بھارتی ریاست پنجاب میں خالصتان کی حمایت میں پھر مظاہرہ
صلاح الدین زین
24 فروری 2023
ریاست پنجاب میں سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست خالصتان بنانے کے حق میں ہونے والے تاز ہ مظاہروں کے دوران کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ خالصتان حامی رہنماوں کا کہنا ہے کہ خالصتان کا جذبہ برقرار ہے، جسے دبایا نہیں جا سکتا۔
اشتہار
بھارتی ریاست پنجاب کے دارالحکومت امرتسر کے انجالا علاقے میں جمعرات کے روز علیحدہ ریاست خالصتان کے حامیوں کے ایک مظاہرے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا، جس میں متعدد پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
رواں ماہ کی نو تاریخ کو بھی چندی گڑھ پولیس اور خالصتان کی حامی تنظیم 'قومی انصاف مورچہ'' کے درمیان اسی طرح کی جھڑپیں ہوئی تھیں، اس طرح جمعرات کو اس مہینے ہونے والا ایسا یہ دوسرا واقعہ ہے، جس میں خالصتان کے حامیوں نے اپنے موقف کو پیش کرنے کی کوشش کی۔
جمعرات کے روز خالصتان (سکھوں کے لیے خود مختار ریاست) کے حامی رہنما امرت پال سنگھ کے بہت سے ساتھیوں کی، جو تلواروں، بندوقوں اور تیز دھار دیگر ہتھیاروں سے لیس تھے، ریاستی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ اس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
خالصتان کے حامی رہنما امرت پال نے اپنے ایک قریبی ساتھی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے اپنے حامیوں کو اجنالا میں جمع ہونے کی کال دی تھی۔ امرت پال 'وارث پنجاب ڈے' نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔
مظاہرے میں شامل بہت سے مسلح لوگوں نے پولیس کی رکاوٹوں کو توڑ دیا اور اجنالہ پولیس اسٹیشن کے قریب پولیس اہلکاروں کے ساتھ زبردست جھڑپیں ہوئیں، جس کے بعد مظاہرین تھانے کے احاطے میں داخل ہو گئے۔
پولیس نے گزشتہ ہفتے امرت پال کے ایک ساتھی لو پریت سنگھ عرف طوفان سنگھ کو چوری اور اغوا کے کیسز میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا۔ تاہم ان کے اہل خانہ نے پولیس پر جھوٹے الزام عائد کر کے انہیں پھنسانے کا الزام لگایا تھا۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران امرت پال نے وارننگ دی تھی کہ اگر انہیں رہا کرنے کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو پھر جو کچھ بھی ہو گا، اس کی ذمہ دار انتظامیہ پر عائد ہو گی۔ پولیس نے ان کے مطالبات تسلیم کر لیے اور اب انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔
امرت پال سنگھ کون ہیں؟
امرت پال سنگھ کافی عرصے سے خالصتان کی حمایت اور علیحدگی پسندوں کی زبان میں بات کرتے رہے ہیں۔وہ کئی پلیٹ فارمز پر ریاست پنجاب کی بھارت سے آزادی اور خالصتان کے قیام کی بات کرتے رہے ہیں۔
29 سالہ امرت پال مقتول عسکریت پسند سکھ رہنما جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے سے ملتا جلتا لباس پہنتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہیں سے وہ تحریک و ترغیب بھی حاصل کرتے ہیں۔ ان پر یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ بھی جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے کے طرز پر ریاست پنجاب میں علیحدگی پسندی کی ہوا کو ایک مضبوط سمت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اشتہار
'جذبہ خالصتان کو دبایا نہیں جا سکتا'
پنجاب میں خالصتانی تحریک کے بڑھتے ہوئے تذکروں کے درمیان ہی بھارت کے ایک معروف میڈیا ادارنے امرت پال سنگھ کا ایک خصوصی انٹرویو شائع کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ خالصتان کا جذبہ برقرار ہے اور اسے کوئی بھی طاقت دبا نہیں سکتی۔
