1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ریاست منی پور میں قتل وغارت گری کا سلسلہ جاری

جاوید اختر، نئی دہلی
16 جون 2023

بی جے پی کی حکومت والی ریاست منی پور میں تقریباً ڈیڑھ ماہ سے جاری نسلی تشدد میں سو سے زائد افراد ہلاک،سینکڑوں زخمی اور لگ بھگ پچاس ہزار بے گھر ہوچکے ہیں۔ مودی حکومت پر ناکامی اور کھوکھلے وعدوں کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔

Violence in Manipur, India
تصویر: Prabhakar Mani Tiwari/DW

بی جے پی کی حکومت والی شمال مشرقی ریاست منی پور میں جاری تشدد کی صورت حال کا اندازہ اس واقعے سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک ہزار سے زائد افراد پر مشتمل ہجوم نے گزشتہ رات بھارتی وزیر مملکت برائے خارجہ آر کے سنگھ کے گھر پرحملہ کرکے اسے جلا دیا۔ حالانکہ اس دوران وہاں کرفیو نافذ تھا اور گھر کی حفاظت پر درجن بھر سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔

ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ تقریباً 1200 افراد پر مشتمل ہجوم نے حملہ کر دیا۔ "ہجوم اتنا مشتعل تھا کہ ہم انہیں روک نہیں سکے۔ انہوں نے ہر سمت سے پٹرول بموں سے حملے کردیے،صورت حال ہمارے قابو سے باہر تھی۔" اس سے قبل بھی کئی ریاستی وزراء اور اراکین اسمبلی کے گھروں کو آگ لگائی جاچکی ہے۔

 سنگھ نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، "میری آبائی ریاست میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ میں امن کی اپیل کرتا رہوں گا۔ جو بھی تشدد میں ملوث ہیں ان کے اندر انسانیت نہیں ہے۔"

منی پور میں ایک ماہ بعد بھی پرتشدد ہلاکتوں کا سلسلہ جاری

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر حالات پر قابوپانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے باہم متصادم کوکی اور ہندو اکثریتی میئتی قبائل کے رہنماوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس ماہ کے اوائل میں منی پور کا تین روزہ دورہ کیا تھا۔ لیکن اس دورے کے بعد سے صورت حال مزید بگڑ گئی۔

ایک غیرمصدقہ رپورٹ کے مطابق تین مئی سے شروع ہونے والے تشدد کے بعد سے کم از کم 110 افراد ہلاک، سینکڑوں دیگر زخمی اورتقریباً 50000 بے گھر ہو چکے ہیں۔ متعدد عبادت گاہوں کو بھی آگ لگادی گئی ہے اور بڑے پیمانے پر مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ ریاست میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی میں 20جون تک توسیع کردی گئی ہے۔

تین مئی سے شروع ہونے والے تشدد کے بعد سے کم از کم 110 افراد ہلاک، سینکڑوں دیگر زخمی اورتقریباً 50000 بے گھر ہو چکے ہیںتصویر: Prabhakar Mani Tiwari/DW

'یہ بی جے پی کی منافرت کی سیاست کا نتیجہ ہے'

اپوزیشن کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ منی پور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ دراصل ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ملک بھر میں جاری 'منافرت کی سیاست' کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا،"بی جے پی کی منافرت کی سیاست کے سبب منی پور 40دن سے زیادہ سے جل رہا ہے اور ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بھارت ناکام ہو چکا ہے اور وزیراعظم اس پر مکمل خاموش ہیں...آئیے ہم نفرت کے بازار کو بند کریں اور منی پور کے ہر دل میں محبت کی دکان کھولیں۔"

بھارت: منی پور میں تشدد کی آگ کیوں بھڑک رہی ہے؟

دہلی کے وزیر اعلی اروند رکیجیروال نے کہا، "منی پور کی صورت حال سے پورا ملک فکر مند ہے۔ وہاں امن بحال کرنے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔"

وزیر اعلی این بیرین سنگھ کا کہنا ہے کہ ریاست میں پرتشدد واقعات کے لیے سرحد پار سے درانداز ذمہ دار ہیںتصویر: Prabhakar Mani Tiwari/DW

تشدد کوختم کرنے کا حل کیا ہے؟

 منی پور کی ایک مقامی تنظیم انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم (آئی ٹی ایل ایف) نے اس دوران ریاستی گورنر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ تین مئی سے جاری تشدد کا سبب میئتی اور کوکی کمیونٹیز کے درمیان "نسلی اختلافات اور بے اعتمادی" کی فضا ہے لہذا دونوں فرقوں کی مکمل علیحدگی ہی اس کا حل ہے۔

پچیس لاکھ آبادی والی اس ریاست کی آبادی میں ہندو میئتی کمیونٹی کی تعداد 53 فیصد ہے لیکن وہ ریاست کے صرف تقریباً 10فیصد حصے پر ہی آباد ہیں۔ کوکی اور دیگر قبائلیوں کی اکثریت مسیحی مذہب کو مانتی ہے۔ ریاست میں نسلی مسلمانوں کی تعداد تقریباً  8 فیصد ہے۔ یہ پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں۔

بھارتی ریاست منی پور میں نسلی بدامنی، ہلاکتیں پچاس سے زائد

 قانون کے مطابق غیر قبائلی شخص قبائلیوں کی زمین نہیں خرید سکتا۔ 3مئی کو ہائی کورٹ نے میئتی ہندووں کو بھی قبائل کادرجہ دینے کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے نتیجے میں انہیں بھی قبائلیوں کی طرح خصوصی مراعات حاصل ہو جائیں گی۔ کوکی اور دیگر قبائل اسی کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میئتی پہلے سے ہی مالی اور سیاسی لحاظ  سے غالب ہیں اور عدالت کے فیصلے کے نتیجے میں کوکی مزید پسماندہ ہو جائیں گے۔

آئی ٹی ایل ایف نے گورنر انوسوئیا اوئکے کے نام خط میں کہا ہے کہ اب دونو ں فرقوں کے درمیان مصالحت ناممکن ہے۔

خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس ماہ وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورے کے بعد سے "کم از کم 55 گاوں میں آگ لگادی گئی اور 11افراد کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔" خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پچھلے 40 دنوں میں 160 گاوں میں 4500 سے زیادہ مکانات جلا دیے گئے ہیں جبکہ 253 گرجا گھروں کو بھی نذر آتش کردیا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر منی پور میں حالات پر فوراً قابو نہیں پایا گیا تو اطراف کی دیگر ریاستیں بھی اس سے متاثر ہوسکتی ہیںتصویر: Sharique Ahmad/DW

'بدامنی کے ذمہ دار سرحد پار کے درانداز'

منی پور ایک سرحدی ریاست ہے اور میانمار کی سرحد سے صرف400 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔

ریاست میں بی جے پی حکومت کے وزیر اعلی این بیرین سنگھ کا کہنا ہے کہ ریاست میں پرتشدد واقعات کے لیے سرحد پار سے درانداز ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ، "سکیورٹی فورسز نے سرحدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کی ہے تاکہ تشدد بھڑکانے والوں کو گرفتار کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ قصوروار وں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔"

 اس ماہ کے اوائل میں وزیر اعلی سنگھ نے 40 "دہشت گردوں" کو ہلاک کردیے جانے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم ان کے اس دعوے پر کئی طرح کے سوالات اٹھائے گئے۔ بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے افراد کوکی قبیلے کے عام لوگ تھے۔

بھارت: منی پور میں درجنوں 'قبائلی عسکریت پسند' ہلاک

 بی جے پی پر پچھلے ریاستی انتخابات میں کوکی عسکریت پسندوں کی مدد لینے کے الزامات بھی عائد کیے جارہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر منی پور میں حالات پر فوراً قابو نہیں پایا گیا تو اطراف کی دیگر ریاستیں بھی اس سے متاثر ہو سکتی ہیں۔

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں