1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں، دو ہزار سے زائد لاشیں برآمد

22 اگست 2011

بھارتی انسانی حقوق کے کمیشن کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بے نشان قبروں سے دو ہزار کے قریب کی لاشیں ملی ہیں۔ ممکنہ طور پر یہ لاشیں علیحدگی پسند کشمیریوں کی ہیں۔

تصویر: AP

رپورٹ میں کے مطابق ممکنہ طور اِن لاشوں میں ان افراد کی لاشیں بھی ہو سکتی ہیں، جو بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔ کمیشن میں بتایا گیا ہے کہ یہ قبریں شمالی کشمیر کے مختلف مقامات پر ملی ہیں۔ یہ کمیشن سن 1997 میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

بغاوت کے الزام میں گرفتار ہونے والے آٹھ ہزار کشمیری ابھی تک لاپتہ ہیںتصویر: AP

سری نگر میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم آئی پی ٹی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بغاوت کے الزام میں گرفتار ہونے والے آٹھ ہزار کشمیری ابھی تک لاپتہ ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بھارتی اور انٹرنیشنل تنظیموں نے نئی دہلی حکومت سے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ ملنے والی لاشوں میں کتنے لاپتہ شہری شامل ہیں۔

بھارتی حکومت بار بار یہ دعوی کرتی آئی ہے کہ بے نشان قبریں پاکستانی عسکریت پسندوں کی ہیں، جو سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔ دریں اثناء بھارت حکومت کی طرف سے یہ بھی دعویٰ سامنے آتا رہا ہے کہ لاپتہ کشمیری شہریوں کی ایک بڑی تعداد سرحد عبور کرنے کے بعد پاکستانی جنگجوؤں سے جا ملی ہے۔

گزشتہ برس احتجاجی مظاہروں کی دوران بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 110 سے زائد شہری مارے گئے تھےتصویر: AP

کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برسوں میں دو ہزار سات سو تیس نامعلوم افراد کی لاشیں پولیس کی طرف سے مقامی باشندوں کے حوالے کر دی گئی تھیں تاکہ ان کی تدفین کی جا سکے۔ ان میں سے 574 افرد کی  لاشوں کو ان کے رشتہ داروں کی طرف سے پہچان لیا گیا تھا۔

یہ رپورٹ ایک گیارہ رکنی ٹیم کی طرف سے تیار کی گئی ہے، جس کی سربراہی ایک سینئر پولیس افسر کر رہے ہیں۔

اسی طرح یو ٹیوب پر ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے، جس میں بھارتی فورسز کو ایک مبینہ عسکریت پسند پر فائرنگ کرتے دکھایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو آٹھ جولائی کو بنائی گئی تھی، جس دن بھارتی سکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ اس مبینہ عسکریت پسند کو گرفتار کیے جانے کی بجائے سکیورٹی فورسز کی طرف سے اس پر فائرنگ کی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس احتجاجی مظاہروں کی دوران بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 110 سے زائد شہری مارے گئے تھے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1989ء کے بعد سے لے کر اب تک بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 47 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔

 

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں