بھارتی ریاست اتر پردیش میں ہندو مسلم فساد، ایک نوجوان ہلاک
مقبول ملک اے پی
27 جنوری 2018
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر کاس گنج میں ہندو مسلم فساد کے نتیجے میں کم از کم ایک نوجوان ہلاک اور چند دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ اس بدامنی کے دوران مقامی ہندوؤں اور مسلمانوں کے دو مسلح گروپوں نے ایک دوسرے پر حملے کیے۔
اشتہار
اتر پردیش کے ریاستی دارالحکومت لکھنؤ سے ہفتہ ستائیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ بدامنی بھارت کے جمعہ چھبیس جنوری کو منائے جانے والے قومی دن کی تقریبات کے موقع پر دیکھنے میں آئی۔ پولیس نے آج ہفتے کے روز بتایا کہ اس فساد کے دوران کم از کم ایک شخص ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے۔
ریاستی پولیس کے سربراہ راہول سریواستو نے ستائیس جنوری کو صحافیوں کو بتایا کہ کاس گنج لکھنؤ سے 340 کلومیٹر یا 210 میل شمال مغرب کی طرف واقع ایک ایسا چھوٹا سا شہر ہے، جہاں بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر مقامی ہندوؤں اور مسلمانوں کے دو ایسے گروہوں کے مابین تصادم شروع ہو گیا، جن کے ارکان شاٹ گنوں اور لاٹھیوں سے مسلح تھے۔ ان مسلح گروپوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا۔
پولیس کے مطابق یہ فساد اس وقت شروع ہوا جب چند ہندو انتہا پسند گروہوں کے ارکان اس چھوٹے سے شہر کے ایک ایسے علاقے سے مارچ کرتے ہوئے گزرنے لگے، جہاں مقامی مسلم آبادی کی اکثریت ہے۔
بھارت کے مشہور ہندو مسلم جوڑے
بھارت میں ’لوّ جہاد‘ کا الزام عموماً اُن مسلمان نوجوانوں کو دیا جاتا ہے، جو ہندو لڑکیوں پر ڈورے ڈالتے ہیں۔ دوسری جانب کئی مشہور شخصیات بھی ایسی ہیں، جنہوں نے دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو اپنا شریکِ حیات منتخب کیا۔
تصویر: dapd
شاہ رخ خان - گوری خان
بالی وُڈ کا بادشاہ کہلانے والے شاہ رخ خان نے ایک پنجابی ہندو خاندان میں پیدا ہونے والی گوری چھبر سے 1991ء میں شادی کی، جس کے بعد وہ گوری خان بن گئیں۔ دونوں کے تین بچے ہیں۔
تصویر: AP
رتیک روشن - سوزین خان
اداکار رتیک روشن اور سوزین خان نے 2000ء میں شادی کی لیکن 2014ء میں علیحدگی کا بھی فیصلہ کر لیا۔ سوزین خان اداکار سنجے خان کی بیٹی ہیں۔ اس تصویر میں رتیک روشن کو اداکارہ پُوجا ہیج کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Paranjpe
سلمان خان کا خاندان
سلمان خان تو غیر شادی شدہ ہیں لیکن ان کے خاندان میں مختلف مذاہب کے لوگوں کی شادیوں کی کئی مثالیں ہیں۔ اُن کی والدہ کا نام پہلے سُشیلا چرک تھا لیکن اُن کے والد سلیم خان کے ساتھ شادی کے بعد سلمیٰ خان بن گئیں۔ سلیم خان نے پارسی اداکارہ ہیلن سے بھی شادی کی۔ بھائیوں ارباز اور سہیل خان نے بھی ہندو لڑکیوں سے شادیاں کیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
سیف علی خان - امرتا سنگھ - کرینہ کپور
اداکار سیف علی خان اور امرتا سنگھ کی شادی تقریباً 13 سال چلی۔ 2004ء میں اُن میں علیحدگی ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے 2012ء میں کرینہ کپور سے شادی کی۔
