ایک بھارتی ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ نے خود کشی کر لی
9 اگست 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ’کالیکھو پل‘ آج بروز منگل اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے ہیں۔گزشتہ ماہ ہی عدالت نے ان کی بطور وزیر اعلیٰ تقرری کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
کالیکھو پل کی حکومت کے خاتمے کا بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔ مودی شمال مشرقی بھارت تک اپنی حکومت کا دائرہ کار وسیع کرنا چاہتے تھے، جہاں بی جے پی نے رواں برس مئی میں آسام کی ریاست میں ہونے والے پہلے ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
سینتالیس سالہ کالیکھو پل جو گزشتہ ماہ تک بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ تھے، کے معاونین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ عدالتی فیصلے سے ڈپریشن کا شکار ہو گئے تھے۔ حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے ایک سینئیر رکن پارلیمنٹ نبام ٹوکی کا کہنا ہے، ’’ انہوں نے خودکشی کی ہے۔‘‘
مقامی ذرائع ابلاغ نے اہل خانہ کے حوالےسے بتایا ہے کہ کالیکھو نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں اپنے رہائشی کمرے میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق کالیکھو نے ایک ڈائری بھی چھوڑی ہے، جو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لی ہے اور تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
سن انیس سو پچانوے سے بھارت کی سیاسی جماعت کانگریس کے پلیٹ فارم سے سیاست کرنے والے کالیکھو پل اس سال فروری میں اپنی جماعت سے بغاوت کرتے ہوئے اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ بن گئے تھے۔ انہیں وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے اضافی چارج دیا گیا تھا، جس کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ کر دیا گیا تھا۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے ریاست میں صدارتی حکم کے نفاذ کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد ریاست میں کانگریس کی حکومت بحال کر دی گئی اور کالیکھو کو مسند اقتدار چھوڑنا پڑی۔