1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

بھارتی سپریم کورٹ نے شاہی عید گاہ مسجد کا سروے روک دیا

16 جنوری 2024

ہندو انتہا پسندوں کا دعویٰ ہے کہ متھرا میں قائم شاہی عید گاہ مسجد ایک سابقہ ہندو مندر کی جگہ تعمیر کی گئی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ مسجد کے سروے کے لیے دائر درخواست انتہائی مبہم ہے۔

Indien, Mathura | Shahi Eidgah Moschee
تصویر: Sajjad Hussain/AFP/Getty Images

بھارتی سپریم کورٹ نے آج منگل کے روز ریاست اتر پردیش کے شمالی ضلع متھرا میں واقع شاہی عیدگاہ نامی مسجد میں ہندو آثار کی تلاش کے لیے کیے جانے والے سروے کے منصوبے کو یہ کہتے ہوئے روک دیا کہ مقامی کمیشن کی تقرری کے لیے دائر درخواست ''انتہائی مبہم‘‘تھی۔

یہ عدالتی  فیصلہ ایک ایسے وقت آیا ہے، جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے منسلک سخت گیر ہندو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مسلمان حملہ آوروں اور حکمرانوں نے کئی صدیوں تک ہندو مندروں کو پامال کیا۔

انتہا پسند ہندوؤں نے سن انیس بانوے میں تاریخٰ بابری مسجد کو مسمار کر دیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Walton

سروے کا حاصل؟

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق اس مسجد کے سروے کا مطالبہ کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد ایک سابقہ ​​ہندو مندر کو گرانے کے بعد تعمیر کی گئی تھی، ان کا کہنا تھا کہ اس انہدام کا حکم مغل شہنشاہ اورنگزیب نے دیا تھا، جنھوں نے 1658ء سے لے کر سن1707 میں اپنی موت تک ہندوستان پر حکومت کی تھی۔

بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے کہا کہ اس سروے کے لیے درخواست دہندگان کا خیال ہے کہ مسجد پر کنول کے کچھ نقش و نگار کے ساتھ دیگر مبینہ ہندو علامتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسجد ایک مندر  پر بنائی گئی تھی۔ تاہم منگل کے روز اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ کے دو ججوں کے پینل نے کہا کہ کمیشن کا مقصد بہت واضح نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ''آپ ہر چیز کو عدالت پر نہیں چھوڑ سکتے کہ وہ اس کا جائزہ لے۔‘‘

ریاست اتر پردیش میں واقع متھرا کی اس مسجد کے لیے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ دسمبر میں 17ویں صدی کی اس مسجد کے سروے کی اجازت دی تھی، جو اب بھی باقاعدہ استعمال میں ہے۔ ایک اور عدالت نے پچھلے سال مودی کے انتخابی حلقے وارانسی میں صدیوں پرانی گیان نواپی مسجد کے اسی طرح کے سروے کی اجازت دی تھی تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ آیا یہ کسی ہندو مندر کی جگہ پر تعمیر کی گئی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی بابری مسجد کی جگہ تعمیر کیے گئے رام مندر کا افتتاح کریں گےتصویر: Rajesh Kumar Singh/AP/picture alliance

بڑھتی ہوئی مذہبی کشیدگی

یہ عدالتی حکم اس وقت آیا ہے جب مودی اگلے ہفتے اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں مسمار کی گئی تاریخی بابری مسجد کی جگہ تعمیر کیے گئےرام مندر کی افتتاحی تقریب کی صدارت کرنے والے ہیں۔

1992 میں ایک ہندو ہجوم نے اس دعوے کے بعد بابری مسجدے کو مسمار کر دیا تھا کہ یہ ہندو دیوتا رام کی جائے پیدائش پر بنائی گئی تھی اور اب اس کی جگہ ان کے اعزاز میں ایک ​​مندر تعمیر کر دیا گیا ہے۔

بابری مسجد کے ڈھائے جانے کے بعد ملک گیر فسادات میں کم ازکم  2,000 افراد مارے گئے جن میں اکثریت اقلیتی مسلمانوں کی تھی۔ 2019ء میں سپریم کورٹ نے زمین ہندوؤں کے حوالے کر دی اور اس کے بعد سن 2020 میں یہاں رام مندر کی تعمیر شروع کر دی گئی۔

مودی کی حکومت پر اندرون اور بیرون ملک الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ سخت گیر ہندو قوم پرستی کے راستے پر چل رہی ہے، جس کے تحت مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔

ٹموتھی جونز (ش ر⁄ رب )

بھارت: میوات میں فرقہ وارانہ فسادات کے بعد صورت حال کیا ہے؟

06:24

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں