بھارتی ریاست کیرالہ میں بینظیر بھٹو کی تصویروں والے پوسٹر
جاوید اختر، نئی دہلی
7 جنوری 2023
بائیں بازو کی ایک خاتون تنظیم نے اپنی نیشنل کانفرنس کے موقع پر ریاستی دارالحکومت کے تمام اہم مقامات پر پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی تصاویر والے ہورڈنگ اور پوسٹر آویزاں کیے ہیں۔ بی جے پی نے اس کی مذمت کی ہے۔
اشتہار
بائیں بازو کی جماعت کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے خواتین ونگ، آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمنز ایسوسی ایشن (اے آئی ڈی ڈبلیو اے) کا چار روزہ قومی اجلاس ان دنوں جنوبی ریاست کیرالہ کے دارالحکومت تھرواننتاپورم میں چل رہا ہے۔ جمعہ چھ جنوری سے شروع ہونے والی یہ نیشنل کانفرنس پیر تک چلے گی۔
اے آئی ڈی ڈبلیو اے(آئیڈوا) نے اس موقع پر شہر کے تمام اہم مقامات پر جو ہورڈنگز اور پوسٹرز لگائے ہیں ان میں پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی تصویر موجود ہے۔ حتیٰ کے کانفرنس کے دعوت ناموں پر بھی بینظیر بھٹو کی تصویر استعمال کی گئی ہے۔ اور جس جگہ کانفرنس ہورہی ہے اس کو بینظیر بھٹو اسکوائر کا نام دیا گیا ہے۔
بینظیر بھٹو کی تصویر کے ساتھ ان کے بارے میں ایک پیراگراف بھی لکھا گیا ہے: ''بینظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم جنہیں ہارورڈ سمیت دنیا کی نو بہترین یونیورسٹیوں سے ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں دی گئیں۔‘‘
بی جے پی جانب سے سخت مذمت
ریاست کیرالہ میں بائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ (ایل ڈی ایف) کی حکومت ہے۔ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جنوبی بھارت کی اس ریاست میں اپنے پیر جمانے کے لیے ایک عرصے سے کوشاں ہے، تاہم اسے اب تک کامیابی نہیں مل سکی ہے۔
واچسپتی نے سن 2021ء کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار کے طور پر مقابلہ کیا تھا لیکن وہ ہار گئے تھے۔ انہوں نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ''بھٹو کی تصاویر ریاستی دارالحکومت کے قلب میں نمایاں مقامات پر آویزاں کیی گئی ہیں۔ میں ان سے یہ نہیں پوچھ رہا ہوں کہ بھٹو ان کے لیے کون ہیں؟ وہ ایسی حرکتیں ایک عرصے سے کررہے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ ایسے شخص کی تعریف و توصیف کی ہے جو ہمارے ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔اور ایسے افراد ہمارے ملک کے دشمن ہیں اور ہمیں اس کا ادراک ہونا چاہیے۔‘‘
بی جے پی رہنما نے مزید لکھا، ''یہ پاکستان یا چین نہیں جو ہمارے دشمن ہیں بلکہ ہمارے 'کامریڈ‘ ہی ہمارے دشمن ہیں۔ اور ہمیں ان سے ہمیشہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘
بی جے پی کے اس رہنما نے کہا کہ اس کانفرنس کا نعرہ ''مساوات کے لیے اتحاد کی جدوجہد‘‘ ہے لیکن بائیں بازو کی تنظیم نے اس کے لیے بینظیر بھٹو کی تصویر استعمال کی ہے جنہوں نے پاکستان کے لاڑکانہ میں اپنی تقریر میں ''بھارت کے ساتھ 1000 برس تک جنگ لڑنے‘‘ کے سابق وزیر اعظم اور اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمنز ایسوسی ایشن کے پروگرام کے مطابق اس چار روزہ کانفرنس میں کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجیئن بھی شرکت کریں گے۔
رواں صدی کے دوران قتل ہونے والی اہم شخصیات
سابق جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے جمعے کے روز ایک قاتلانہ حملے کے نتیجے میں دم توڑ گئے۔ اہم شخصیات کے قتل کے واقعات تو بہت ہیں لیکن دیکھیے اس پکچر گیلری میں کہ اکیسویں صدی میں کون کون سی انتہائی اہم شخصیات کو قتل کیا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