بھارتی میڈیا ادارے انڈیا ٹوڈے سے بات چیت کے دوران ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا وہ خالصتانی تحریک کی احیا کی کو کوشش کر رہے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ ''بات بحالی کی نہیں ہے، بلکہ بقا کی ہے۔ خالصتان کوئی ممنوع چیز نہیں ہے، بلکہ یہ تو مصائب کے خاتمے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ میں خود اپنے آپ کو مبلغ بھی نہیں کہوں گا۔''
حالیہ تشدد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ''میں اپنی عزت کو قربان نہیں کروں گا۔ میں تشدد پسند نہیں ہوں۔ میرے بارے میں سازشی نظریات پھیلائے جا رہے ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ مجھے بی جے پی کی حمایت حاصل ہے اور پھر کچھ کہتے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے ہوں۔''
ان کا مزید کہنا تھا کا تاہم، ''مجھے تو صرف اپنے گرو صاحبان کی حمایت حاصل ہے۔ میری سنگت کے علاوہ کوئی بھی میرا ساتھ نہیں دے رہا۔ میں کسی سیاسی نظام کا حصہ نہیں ہوں لیکن مقدمہ میڈیا ٹرائل کا حصہ ضرور ہے۔''
انہوں نے کہا کہ ''قوم پرستی کوئی مقدس چیز نہیں ہے۔ جمہوریت میں مختلف خیالات و نظریات ہونے چاہئیں۔ یہ امرت پال کے بارے میں نہیں ہے اور خالصتان تو رہے گا۔ آپ اسے دبا نہیں سکتے۔'' تاہم انہوں عدم تشدد پر قائم رہنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک انتظامیہ انہیں مجبور نہیں کرے گی اس وقت وہ تشدد کا راستہ نہیں اختیار کریں گے۔
خالصتان تحریک کیا ہے؟
بھارتی صوبے پنجاب کو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست خالصتان بنانے کی مہم کافی پرانی ہے اور اس سے وابستہ بیشتر رہنما امریکا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک میں رہ کر اپنی مہم چلاتے ہیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں بھارتی ریاست پنجاب میں رہتے ہوئے بھی ایسے کئی رہنماؤں نے اس تحریک کی کھل کر حمایت کی ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی طرح بھارتی ریاست پنجاب میں بھی علیحدگی پسندی کی تحریک، اس کے خلاف تمام تر حکومتی کوششوں کے باوجود آج تک ختم نہیں ہوئی۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی کئی قراردادیں موجود ہیں، جن میں مقامی باشندوں کی رائے سے مسئلے کے حل کی بات کی گئی ہے۔
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھوں کے لیے ’خالصتان‘ کے نام سے ایک الگ وطن کے قیام کی تحریک کو ٹھیک تیس سال پہلے بھارتی فوج کے آپریشن بلیو سٹار کے ذریعے کچل دیا گیا تھا۔ چھ جون 1984ء کو ہونے والی اس کارروائی میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images
سکھوں کا مقدس ترین مقام
بھارتی شہر امرتسر میں سکھ مذہب کے پیروکاروں کا مقدس ترین مقام ’گولڈن ٹیمپل‘ واقع ہے۔ چھ جون کو اس عبادت گاہ پر حملے کے تیس برس مکمل ہو گئے۔ چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج نے ’آپریشن بلیو سٹار‘ کے دوران اس عبادت گاہ میں گھس کر سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی تیس ویں برسی کے موقع پر بھی گولڈن ٹیمپل میں ایک آزاد وطن کے حق میں نعرے لگائے گئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ تحریک کمزور پڑ چکی ہے۔
تصویر: Narinder Nanu/AFP/Getty Images
تیس سالہ تقریب میں کرپانیں اور تلواریں
چھ جون 2014ء کو گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم میں دونوں جانب سے تلواریں اور کرپانیں نکل آئیں اور کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔ 1984ء کے فوجی آپریشن کے تیس برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریب کے دوران سکھ مذہب کی ایک سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے حامیوں نے معمولی اختلاف کے بعد آزاد ریاست کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیے، جنہیں بعد ازاں سکیورٹی گارڈز نے گوردوارے سے نکال دیا۔
تصویر: UNI
سکھ نوجوانوں کی بدلتی ترجیحات
گولڈن ٹیمپل پر حملے کی یاد میں تقریبات کا انعقاد ہر سال ہوتا ہے لیکن نوّے کی دہائی میں ’’خالصتان‘‘ کے لیے شروع ہونے والی تحریک اب ماند پڑتی جا رہی ہے۔ ایک آزاد سکھ ریاست کے مخالف سُکھدیو سندھو کہتے ہیں:’’اب پنجاب کے لوگ 1984ء کے حالات سے بہت آگے جا چکے ہیں۔ تب یہ تحریک اس وجہ سے کامیاب ہوئی تھی کہ نوجوان اس میں شامل تھے۔ ان نوجوانوں کی ترجحیات بدل چکی ہیں۔ وہ بندوقوں کی بجائے روزگار چاہتے ہیں۔‘‘
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے
80ء کے عشرے میں سکھ علیحدگی پسندوں کی قیادت سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے نے کی، جو چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر صرف سینتیس سال تھی۔
تصویر: picture alliance/AP Images
جب فوجی بوٹوں سمیت اندر گھُس گئے
امرتسر میں چھ جون 1984ء کو کیے جانے والے فوجی آپریشن میں تقریباً 500 افراد مارے گئے تھے۔ یہ آپریشن وہاں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا، جو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت بھارتی فوجی سکھوں کے اس مقدس ترین مقام میں جوتوں سمیت داخل ہو گئے تھے۔ اس دوران ٹیمپل کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اندرا گاندھی اپنےسکھ محافظ کے انتقام کا نشانہ
گولڈن ٹیمپل میں فوجی آپریشن کے کچھ ہی عرصے بعد اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اُن کے اپنے ہی محافظوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ سکھ گروپوں کے مطابق یہ تعداد 4000 سے بھی زیادہ تھی۔ ہزاروں سکھ بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
بھنڈراں والے کی یادیں اب بھی تازہ
یہ تصویر 2009ء کی ہے، جب گولڈن ٹیمپل پر حملے کو پچیس برس مکمل ہوئے تھے۔ سکھ علیحدگی پسند اب بھی ہر سال چھ جون کو گولڈن ٹیمپل پر جمع ہوتے ہیں اور خالصتان تحریک کی قیادت کرنے والے سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو یاد کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
سکھ مذہب کے بانی گورو نانک
امرتسر کے مرکزی سکھ میوزیم میں آویزاں اس پینٹنگ میں سکھ مذہب کے بانی گورو نانک تلونڈی (موجودہ پاکستان کے شہر ننکانہ صاحب) میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ گورو نانک کے ایک جانب اُن کے مسلمان ساتھی بھائی مردانہ اور دوسری جانب ہندو ساتھی بھائی بیلا کھڑے ہیں۔
امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل دنیا بھر کے سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے، جہاں ہر وقت ایک میلہ سا لگا رہتا ہے۔ 2008ء کی اس تصویر میں پاکستان، بھارت اور دنیا بھر سے گئے ہوئے سکھ اپنے پہلے سکھ گورو گورو نانک دیو کی 539 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہیں۔
تصویر: AP
بیرون ملک آباد سکھوں میں تحریک اب بھی زندہ
نیویارک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے اجتماع کا ایک منظر۔ سکھوں کی آزادی کی تحریک اور اُن کے لیے ایک الگ وطن ’’خالصتان‘‘ کی حمایت کرنے والے اب بھی موجود ہیں۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقیم تارکین وطن آج بھی خالصتان کے حق میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھوں کی تعداد 18 سے 30 ملین کے قریب ہے اور آج بھی پنجاب کے ساتھ ان کے روابط قائم ہیں۔
تصویر: AP
سنگ بنیاد حضرت میاں میر نے رکھا
امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی بنیاد سکھ رہنما گورو ارجن صاحب کی خصوصی خواہش کے احترام میں لاہور سے خصوصی طور پر جانے والے ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے سولہویں صدی میں رکھی تھی۔ یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوبصورت تالاب میں تعمیر کی گئی ہے، جسے سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لیے جاتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت گردانتے ہیں۔