چار بھارتی ریاستوں میں سے تین میں بی جے پی کی کامیابی متوقع
3 دسمبر 2023
بھارت کی چار ریاستوں میں حالیہ پارلیمانی انتخابات کے بعد تین ریاستوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی کامیابی کا واضح امکان ہے۔ ان انتخابات کو بی جے پی کا عوامی امتحان قرار دیا جا رہا تھا۔
اشتہار
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ان چار ریاستوں میں پارلیمانی انتخابات کے نتائج اس لیے بہت اہم ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک میں اگلے سال قومی پارلیمانی الیکشن بھی ہونا ہیں، جن میں وزیر اعظم مودی تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے لیے امیدوار ہوں گے۔
اس ریاستی انتخابی عمل کے نتائج کسی حد تک یہ بھی واضح کر دیں گے کہ ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بے جی پی) سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی فی الحال کس حد تک امید کر سکتے ہیں کہ اگلے ملکی الیکشن میں کامیابی ایک بار پھر انہیں اور ان کی پارٹی کو ملے گی۔
بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں لوک سبھا کے 2024ء میں ہونے والے انتخابات بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے اس وجہ سے بھی ایک بڑا چیلنج ہوں گے کہ زیادہ سے زیادہ عوامی تائید و حمایت کے اس مقابلے میں ملکی اپوزیشن کی 28 چھوٹی بڑی سیاسی پارٹیوں نے مل کر ایک ایسا اتحاد قائم کر لیا ہے، جس کی سربراہی مرکز میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے پاس ہے۔
چار ریاستیں کون کون سی؟
بھارت میں جن چار یونین ریاستوں میں منعقدہ پارلیمانی الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی آج اتوار تین دسمبر کے روز شروع ہوئی، وہ راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ ہیں۔ ان ریاستوں میں الیکشن گزشتہ ماہ نومبر میں ہوئے تھے اور عوامی رائے دہی کا عمل مختلف مراحل میں اور کئی دنوں میں مکمل ہوا تھا۔
نومبر میں ان چار ریاستوں کے ساتھ ساتھ ایک پانچویں ریاست میں بھی پارلیمانی الیکشن ہوئے تھے۔ یہ ریاست میزورام ہے، جہاں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی متوقع طور پر کل پیر کو کی جائے گی۔
اب تک ان ریاستوں میں حکومتیں کن پارٹیوں کی؟
ان پانچ بھارتی ریاستوں میں سے اب تک دو میں اپوزیشن کی مرکزی جماعت انڈین نیشنل کانگریس کی حکومت ہے۔ یہ ریاستیں راجستھان اور چھتیس گڑھ ہیں۔ اس کے برعکس مدھیہ پردیش میں نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت ہے۔
بھارتی مسلمان باپ بیٹا پاکستان میں سیاسی پناہ لینے پر مجبور
02:31
میزورام میں بی جے پی اپنی علاقائی اتحادی جماعت میزو نیشنل فرنٹ کے ساتھ مل کر حکومت کر رہی ہے۔
جہاں تک ریاست تلنگانہ کا تعلق ہے تو اب تک وہاں بہت طاقت ور تلنگانہ راشٹرا سمیتھی نامی اس پارٹی کی مخلوط حکومت ہے، جو اس ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخالفت کی وجہ سے جانی جاتی ہے۔
اشتہار
تین ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کے واضح اثار
نئی دہلی سے اتوار کی شام ملنے والی رپورٹوں کے مطابق میزورام میں ووٹوں کی گنتی تو کل پیر کو ہو گی، لیکن جن چار ریاستوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی ملکی الیکشن کمیشن نے آج اتوار کے روز شروع کی، ان میں سے تین میں وزیر اعظم مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی فتح کے آثار بہت واضح ہو چکے ہیں۔
بھارتی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر مسلسل اپ ڈیٹ کیے جانے والے نتائج کے مطابق آخری خبریں آنے تک یہ امکان بہت حد تک واضح ہو چکا تھا کہ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کانگریس پارٹی کو اقتدار سے ہٹا کر خود حکومت میں آ سکتی ہے۔
ہم پر انگلی کيوں اٹھائی؟ مودی حکومت کی طرف سے عالمی شخصیات کی مذمت
بھارتی کسانوں نے متنازعہ زرعی اصلاحات کی مخالفت ميں دو ماہ سے زائد عرصے سے نئی دہلی کے مضافات ميں دھرنا دے رکھا ہے۔ کئی عالمی شخصيات نے کسانوں کے حق ميں بيانات ديے، جنہیں مودی حکومت نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/S.Radke
اہم شخصيات کی حمايت اور بھارت کی ناراضگی
سوشل ميڈيا پر مشہور گلوکارہ ريحانہ اور سويڈش ماحولیاتی کارکن گريٹا تھونبرگ سميت کئی اہم عالمی شخصيات نے بھارت ميں سراپا احتجاج کسانوں کی حمايت کی۔ بھارتی حکومت نے اسے اپنے اندرونی معاملات ميں ’دخل اندازی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Ivanov
اصلاحات يا کارپوريشنوں کا مفاد؟
گزشتہ برس ستمبر ميں بھارتی حکومت نے زراعت کے شعبے ميں نئے متنازعیہ قوانین وضع کیے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اقدامات بڑی بڑی کارپوريشنوں کے مفاد ميں ہيں۔ کسانوں نے دو ماہ سے زائد عرصے قبل دارالحکومت دہلی کے نواح ميں اپنا احتجاج شروع کيا۔ مگر وزيراعظم نريندر مودی ڈٹے ہوئے ہيں کہ اصلاحات کسانوں کے مفاد ميں ہيں اور انہيں واپس نہيں ليا جائے گا۔
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance
نيا قانون کيوں متنازعہ؟
کسانوں تنظیموں کا موقف ہے کہ نيا قانون اس بات کی گارنٹی نہيں ديتا کہ زرعی پيداوار کسی کم از کم قيمت پر بک سکے گی، جس کے باعث وہ کارپوريشنوں کے چنگل ميں پھنس جائيں گے۔ اپنے مطالبات منوانے کے ليے کسانوں نے کئی ريلياں نکاليں۔ چھبيس جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر ايک ريلی ميں ہنگامہ آرائی کے بعد سے ماحول کشيدہ ہے۔
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS
ريحانہ
باربيڈوس کی معروف پاپ اسٹار ريحانہ نے حال ہی ميں بھارتی کسانوں کی حمايت کا اظہار کيا۔ انہوں نے ٹوئيٹ میں کہا، ’’ہم اس بارے ميں بات کيوں نہيں کر رہے؟‘‘ عالمی سطح پر ان کی اس ٹوئيٹ کو کافی سراہا گيا مگر بھارت ميں کئی نامور ستارے اپنے ملک کے دفاع ميں بول پڑے اور ريحانہ کے خلاف کافی بيان بازی کی۔
تصویر: picture alliance/dpa/A.Cowie
گريٹا تھونبرگ
اٹھارہ سالہ ماحول دوست کارکن گريٹا تھونبرگ نے بھی ايک ٹوئيٹ ميں بھارتی کسانوں اور ان کی تحريک کی حمايت کی، جس پر حکمران بھارتی جنتا پارٹی کافی نالاں دکھائی دے رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
جسٹن ٹروڈو
کينيڈا کے وزير اعظم جسٹن ٹروڈو نے دسمبر ميں کسانوں کی حمايت ميں بيان ديتے ہوئے دھرنے پر تشويش ظاہر کی۔ اس پر بھارتی وزارت خارجہ نے بيان جاری کيا کہ ٹروڈو کا بيان بھارت کے اندونی معاملات ميں دخل اندازی ہے۔
تصویر: Sean Kilpatrick/The Canadian Press/ZUMAPRESS.com/picture alliance
امانڈا سرنی
انسٹاگرام اسٹار امانڈا سرنی نے اپنے اکاؤنٹ پر تين بھارتی خواتين کی تصوير شيئر کی، جس پر لکھا تھا کہ ’دنيا ديکھ رہی ہے۔ آپ کا يہ مسئلہ سمجھنے کے ليے بھارتی، پنجابی يا جنوبی ايشيائی ہونا ضروری نہيں۔ صرف انسانيت کے ليے فکر ضروری ہے۔ ہميشہ آزادی اظہار رائے، آزادی صحافت، سب کے ليے بنيادی شہری حقوق اور ملازمين کے احترام کا مطالبہ کريں۔‘
تصویر: Scott Roth/Invision/AP/picture alliance
مينا ہيرس
امريکی نائب صدر کملا ہيرس کی بھانجی اور وکيل مينا ہيرس نے بھی ٹوئيٹ کی کہ ’ہم سب کو بھارت ميں انٹرنيٹ کی بندش اور کسانوں کے خلاف نيم فوجی دستوں کے تشدد پر برہم ہونا چاہيے۔‘
تصویر: DNCC/Getty Images
جم کوسٹا
امريکی ڈيموکريٹ سياستدان جم کوسٹا نے بھی بھارت ميں کسانوں کی تحريک کی حمايت کی ہے۔ انہوں نے وہاں جاری حالات و واقعات کو پريشان کن قرار ديا۔ خارجہ امور سے متعلق کميٹی کے رکن کوسٹا نے کہا کہ کسانوں کو پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے اور اس کا احترام لازمی ہے۔
تصویر: Michael Brochstein/ZUMA Wire/picture alliance
روپی کور
چوٹی کی نظميں لکھنے والی بلاگر روپی کور نے ريحانہ کی جانب سے اس مسئلے پر روشنی ڈالنے کی تعريف کی اور خود بھی کسانوں کی حمايت ميں بيان ديا کہ بھارت ميں زراعت کا شعبہ مشکلات کا شکار ہے۔ گزشتہ دو برسوں ميں وہاں کئی کسان خود کشياں کر چکے ہيں۔
تصویر: Chris Young/The Canadian Press/AP Images/picture alliance
جان کيوسک
امريکی اداکار اور رضاکار جان کيوسک بھی اس سال جنوری سے بھارتی کسانوں کی تحريک کی حمايت ميں بيان ديتے آئے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Fischer
11 تصاویر1 | 11
اس کے علاوہ اب تک موصولہ نتائج کے مطابق یہ قوی امکان بھی ہے کہ مدھیہ پردیش میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ اپنی فتح کے بعد حکومت سازی کے قابل ہو جائے گی۔ ایسا مسلسل پانچویں مرتبہ ہو گا کہ اس بھارتی ریاستی میں بی جے پی ریکارڈ حد تک مسلسل پانچویں مرتبہ اقتدار میں آ سکتی ہے۔
جہاں تک ریاست تلنگانہ کے نتائج کا تعلق ہے، تو یہ بات بھی واضح ہوتی جا رہی ہے کہ وہاں کانگریس پارٹی اپنی اتحادی جماعت تلنگانہ راشٹرا سمیتھی کی مدد سے اکثریت حاصل کرتے ہوئے ایک بار پھر حکومت سازی کر سکے گی۔
بھارتی الیکشن کمیشن کی طرف سے ان چاروں ریاستوں میں پارلیمانی الیکشن کے سرکاری نتائج کا باقاعدہ اعلان آج اتوار کو رات گئے تک متوقع ہے۔
م م / ع ب (اے پی، اے ایف پی)
بھارتیہ جنتا پارٹی نے ارون دتی رائے کے الزامات مسترد کر دیے