بھارتی زير انتظام کشمیر میں جنگجوؤں کا فوجی کیمپ پر حملہ
عابد حسین
10 فروری 2018
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے جموں کے قریب واقع ایک فوجی کیمپ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا ہے۔ یہ عسکریت پسند کیمپ کے رہائشی علاقے میں داخل ہوئے ہیں۔ دو فوجیوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔
اشتہار
بھارت کے زیرانتظام جموں و کشمیر میں واقع ایک بھارتی فوجی کیمپ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے کم از کم دو بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ فوجی کیمپ پر حملہ آج ہفتے کو علی الصبح کیا گیا۔ یہ فوجی کیمپ جموں شہر کے نواح میں واقع علاقے سنجوان میں ہے۔
جموں کی پولیس کے سربراہ ایس ڈی سنگھ جام وال نے کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے کا بھی بتایا ہے۔ مسلح عسکریت پسند اُس علاقے میں موجود بتائے گئے ہیں جہاں کیمپ کے فوجیوں کی رہائش گاہیں بنی ہوئی ہیں۔
اس فوجی کیمپ کو پولیس اور فوج نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ ہفتہ دس فروری کی دو پہر تک عسکریت پسندوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کا سلسلہ جاری بتایا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق باغیوں کو رہائشی علاقے کے ایک اپارٹمنٹ تک محدود کر دیا گیا ہے اور وقفے وقفے سے وہ فائرنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پولیس نے حملہ آوروں کی تعداد تین یا چار بتائی ہے۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ہلاک ہونے والے دونوں جونیئر کمیشنڈ افسر ہیں۔ اس حملے میں دو خواتین اور دو بچوں سمیت سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی پولیس نے حملے کی وجہ سے سنجوان علاقے کے تمام تعلیمی اداروں کو صبح سے ہی بند کرا رکھا ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور اُن کے محکمے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جموں کے فوجی کیمپ پر ہونے والے حملے اور جوابی کارروائی کی نئی دہلی سے بھی مانیٹرنگ جاری ہے۔
کشمیر میں کرفیو، موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آج علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی پہلی برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر کشمیر کے زیادہ تر حصوں میں کرفیو نافذ ہے اور موبائل سمیت انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
اس موقع پر بھارتی فورسز کی طرف سے زیادہ تر علیحدگی پسند لیڈروں کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا یا پھر انہیں گھروں پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
بھارتی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کے ساتھ ساتھ گولیوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
مظاہرین بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومتی فورسز پر پتھر پھینکتے رہے۔ درجنوں مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
ایک برس پہلے بھارتی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہو جانے والے تئیس سالہ عسکریت پسند برہان وانی کے والد کے مطابق ان کے گھر کے باہر سینکڑوں فوجی اہلکار موجود ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
برہان وانی کے والد کے مطابق وہ آج اپنے بیٹے کی قبر پر جانا چاہتے تھے لیکن انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تصویر: Getty Images/T.Mustafa
باغی لیڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائیوں میں اب تک ایک سو کے قریب انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈروں نے وانی کی برسی کے موقع پر ایک ہفتہ تک احتجاج اور مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
ایک برس قبل آٹھ جولائی کو نوجوان علیحدگی پسند نوجوان لیڈر برہان وانی بھارتی فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