1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ریاست پنجاب میں منشیات کا استعمال تشویش ناک

Kishwar Mustafa25 مارچ 2013

سروے کے اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی پنجاب کے نصف سے زائد دیہی خاندانوں میں کم از کم ایک فرد منشیات کا عادی ہے۔.

تصویر: DW/Murali Krishnan

ایک عوامی جائزے کی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ بھارت کی ریاست پنجاب میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ خاص طور سے پاک بھارت سرحدی علاقوں میں منشیات کا استعمال کرنے والوں کی صورتحال ڈرامائی ہے۔

مانیش کھولر اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک مخدوش، مفلوک الحال گھر میں بیٹھا ہے۔ 18 سالہ مانیش کو اسکول سے نکال دیا گیا ہے۔ اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر مانیش ایک المونیم فوئل میں بڑے احتیاط سے ہیروئن بھر رہا ہے،اس سگریٹ نما چیز کو سلگاتے ہوئے کش لگا رہا ہے اور اپنی پُر سرور دنیا میں گُم ہو جاتا ہے۔ پھر وہ ٹیک لگاتے ہوئے پھٹی پھٹی آنکھوں سے چھت کو غور سے دیکھنے لگتا ہے۔ اُس کی زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلتے ہیں،’ میں دو سالوں سے ’سماک‘ منشیات استعمال کر رہا ہوں، اب میں اس کیفیت سے باہر نہیں نکل سکتا۔ یہی میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہے‘۔ یہ کہتے ہوئے مانیش مٹی کے ڈھیر کی طرح زمین پر گر جاتا ہے۔

تمباکو نوشی کے ذریعے منشیات کا استعمال بھارت اور پاکستان میں بہت عام ہو گیا ہےتصویر: DW

ایک نا اُمید جنگ

بھارتی ریاست پنجاب میں منشیات کے عادی افراد کی بہت بڑھی ہوئی تعداد کسی نئے رجحان کی نشاندہی نہیں بلکہ ایک عرصے سے اس مسئلے کا ادراک موجود ہے۔ تاہم گزشتہ چند ماہ کے اندر یہاں منشیات کے استعمال میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور سے منشیات کا استعمال کرنے والے ایسے نوجوانوں کی تعداد میں واضح اضافہ ہو رہا ہے جو اس لعنت کے سبب اپنی صحت تباہ کر رہے ہیں۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہیروئن اور افیون سے تیار کردہ منشیات خواب آور ادویات، کھانسی کے شربت اور الکوحل تک میں ملی ہوتی ہیں اور یہ اشیاء باآسانی دستیاب ہیں۔

2012ء کے اواخر میں بھارتی پنجاب کی مقامی حکومت کی طرف سے منظر عام پر آنے والے ایک سرکاری جائزے سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب کے 67  فیصد دیہی خاندانوں میں کم از کم ایک فرد منشیات کا عادی ہے۔ اس کے علاوہ ہر ہفتے اس علاقے میں منشیات کا عادی کم از کم ایک شخص زیادہ مقدار میں منشیات کے استعمال کے سبب زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ ایک مطالعاتی جائزے کے مطابق منشیات کے شکار زیادہ تر افراد کی عمریں  16 سے 35 سال کے درمیان ہوتی ہیں۔

نوجوان نسل کی افزائش خطرے میں نظر آ رہی ہےتصویر: DW

انسداد منشیات کی ہنگامی طور پرضرورت 

بھارتی پنجاب میں منشیات کی لعنت کے تیزی سے پھیلنے کے عمل کو نہایت خطرناک قرار دیتے ہوئے ایک سرکاری ہسپتال کے ایک ماہر نفسیات اور نفسیاتی مسائل کی ایک پرائیویٹ کلینک سے وابستہ ڈاکٹر پی ڈی گارگ کہتے ہیں،’ اگر ہم نے فوری طور سے اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات نہیں کیے تو نوجوانوں کی ایک پوری نسل ختم ہو جائے گی۔ تاہم اس کے لیے سیاسی عزم اور دلچسپی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ ہمیں فوراٍ سے پیشتر منشیات کے نقصانات کے بارے میں عوام کے اندر شعور بیدار کرنے کے لیے کچھ کرنا ہو گا۔ منشیات کا استعمال پورے پورے خاندانوں کو تباہ کر رہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ ریاست پنجاب چاروں طرف سے منشیات کے عادی افراد سے گھری ہوئی ہے‘۔  ڈاکٹر پی ڈی گارگ روزانہ منشیات کے عادی قریب 30 افراد کا علاج کرتے ہیں۔

اُدھر ایک اور پرائیویٹ کلینک میں بحیثیت مشیر کام کرنے والے ڈاکٹر ہردیپ سنگھ نے اس صورتحال کے ایک اور خوفناک پہلو کی نشاندہی کی ہے۔  ان کا کہنا ہے کہ اگر منشیات کے استعمال پر روک تھام کامیابی کے ساتھ نہ کی گئی تو ایچ آئی وی ایڈز کا مہلک انفکشن تیزی سے پھیلے گا۔ خاص طور سے پاکستان کی سرحد سے ملحقہ دیہات میں ایڈز کے شکار افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ڈاکٹر ہردیپ سنگھ ان پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ منشیات کا استعمال اور ایڈز ایک ایسا بھنور ہے جس میں پھنسنے والے نوجوان اپنی نسل کو آگے بڑھانے میں ناکام رہیں گے اور اس طرح آئندہ نسل خطرے سے دوچار ہے۔

  M.Krishnan/S.b/km/aa   

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں