بھارت اور ترکی
بھارت، ترکی، گھانا اور مراکش چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ مشترکہ طور پر 81ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/M. Swarup
14 تصاویر1 | 14
دور رس اثرات کا حامل فیصلہ
آسام میں اگر یہ نیا ضابطہ نافذالعمل ہوگیا، تو اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ دو سے زیادہ بچوں کے والدین کو نہ صرف حکومتی ملازمتیں نہیں ملیں گی بلکہ انہیں سرکاری بہبودی اسکیموں کے فوائد سے بھی محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں پنچایت اور بلدیاتی اداروں کے انتخابات میں حصہ لینے سے بھی روکا جا سکتا ہے۔ حکومت اس حوالے سے ایک نیا قانون بھی بنا سکتی ہے۔
اس فیصلے سے لوگوں پر نفسیاتی دباؤ بھی پڑے گا۔ دو سے زیادہ بچوں کے والدین کو سماجی سطح پر تنقید اور ناپسندیدگی کا سامان بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے کہ یوں وزیر اعظم مودی کے الفاظ میں انہیں 'دیش بھکت‘ نہیں سمجھا جائے گا اور آج کل کے بھارت میں 'محب وطن‘ نہ ہونا سب سے بڑا جرم سمجھا جا رہا ہے۔
سیاسی تنازعہ
آسام میں بی جے پی حکومت کے اس تازہ فیصلے پر سیاسی تنازعہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ حکومت نے دو سال قبل بھی اسی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ اسے دوبارہ یہ اعلان کرنے کی ضرورت کیوں پڑی؟ اس کے علاوہ بی جے پی کو اس طرح کی 'سیاسی شعبدہ بازی‘ کے بجائے تعلیم اور شعور میں اضافے کے پروگراموں پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے کیونکہ آبادی میں اضافے کی شرح کو اسی طرح کم کیا جا سکتا ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ ہوائی اڈے کن ممالک میں؟
اس فہرست میں باقاعدہ ہوائی اڈوں کے علاوہ ایسے ایئر فیلڈز کو بھی شمار کیا گیا ہے جو فضا سے دکھائی دیتے ہیں اور جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں۔ دنیا میں چھبیس ممالک ایسے بھی ہیں جہاں صرف ایک ایک ہوائی اڈہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
1۔ امریکا
ہوائی اڈوں اور ایئر فیلڈز کی سب سے زیادہ تعداد امریکا میں ہے۔ اس ملک میں ایسی جگہوں کی تعداد، جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں، 13513 بنتی ہے۔ امریکی فضاؤں میں کسی بھی ایک روز کے دوران کم از کم 87 ہزار ہوائی جہاز پرواز بھرتے ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ (ڈینور انٹرنیشنل) بھی امریکا ہی میں ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/David Zalubowski
2۔ برازیل
امریکا کے بعد برازیل دوسرے نمبر پر ہے جہاں ہوائی اڈوں اور ایئر فیلڈز کی مجموعی تعداد 4093 ہے۔ برازیل کا مصروف ترین ہوائی اڈا گوارولہوس انٹرنیشنل ایئرپورٹ ہے جہاں سے سالانہ 40 ملین افراد سفر کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Penner
3۔ میکسیکو
تیسرے نمبر پر جنوبی امریکی ملک میکسیکو ہے جہاں ایسے ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کی تعداد 1714 بنتی ہے جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں۔ میکسیکو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ہر روز ایک لاکھ افراد سفر کرتے ہیں۔
تصویر: imago/Xinhua
4۔ کینیڈا
کینیڈا میں ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کی تعداد 1467 ہے۔ گزشتہ برس ستائیس ملین سے زائد غیر ملکی سیاحوں نے کینیڈا کا رخ کیا تھا۔ وینکوور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو سہولیات کے لحاظ سے دنیا کے بہترین ہوائی اڈوں میں شمار کیا جاتا ہے اور اسے شمالی امریکا کا بہترین ایئرپورٹ بھی قرار دیا جا چکا ہے۔
تصویر: AP
5۔ روس
اس فہرست میں پانچویں نمبر روس ہے جہاں ایسے ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کی تعداد 1218 ہے جہاں ہوائی جہاز اتر سکتے ہیں۔ غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد بھی روس کا رخ کرتی ہے۔ گزشتہ برس ماسکو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 31 ملین افراد نے سفر کیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa/S.Chirikov
6۔ ارجنٹائن
1138 ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کے ساتھ جنوبی امریکی ملک ارجنٹائن چھٹے نمبر پر ہے۔ ملکی دارالحکومت بیونس آئرس کے نواح میں واقع مینیسترو پستارینی ایئرپورٹ ارجنٹائن کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
7۔ بولیویا
جنوبی امریکی ملک بولیویا 855 ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔ بولیویا میں چھ مقامات کو یونیسکو نے عالمی ورثہ قرار دے رکھا ہے اور لاکھوں سیاح ہر برس ان مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ بولیویا کا مصروف ترین ایئرپورٹ ویرو ویرو انٹرنیشنل ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Cevallos
8۔ کولمبیا
کولمبیا میں ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کی مجموعی تعداد 836 بنتی ہے۔ بگوٹا کا ایل ڈوراڈو انٹرنینشل ایئرپورٹ سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوئی اڈہ ہے۔ سن 2015 میں ڈھائی ملین غیر ملکی سیاحوں نے کولمبیا کا رخ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Legaria
9۔ پیراگوائے
جنوبی امریکی ملک پیراگوائے میں بھی ہوائی اڈوں اور ایسی ایئرفیلڈز کی تعداد 799 بنتی ہے۔ سیلویو انٹرنیشنل پیراگوائے کا سب سے مصروف ایئرپورٹ ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.Gutierrez
10۔ انڈونیشیا
انڈونیشیا 673 ہوائی اڈوں اور ایئر فیلڈز کے ساتھ تعداد کے اعتبار سے ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شمار ہونے والا واحد ایشیائی ملک ہے۔ اس ملک کے خوبصورت ساحل اور جزائر ہر برس لاکھوں غیر ملکی سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں۔ جکارتہ کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ ملک کا مصروف ترین اور سب سے بڑا ایئرپورٹ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Ismoyo
13۔ جرمنی
جرمنی مجموعی طور پر 539 ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کے ساتھ تیرہویں نمبر پر ہے جن میں 21 بین الاقوامی ہوائی اڈے بھی شامل ہیں۔ فرینکفرٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ جرمنی کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔ جرمن ہوائی اڈوں سے سفر کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد 245 ملین بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
21۔ بھارت
عالمی درجہ بندی میں 346 ایئرپورٹس اور ایئرفیلڈز کے ساتھ بھارت اکیسویں نمبر پر ہے جن میں سے 47 بین الاقوامی ہوائی اڈے ہیں۔ گزشتہ برس بھارت میں صرف اندورن ملک ہوائی سفر کرنے والوں کی تعداد 100 ملین سے زائد رہی تھی۔ نئی دہلی کا اندرا گاندھی ایئرپورٹ ملک کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے جہاں سے سفر کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد ساڑھے 66 ملین ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou
37۔ پاکستان
پاکستان میں ایئرپورٹس اور ایئر فیلڈز کی مجموعی تعداد 151 ہے جن میں تیرہ بین الاقوامی ہوائی اڈے بھی شامل ہیں۔ ان بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے اندرون اور بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد بیس ملین سے زائد بنتی ہے۔ پاکستان میں فوج کے زیر استعمال ہوائی اڈوں کی تعداد اٹھارہ ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Qureshi
13 تصاویر1 | 13
ایک اور صوبائی اپوزیشن جماعت آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کا کہنا ہے، ''دو بچوں تک خاندان کو محدود کرنے سے صورت حال بہتر نہیں ہو گی۔ حکومت کو تعلیم اور غربت کے خاتمے پر توجہ دینا چاہیے اور عوام میں خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق شعور بیدار کیا جانا چاہیے۔"