تصویر: dapd
عمران ہاشمی - پروین ساہنی
بالی وُڈ میں بوسے کے ایک منظر کے لیے مشہور اداکار عمران ہاشمی نے 2006ء میں پروین ساہنی سے شادی کی۔ یہ تصویر ’ڈرٹی پکچر‘ کی پروموشن کے وقت کی ہے، جس میں عمران ہاشمی اداکارہ ودیا بالن کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر: DW
ممتاز - میور مادھوانی
ماضی کی مشہور اداکاراؤں میں سے ایک ممتاز کا تعلق ایک مسلم خاندان سے ہے۔ 1974ء میں انہوں نے ایک ہندو کاروباری شخصیت میور مادھوانی سے شادی کر کے اپنا گھر بسایا۔
تصویر: I. Mukherjee/AFP/Getty Images
نرگس دت - سنیل دت
ماں باپ نے نرگس کا نام فاطمہ راشد رکھا تھا۔ فلم کے پردے پر تو ان کی جوڑی راج کپور کے ساتھ تھی لیکن اصل زندگی میں انہوں نے سنیل دت کو اپنا ہمسفر بنایا۔
یہ تصویر فلم ’مغل اعظم‘ کی ہے، جس میں اداکار دلیپ کمار کو مسلمان اداکارہ مدھو بالا کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ مدھوبالا سے شادی گلوکار اور اداکار کشور کمار نے کی۔ مدھوبالا کا نام پہلے ممتاز جہان دہلوی تھا اور انہیں ہندی سنیما کی سب سے خوبصورت اداکاراؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مغل اعظم میں انارکلی کے کردار کو لازوال بنا دیا۔
یہ ہیں ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کی خوبرو اداکارہ شرمیلا ٹیگور، جنہوں نے اپنے جیون ساتھی کے طور پر بھارتی کرکٹ کے کپتان منصور علی خان پٹودی کو منتخب کیا۔ پٹودی 70 سال کی عمر میں 2011ء میں انتقال کر گئے۔
اپنی دلآویز مسکراہٹ اور شاندار اداکاری کے لیے مشہور وحیدہ رحمان نے 1974ء میں اداکار ششی ریکھی سے شادی کی، جو بطور اداکار كملجيت کے نام سے جانے جاتے تھے۔ طویل علالت کے بعد 2000ء میں ششی ریکھی کا انتقال ہو گیا۔
تصویر: STRDEL/AFP/GettyImages
استاد امجد علی خان - سبھا لكشمی
سرود کے سُروں سے جادو کرنے والے استاد امجد علی خان نے 1976ء میں کلاسیکی رقص کے لیے مشہور فنکارہ سبھا لکشمی سے شادی کی۔ ان کے دو بیٹے امان اور ایان بھی سرود بجاتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
زرینہ وہاب - آدتیہ پنچولی
زرینہ وہاب 1980ء کے عشرے کی ایک مشہور اداکارہ ہیں۔ اُنہوں نے اداکار آدتیہ پنچولی کو اپنا شریک حیات بنایا۔ ان کے بیٹے سورج پنچولی نے فلم ’ہیرو‘ کے ساتھ بالی وُڈ میں قدم رکھا۔
تصویر: by/Bollywoodhungama
فرح خان - شریش كندر
ایک پارسی ماں اور ایک مسلمان باپ کی بیٹی فرح خان پہلے ایک کوریوگرافر ہوا کرتی تھیں اور بعد میں ایک فلم ڈائریکٹر کے روپ میں سامنے آئیں۔ اُنہوں نے 2004ء میں اپنی بطور ہدایتکارہ فلم ’میں ہوں ناں‘ کے ایڈیٹر شريش كندر سے شادی کی۔
تصویر: UNI
سنیل شیٹی - مانا شیٹی
اداکار سنیل شیٹی کی بیوی مانا شیٹی ایک مسلمان باپ اور ایک ہندو ماں کی اولاد ہیں۔ شادی سے پہلے ان کا نام منیشا قادری تھا۔ 1991ء میں دونوں نے ایک دوسرے کو اپنا شریک حیات چُن لیا۔
تصویر: UNI
منوج واجپائی- شبانہ رضا
’ستيا‘، ’شول‘، ’کون‘، ’ویر- زارا‘، ’علی گڑھ‘ اور ’سیاست‘ جیسی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے اداکار منوج واجپائی نے 2006ء میں شبانہ رضا سے شادی کی۔ شادی کے بعد شبانہ نے اپنا نام نیہا رکھ لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
سچن پائلٹ - سارہ پائلٹ
کانگریس پارٹی کے نوجوان سیاستدان سچن پائلٹ کی بیوی کا نام سارہ پائلٹ ہے۔ سارہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کی بیٹی ہیں۔ دونوں کے دو بیٹے اران اور وہان ہیں۔
تصویر: UNI
عمر عبداللہ - پازیب ناتھ
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 1994ء میں پازیب ناتھ سے شادی کی لیکن 2011ء میں دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
مختار عباس نقوی - حد نقوی
مختار عباس نقوی بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی کے ایک رہنما اور پارٹی کا ایک اہم مسلم چہرہ ہیں۔ ان کی بیوی کا نام حد نقوی ہے، جن کا تعلق ایک ہندو خاندان سے رہا ہے۔
تصویر: DW
ظہیر خان - ساگریکا گھاٹگے
حال ہی میں بھارت کے مشہور کرکٹر ظہیر خان نے اداکارہ ساگریكا گھاٹگے کے ساتھ شادی کا اعلان کیا ہے۔ ساگریکا گھاٹگے ’چک دے‘، ’رش‘ اور ’جی بھر کے جی لے‘ جیسی کئی فلموں میں کام کر چکی ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/R. Kakade
19 تصاویر1 | 19
اس فساد کے بعد آج ہفتے کے روز کاس گنج میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رہی اور تمام مقامی اسکول بھی بند رکھے گئے جبکہ شہر میں پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر ابھی تک پابندی ہے تاکہ دوبارہ سے شروع ہو جانے والی کسی بھی ممکنہ بدامنی کو روکا جا سکے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق حکام کی طرف سے صورت حال کو مسلسل قابو میں رکھنے کی کوششیں آج اس وقت جزوی طور پر ناکام ہو گئیں، جب کل جمعے کے روز ہونے والے فساد میں ہلاک ہو جانے والے ایک سولہ سالہ لڑکے کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔
گائے نے بھارتی معاشرے کو تقسیم کر دیا
03:24
اس دوران مظاہرین کے ایک گروپ نے کم از کم تین دکانوں کو آگ لگا دینے کے علاوہ ایک بس کو بھی نذر آتش کر دیا۔ اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے، جو کل جمعے کے دن سے ہی جگہ جگہ تعینات تھے، طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان بلوائیوں کو منتشر کر دیا۔ ریاستی پولیس کے سربراہ کے مطابق اب تک دنگا فساد کرنے کے الزام میں کم از کم نو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بھارت کی 1.3 ارب سے زائد کی آبادی میں مسلم مذہبی اقلیت کا تناسب قریب 14 فیصد ہے۔ یہ دونوں مذہبی برادریاں عام طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہتی ہیں تاہم کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے بعد ان کے بیچ نئے سرے سے تناؤ پیدا ہو جاتا ہے۔
تقسیم ہند کے ستر برس، ایک نظر ’خونی پارٹیشن‘ پر
برطانوی راج کے خلاف لگ بھگ تیس سال تک جاری رہنے والی جدوجہد کے بعد متحدہ ہندوستان نے سن 1947 میں انگریزوں کے تسلط سے آزادی حاصل کر لی تھی۔ آزادی کی یہ خوشی تاہم تقسیم کی تباہ کاریوں کے سامنے ماند پڑ گئی تھی۔
تصویر: Imago
دو الگ ریاستوں کا قیام
برطانیہ سے آزادی کی جدوجہد بھارت اور پاکستان دو الگ ریاستوں کے قیام پر منتج ہوئی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ سرحدوں کے تعین جیسے اہم فیصلے جلد بازی میں کیے گئے۔ جہاں دنیا نے تاریخ کی سب سے بڑی نقل مکانی ہوتے دیکھی وہیں بڑے پیمانے پر قتل و غارت کے مناظر بھی ذہنوں میں نقش ہو گئے۔ متحدہ ہندوستان کی فوج، انتظامیہ اور دیگر ادارے پاکستان کے قیام کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان بانٹ دیے گئے تھے۔
تصویر: AP
بڑے پیمانے پر ہجرت
جہاں ایک طرف لاکھوں مسلمانوں نے پاکستان کا رخ کیا تو دوسری جانب بڑی تعداد میں ہندوؤں اور سکھوں نے بھارت جانے کا فیصلہ کیا۔ کئی خاندان اپنے آبائی گھر، جائیداد اور قیمتی ساز وسامان چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Shahzad
کئی حصے اب بھی متنازعہ
پاکستان اور بھارت کی سرحد 2897 کلو میٹر طویل ہے۔ اس کے کئی حصے اب بھی متنازعہ ہیں۔ 1947 میں سرحدوں کا تعاین مذہب کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ ہندو اکثریتی علاقوں کو بھارت اور مسلمان اکثریتی علاقوں کو پاکستان میں شامل کیا گیا تھا۔
تصویر: AP
پاکستان اور بھارت کے قیام کے ستر برس
پاکستان اور بھارت کے قیام کو ستر برس ہو گئے ہیں۔ پاکستان، مغربی اور مشرقی پاکستان دو حصوں پر مشتمل تھا۔ تاریخ دانوں کے مطابق مشرقی پاکستان نے بھارت کی مدد سے سن 1971 میں ایک الگ ریاست قائم کر لی۔ اب بنگلہ دیش ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
متحدہ بھارت کی آبادی
سن 1947 میں متحدہ بھارت کی کل آبادی میں 43 ملین مسلمان اور 239 ملین ہندو تھے۔ اس کے علاوہ عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی یہاں بستے تھے۔
تصویر: AP
مسلم لیگ کا ایک الگ ریاست کا مطالبہ
سیاسی جماعت مسلم لیگ کے قیام کا مقصد متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنانا تھا۔ بھارتی نیشنل کانگریس پارٹی کے ساتھ مسلم لیگ کے اختلافات بڑھتے گئے اور مسلم لیگ نے ایک الگ ریاست کا مطالبہ کر دیا۔
تصویر: Imago
سینکڑوں افراد کشیدگی میں مارے گئے
ایک اندازے کے مطابق تقسیم ہند کے بعد 10 سے 12 لاکھ افراد ہجرت پر مجبور ہوئے تھے۔ 17 اگست 1947 کو نئی سرحد کے اعلان کے بعد سینکڑوں مسلمان، ہندو اور سکھ ایک دوسرے کے ساتھ کشیدگی میں مارے گئے تھے۔ لگ بھگ پانچ لاکھ افراد اس خونی تقسیم میں اپنی جانیں کھو بیٹھے تھے۔ تقسیمِ ہند کی شورش میں قریب 75 ہزار سے ایک لاکھ تک خواتین اغوا ہوئیں جنھیں یا تو قتل کر دیا گیا اور یا پھر اُن کا ریپ ہوا۔
تصویر: AP
کشمیر پر تنازعہ اب تک جاری
پاکستان اور بھارت کے قیام کے بعد سے دونوں ممالک اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ کشمیر اب تک ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ پاکستان کی رائے میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہونا چاہیے تھا۔ برطانوی راج کے خاتمے کے وقت کشمیر ایک نوابی ریاست تھی۔ آج بھارت اور پاکستان دونوں اس کشمیر کو اپنا حصہ مانتے ہیں اور یہ تنازعہ اب تک جاری ہے۔