شینزو آبے، سابق جاپانی وزیر اعظم
سابق جاپانی وزیر اعظم کو آٹھ جولائی سن 2022 کو مغربی جاپانی شہر نارا میں اس وقت گولی مار دی گئی، جب وہ ایک انتخابی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ انہیں زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
تصویر: Kyodo/picture alliance
ڈیوڈ امیس، برطانوی رکن پارلیمان
برطانوی قدامت پسند پارٹی کے رکن پارلیمان ڈیوڈ امیس پندرہ اکتوبر سن 2021 کو ایسیکس کے علاقے کے ایک چرچ میں اپنے حلقے کے لوگوں سے مل رہے تھے کہ ان پر چاقو سے حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے۔ ان پر حملہ کرنے والا دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے ہمدرری رکھتا تھا۔
ہیٹی کے صدر جووینیل موئز کو سات جولائی 2021 کو قتل کیا گیا تھا۔ پورٹ او پرانس میں موئز کے گھر پر کیے گئے اس حملے میں ان کی اہلیہ بھی زخمی ہو گئی تھیں۔ پولیس نے صدر کے قتل کے شبے میں چالیس سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں اعلیٰ پولیس اہلکار اور کولمبیا کے سابق فوجی بھی شامل تھے۔
تصویر: Joseph Odelyn/AP Photo/picture alliance
ادریس دیبی، چاڈ کے صدر
ادریس دیبی بیس اپریل 2021 کو باغیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے۔ وہ شمالی علاقوں میں باغیوں کے خلاف لڑنے گئے تھے۔ قتل سے کچھ روز قبل ہی وہ ملکی صدارتی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر کامیاب ہوئے تھے۔
تصویر: Renaud Masbeye Boybeye/AFP/Getty Images
کم جونگ نم، شمالی کوریائی رہنما کے سوتیلے بھائی
تیرہ فروری سن 2017 کو کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر دو خواتین نے کم جونگ نم کے چہرے پر خطرناک زہریلا کیمیائی مادہ پھینک دیا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے بتایا کہ کم جونگ نم کو اعصاب کو متاثر کرنے والے ایک کیمیکل وی ایکس سے ہلاک کیا گیا۔ کم جونگ ان اپنے اس سوتیلے بھائی کو اپنے اقتدار کے لیے ممکنہ خطرہ سمجھتے تھے۔ نم مبینہ طور پر امریکی خفیہ اداروں سے رابطے میں تھے۔
تصویر: Reuters/A. Perawongmetha
آندرے کارلوف، روسی سفیر
ترک دارالحکومت انقرہ میں تعینات روسی سفیر آندرے کارلوف کو انیس دسمبر سن 2016 گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ انہیں ہلاک کرنے والا ترک پولیس کا ایک اہلکار تھا، جس نے فائرنگ کے وقت چلا کر کہا تھا کہ شام پر حملے کو بھلایا نہیں جا سکتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/S. Ilnitsky
جو کوکس، برطانوی رکن پارلیمان
برطانوی رکن پارلیمان جو کوکس کو سولہ جون 2016 کو انتہائی دائیں بازو کے ایک شدت پسند نے ہلاک کیا تھا۔ کوکس برسٹل کے ایک گاؤں میں موجود تھیں، جب حملہ آور نے پہلے فائرنگ کی اور پھر چاقو سے حملہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/PA Wire/Y. Mok
سبین محمود، انسانی حقوق کی کارکن
پاکستان میں سبین محمود کو چوبیس اپریل سن 2015 کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ کراچی کی رہائشی سبین انسانی حقوق کی ایک سرگرم اور فعال کارکن تھیں۔ پولیس نے اس قتل کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا تھا۔
تصویر: Twitter
شکیری بلعید، تیونس کے اپوزیشن لیڈر
چھ فروری سن 2013 کو تیونس کے بائیں بازو کے معروف سیاستدان کو ان کے گھر باہر ہی گولیاں ماری گئی تھیں، جس کے نتیجے میں یہ اپوزیشن لیڈر مارے گئے تھے۔ چھ ماہ قبل بائیں بازو کے ایک اور لیڈر محمد براہیمی کو بھی اسی طرح مارا گیا تھا۔ قتل کے ان دونوں واقعات میں کسی کو بھی سزا نہ ہوئی۔
تصویر: picture alliance / abaca
کرس سٹونسن، امریکی سفیر
گیارہ ستمبر سن 2012 کو لیبیا کے بندگارہی شہر بن غازی میں واقع یو ایس کمپاؤنڈ میں جنگجوؤں نے حملہ کرتے ہوئے امریکی سفیر کرس سٹونسن اور تین دیگر امریکیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
تصویر: dapd
سلمان تاثیر، پاکستانی سیاستدان
پاکستانی صوبہ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو چار جنوری سن 2011 کو ان کے اپنے ہی ایک گارڈ نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ میڈٰیا ٹائیکون سلمان تاثیر ملک میں توہین رسالت کے قوانین میں اصلاحات کے حق میں تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
کرنل معمر قذافی، لیبیا کے آمر
لیبیا کے باغیوں نے بیس اکتوبر 2011 کو کرنل معمر قذافی کو بہیمانہ طریقے سے ہلاک کر دیا تھا۔ قبل ازیں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے میں مقامی اپوزیشن گروپوں کو معاونت فراہم کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/R.Drew
خواؤ برینادرو ویئرا، گنی بساؤ کے صدر
گنی بساؤ کے صدر خواؤ برینادرو ویئرا کو ان کے محل میں انہی کے ایک گارڈ نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس قتل کی واردات سے کچھ دیر قبل ہی اس مغربی افریقی ملک میں ان کے حریف کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Lusa De Almeida/dpa/picture-alliance
بے نظیر بھٹو، پاکستان کی سابق وزیر اعظم
بے نظیر بھٹو کو ستائیس دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ لیاقت باغ میں ایک جلسے کے اختتام پر جب وہ اپنی گاڑی میں سوار ہو کر واپس جا رہی تھیں تو انہیں پہلے گولی ماری گئی تھی جبکہ بعد ازاں ایک خود کش بم دھماکہ بھی کیا گیا تھا۔
تصویر: ZUMA Wire/IMAGO
رفیق الحریری، لبنان کے وزیر اعظم
چودہ فروری سن 2005 کو بیروت میں وزیر اعظم رفیق الحریری پر خود کش حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے۔ ٹرک کے ذریعے کیے گئے اس حملے میں حریری کے ساتھ اکیس دیگر افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس دہشت گردانہ کارروائی کے نتیجے میں دو سو چھبیس افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Hamzeh
زوران جنجچ، سربیا کے وزیر اعظم
بارہ مارچ سن 2003 کو سربیا کے وزیر اعظم زوران جنجچ کو دارالحکومت بلغراد میں حکومتی صدر دفاتر کے باہر گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس کیس میں کئی گرفتاریاں بھی ہوئیں اور مقدمے بھی چلے لیکن جنجچ کے قتل کا معمہ حل نہ ہو سکا۔
تصویر: AP
پم فارٹیئن، ڈچ سیاستدان
ڈچ پاپولسٹ سیاستدان پم فارٹیئن کو چھ مارچ سن 2002 کو نیدرلینڈز کے ایک شمالی شہر میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ قتل کا یہ واقعہ اس سال ہونے والے پارلیمانی الیکشن سے ایک دن قبل رونما ہوا تھا۔ جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے کارکن پم اس الیکشن میں حصہ لے رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بریندرا، نیپال کے بادشاہ
نیپال کے بادشاہ بریندرا کو یکم جون سن 2001 کو ان کے اپنے ہی بیٹے نے قتل کر دیا تھا۔ ولی عہد دیپندرا نے شاہی محل میں اپنے گھر والوں کے سامنے ہی فائر کر کے اپنے والد کی جان لے لی تھی۔ فائرنگ کے اس واقعے میں ملکہ ایشوریا اور چھ دیگر افراد بھی مارے گئے تھے۔
تصویر: AP
لاراں کابیلا، کانگو کے صدر
کانگو کے صدر لاراں کابیلا کو ان کے اپنے ہی ایک گارڈ نے صدارتی محل میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ چند ہی لمحے بعد ایک دوسرے سکیورٹی گارڈ نے حملہ آور کو بھی ہلاک کر دیا تھا۔