تادیبی کارروائی کے بجائے ترقیاتی کاموں پر توجہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ آبادی میں اضافے کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت کو سرکاری ملازمتوں پر پابندی جیسے تادیبی اقدامات کے بجائے ترقیاتی کاموں پر کہیں زیادہ توجہ دینا چاہیے۔ جن صوبوں میں دو بچوں کا قانون موجود ہے، وہاں اسقاط حمل کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ بعض اوقات شوہر اپنی بیویو ں کو بے سہارا چھوڑ دیتے ہیں یا پھر مائیں اپنے بچے دوسروں کو دے دینے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دو بچوں کی پالیسی سے کمزور اور پسماندہ طبقات کو زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ وہ نہ تو سیاسی لحاظ سے بااثر ہیں اور نہ ہی سماجی اور اقتصادی سطح پر مستحکم۔ اس صورت میں 'ٹو چائلڈ پالیسی‘ آبادی میں تیز رفتار اضافے پر قابو پانے کا اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکے گی۔
بھارت میں مودی کی جیت کا جشن
بھارت سے موصول ہونے والے ابتدائی غیر حتمی نتائج کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سن دو ہزار چودہ سے بھی زیادہ سیٹیں حاصل کرتے ہوئے جیت سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے چند گھنٹوں کے بعد ہی الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ 542 سیٹوں میں سے 283 پارلیمانی سیٹوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار سبقت لیے ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
اپوزیشن کی کانگریس جماعت کو صرف 51 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ یہ غیر حتمی اور ابتدائی نتائج ہیں لیکن اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو نریندر مودی کی جماعت واضح برتری سے جیت جائے گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
بی جے پی کو اکثریتی حکومت سازی کے لیے 272 سیٹوں کی ضرورت ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ جماعت بغیر کسی دوسری سیاسی جماعت کی حمایت کے حکومت سازی کرے گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
ابتدائی غیرحتمی نتائج کے مطابق بی جے پی کی اتحادی سیاسی جماعتیں بھی تقریبا 50 سیٹیں حاصل کر سکتی ہیں اور اس طرح نریندر مودی کی جماعت کے ہاتھ میں تقریبا 330 سیٹیں آ جائیں گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
اعداد وشمار کے مطابق دنیا کے ان مہنگے ترین انتخابات میں ریکارڈ چھ سو ملین ووٹ ڈالے گئے جبکہ ماہرین کے مطابق ان انتخابات کے انعقاد پر سات بلین ڈالر سے زائد رقم خرچ ہوئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
بھارت میں ان تمام تر ووٹوں کی گنتی آج تئیس مئی کو مکمل کر لی جائے گی۔
تصویر: Reuters/A. Dave
بھارت سے موصول ہونے والے ابتدائی غیرحتمی نتائج انتہائی ناقابل اعتبار بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ سن 2004ء کے ابتدائی خیر حتمی نتائج میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کی خبریں سامنے آئی تھیں لیکن حتمی نتائج سامنے آنے پر کانگریس جیت گئی تھی۔
تصویر: Reuters/A. Dave
دریں اثناء اپوزیشن کانگریس کے ایک علاقائی لیڈر نے ان انتخابات میں اپنی شکست کو تسلیم کر لیا ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ کا انڈیا ٹوڈے نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم جنگ ہار گئے ہیں۔‘‘
تصویر: Reuters/A. Dave
دوسری جانب کانگریس پارٹی کے راہول گاندھی نے بدھ کے روز ان ابتدائی نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔ اڑتالیس سالہ گاندھی کا اپنے حامیوں سے ٹویٹر پر کہنا تھا، ’’جعلی ابتدائی نتائج کے پروپیگنڈا سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
ابتدائی نتائج سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ راہول گاندھی کو ریاست اترپردیش میں امیٹھی کی آبائی حلقے میں سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی نسلوں سے گاندھی خاندان اس حلقے سے منتخب ہوتا آیا ہے۔