1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ریاست منی پور میں نسلی بدامنی، ہلاکتیں پچاس سے زائد

6 مئی 2023

بھارت کے شمال مشرق میں واقع ریاست منی پور میں نسلی بنیادوں پر شروع ہونے والی خونریزی میں اب تک بیسیوں افراد مارے جا چکے ہیں۔ حکام کے مطابق گزشتہ رات بھی خونریزی جاری رہی اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر اب چوّن ہو گئی ہے۔

Indien Gewalt in Manipur
تصویر: IANS

گوہاٹی سے ہفتہ چھ مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حکومت کی طرف سے اس خونریزی سے متاثرہ اضلاع میں حالات کو قابو میں لانے کے لیے بھیجے گئے سکیورٹی دستوں کے باوجود جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات بھی ہلاکت خیز بدامنی کے کئی تازہ واقعات دیکھنے میں آئے۔

بھارت: منی پور میں تشدد کی آگ کیوں بھڑک رہی ہے؟

ریاست منی پور میں یہ بدامنی اس وقت شروع ہوئی تھی، جب اقلیتی قبائلی باشندوں کا ایک احتجاجی مارچ بدھ کے روز پرتشدد صورت اختیار کر گیا تھا۔ اس کے بعد وہاں صورت حال کو قابو میں لانے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں فوجی بھیج دیے گئے تھے۔

اس کے علاوہ حکومت نے انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی تھی اور سکیورٹی دستوں کو حکم دے دیا گیا تھا کہ وہ 'انتہائی نوعیت کے حالات‘ میں بدامنی پھیلانے والوں کو دیکھتے ہی گولی بھی مار سکتے ہیں۔

آسام کا روایتی رقص 'بیہو' گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں درج

ریاستی پولیس نے نیوز ایجنسی اےا یف پی کو بتایا کہ بدھ کے روز خونریزی شروع ہونے کے بعد کل جمعے کے روز تک بھی حالات کشیدہ ہی تھے مگر پھر جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات ایک بار پھر وہاں نئی ہلاکتیں دیکھنے میں آئیں۔

منی پور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نے جمعے کے روز صحافیوں کو بتایا تھا کہ فوجی دستوں کی تعیناتی کے بعد ریاست میں حالات قابو میں تھےتصویر: IANS

پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے منی پور کے ریاستی دارالحکومت امپھال اور چند دیگر اضلاع میں ہسپتالوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ وہاں مردہ خانوں میں اس بدامنی میں مارے جانے والے کم از کم 54 افراد کی لاشیں پہنچائی جا چکی ہیں۔ اس دوران صرف امپھال ویسٹ نامی علاقے میں ہی 23 افراد مارے گئے۔

منی پور کے رہنماؤں نے جلا وطن حکومت قائم کر دی

منی پور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نے کل جمعے کے روز صحافیوں کو بتایا تھا کہ فوجی دستوں کی تعیناتی کے بعد ریاست میں حالات قابو میں تھے۔

ریاستی حکومت اور سکیورٹی فورسز نے ابھی تک ان فسادات میں ہلاک ہونے والوں کی سرکاری طور پر کوئی تعداد نہیں بتائی۔

بھارتی صوبے آسام میں تمام اسلامی مدارس بند کرنے کا منصوبہ

منی پور میں اس لسانی اور نسلی تصادم کا تعلق اس بارے میں دیرینہ تنازعے سے ہے کہ وہاں رہنے والی کثیرالنسلی مقامی آبادی میں سے کسی اکثریتی یا اقلیتی قبائلی آبادی کو 'شیڈولڈ قبیلہ‘ تسلیم کیا جائے اور کس کو نہیں۔

'شیڈولڈ ٹرائب‘ کی قانونی حیثیت والے قبائلی باشندوں کو سرکاری ملازمتیں اور تعلیمی اداروں میں داخلے مقابلتاﹰ ترجیحی بنیادوں پر مل جاتے ہیں، جس کی وجہ ان کے لیے رکھا گیا کوٹہ ہوتا ہے۔

م م / ش ر (اے ایف پی، پی ٹی آئی)

بھارت: کئی ملین آسامی مسلمانوں کو ملک بدری کا خوف

02:13

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں