بھارت میں جنسی زیادتی کے الزام میں مجرم قرار دیے گئے ہندو مذہبی رہنما گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو آج پیر کو عدالت نے دس برس قید کی سزا سنا دی ہے۔ ہنگاموں کے خدشات کے تحت سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اشتہار
ایک بھارتی عدالت نے گرو رام رحیم سنگھ کو جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت دس برس قید کی سزا سنای دی ہے۔ اس سے قبل گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو مجرم قرار دینے پر ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور اس دوران 36 افراد مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ گرو اس وقت شمالی بھارتی شہر روہتک میں قید ہیں اور انہیں سزا بھی یہیں سنائی گئی۔ تاہم تشدد کے واقعات کے خدشات کے تناظر میں حکام نے مقامی آبادی سے کہا ہے کہ وہ بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں۔ تشدد کے خدشات ہی کے تحت گرو کے فرقے کے چند سینیئر عہدیداروں کو بھی احتیاطی طور پر زیرحراست رکھا گیا ہے۔
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کون ہیں؟
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کا دعویٰ ہے کہ ان کے مریدوں کی تعداد پچاس ملین ہے لیکن کئی حلقے انہیں ایک متنازعہ شخصیت قرار دیتے ہیں۔ آخر اس سادھو میں ایسا کیا ہے کہ انہیں بھارت کا ایک انتہائی اہم روحانی رہنما قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Str
’چمکیلا گرو‘
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو ’روک اسٹار بابا‘ اور ’چمکیلا گرو‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ رنگ برنگے لباس زیب تن کرتے ہیں اور چمکتی ہوئی جیولری پہننا ان کا ایک خاص انداز ہے۔ وہ بالی ووڈ کی کئی فلموں میں بھی جلوہ گر ہو چکے ہیں، جو انہوں نے اپنی ہی دولت سے بنائی ہیں۔ تاہم ان کا ذریعہ روزگار کیا ہے؟ یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
’سماجی کارکن‘
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ خود کو ’سماجی کارکن’ اور ’انسان دوست‘ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنا ایک فرقہ بھی بنا رکھا ہے، جس میں بھارت کے مختلف مذاہب کے لوگ ان کے پیروکار ہیں۔ سن 2010 میں انہوں نے اجتماعی شادیوں کی ایک تقریب بھی منعقد کی تھی، جس میں ان کے ایک ہزار پیروکاروں نے سابق جسم فروش خواتین سے شادی کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
مووی اسٹار اورریکارڈنگ آرٹسٹ
حالیہ عرصے میں گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کی متعدد فلموں نے دھوم مچائی، جن میں ’میسنجر فرام گاڈ‘ اور ’دی واریئر۔ لائن ہارٹ‘ بھی شامل ہیں۔ ان فلموں میں انہوں نے خود کو ایک انتہائی اعلیٰ مرتبے پر فائز ایک شخصیت کے طور پر دکھایا ہے۔ اسی طرح انہوں نے کئی میوزک البم بھی ریلیز کیے۔ سن 2014 میں ان کا ایک گانا ’لو چارجر‘ ایک بڑا ہٹ ثابت ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
سکھ کمیونٹی کے ساتھ تنازعہ
سن 2007 میں گرو گرمیت رام رحیم سنگھ ایک اشتہار میں گرو گوبند سنگھ کے روپ میں ظاہر ہوئے تو سکھ کمیونٹی میں غم وغصہ پھیل گیا۔ سکھوں کے انتہائی معتبر گرو گوبند سنگھ کی ’توہین‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارت میں سکھ کمیونٹی نے مظاہرے بھی کیے اور آخر کار رام رحیم کے فرقے ڈیرا سچا سودا کی طرف معافی مانگی گئی تو یہ معاملا ٹھنڈا ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Pal Singh
مجرمانہ الزامات اور سزا
بھارت میں متعدد مذہبی گروپوں کے جذبات مجروح کرنے کے علاوہ گرو گرمیت رام رحیم سنگھ پر مجرمانہ الزامات بھی عائد کیے گئے۔ سن 2000 میں ایک صحافی کو قتل کرنے کی سازش کے ایک مقدمے میں وہ شامل تفتیش ہوئی اور سن 2015 میں ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے اپنے چار سو مریدوں کو نس بندی کرانے کی تقویت دی۔ تاہم سن 2002 میں ریپ کے ایک کیس میں مجرم قرار پانے میں چوبیس اگست کو انہیں مجرم قرار دے دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. Prakash
مریدوں کا احتجاج
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو عدالت کی طرف سے مجرم قرار دیے جانے کے فوری بعد ہی ریاست ہریانہ اور پنجاب میں ان کے مریدوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اس تشدد کے نتیجے میں کم ازکم اکتیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس دوران متعدد سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں ان کے آبائی قصبے پنچکولا میں ہوئیں۔
تصویر: Reuters/C. McNaughton
توڑ پھوڑ
بالخصوص پنچکولا میں رام رحیم کے مریدوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ اس کے علاوہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اس مظاہروں پر کنٹرول پانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.Qadri
سکیورٹی ہائی الرٹ
ہریانہ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات کے پیش نظر حساس علاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق تاہم مشتعل مظاہرین شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters/C. McNaughton
کچھ مقامات پر کرفیو بھی
مقامی انتظامیہ نے کئی علاقوں میں حفاظتی طور پر کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے۔ چنڈی گڑھ اور ملحقہ علاقوں میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے پندرہ ہزار کے قریب اہلکار تعینات ہیں۔ ریاست ہریانہ کے شہر پنچکولا اور اس کے نواحی علاقوں کو خاردار باڑ لگا کر سیل کر دیا ہے ۔ اس علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند اپنے گورو کے حق میں سڑکوں پر ڑیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
پنچکولا میدان جنگ بن گیا
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کا آبائی شہر پنچکولا میں میدان جنگ کی سی صورتحال ہے۔ حکام نے اس شہر میں تشدد کو کنٹرول کرنے کی خاطر خصوصی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
10 تصاویر1 | 10
بھارتی میڈیا کے مطابق گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کے فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کا موقف ہے کہ ان کے گرو بے گناہ ہیہں، تاہم عدالت جمعے کے روز اپنے دو پیروکاروں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت اس گرو کو مجرم قرار دے چکی ہے۔ اس گرو کو جیل ہی ہی قائم عدالت نے سزا کا حکم سنایا۔
ایک سینیئر پولیس عہدیدار نے بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے بات چیت میں کہا، ’’ہم نے کئی تہوں میں سکیورٹی انتظامات کئے ہیں، تاکہ کوئی بھی شخص جیل تک نہ پہنچ سکے بلکہ روہتک ضلعے ہی میں داخل نہ ہو سکے۔‘‘
اس افسر کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ تمام عمل پرامن انداز سے ہو گا اور کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آئے گا۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ جمعے کے روز عدالتی فیصلہ گرو کے خلاف آنے پر گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کے ہزاروں پیروکاروں نے ہنگامے شروع کر دیے تھے۔ یہ گرو ماضی میں متعدد فلمیں تک بنا چکے ہیں، جن میں وہ دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ ان کے پیروکاروں کی تعداد پچاس ملین ہے۔
دوسری جانب گرو رام رحیم سنگھ کی ڈیرہ سچا سودا تحریک کے پنچکولا علاقے میں قائم مرکز میں دو لاکھ افراد جمع ہیں اور وہ سنگھ سے اظہار یک جہتی کر رہے ہیں۔