بھارتی شہروں کے مسلم ناموں کی جگہ اب ہندو نام کیوں؟
12 نومبر 2018
بھارت میں سول سوسائٹی کی طرف سے شدید تنقید کے باوجود حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے کئی شہروں کے نام بدل دیے ہیں۔ ماہرہن کا کہنا ہے کہ اس مہم کے نتیجے میں بھارت کی سیکولر ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اشتہار
گزشتہ ہفتے شمالی بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے الہ آباد شہر کا نام بدل کر ’پریگراج‘ اور فیض آباد کا نام بدل کر ایودھیہ رکھ دینے کا اعلان کر دیا۔ ریاستی وزیر اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی، جس سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی نئی دہلی میں مرکزی حکومت کے سربراہ ہیں، نے ان تبدیلیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان شہروں کے نام بدل کر انہیں کوئی نئے نام نہیں دیے گئے، بلکہ ان کے محض پرانے اور تاریخی نام بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کا موقف ہے کہ ان بھارتی شہروں کو یہ نام، جو اب بدل دیے گئے ہیں، ان مسلمان حکمرانوں نے دیے تھے، جو 1857ء میں برطانوی نوآبادیاتی دور کے آغاز تک بھارت پر حکمران رہے تھے۔ اسی تناظر میں فیض آباد کا نام ایودھیہ رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ کا کہنا تھا، ’’ایودھیہ ہمارے لیے عزت، فخر اور تکریم کی علامت ہے۔‘‘
بھارت میں مختلف شہروں، ہوائی اڈوں اور مشہور سڑکوں تک کے نام تبدیل کیے جانے کی یہ سوچ صرف اتر پردیش تک ہی محدود نہیں۔ ایسے متعدد فیصلے بھارت کی ان دیگر ریاستوں میں بھی کیے جا چکے ہیں، جہاں ریاستی حکومتی سربراہان کا تعلق بی جے پی سے ہے۔
کیرالا کے لیے غیر ملکی امداد نہیں چاہیے، نئی دہلی
بھارتی حکومت نے ریاست کیرالا میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد جاری امدادی سرگرمیوں میں غیر ملکی تعاون کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ قطر اور متحدہ عرب امارات نے نئی دہلی کو یہ پیشکش کی تھی۔
تصویر: Reuters/V. Sivaram
پیشکش پر شکر گزار ہیں
بھارتی وزارت برائے خارجہ امور کے بیان میں کہا گیا، ’’بھارتی حکومت متعدد ممالک کی جانب سے تعاون اور مدد کی پیشکش کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/Sivaram V
امداد مرکزی حکومت کرے گی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کیرالا کے لیے چھ ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ ریاستی حکومت نے مرکز سے بیس ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر وزیر اعظم نے مزید امداد کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
تصویر: Reuters/Sivaram V
افسوس ناک صورتحال
حرب اختلاف کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاست کے سابق وزیر اعٰلی اومن چندے کے مطابق، ’’ضابطے یا قوانین لوگوں کے دکھ درد کو دورکرنے کے لیے ہونے چاہیں۔ اگر بیرونی امداد قبول کرنے کے حوالے سے کوئی مشکل ہے تو برائے مہربانی اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے اس کا کوئی مناسب حل تلاش کیا جائے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP
سیلاب کی تباہ کاریاں
سیلاب نے بڑے پیمانے پر املاک کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ دو سو ارب روپے لگایا گیا ہے۔
تصویر: Reuters//Sivaram V
’ذمہ داری حکومت کی ہے‘
ایک حکومتی بیان میں مزید کہا گیا، ’’طے کردہ پالیسی کے مطابق حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ امدادی اور بحالی کی سرگرمیوں پر اٹھنے والے اخراجات کو داخلی کوششوں سے پورا کیا جائے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo
قطر اور یو اے ای مدد کو تیار کیوں؟
متحدہ عراب امارات نے ایک سو ملین جب کہ قطر نے پانچ ملین ڈالر امداد کی پیشکش کی تھی۔ ریاست کیرالا سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان دونوں ممالک میں رہائش پذیر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
6 تصاویر1 | 6
اس کے علاوہ مغربی ریاست گجرات میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت میں ریاستی حکومت اس بارے میں غور کر رہی ہے کہ احمد آباد کا نام بدل کر ’کارن وتی‘ رکھ دیا جائے۔ یہی نہیں بلکہ جنوبی ریاست تلنگانہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت ہی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن پارلیمان راجہ سنگھ نے بھی حال ہی میں یہ تجویز پیش کر دی تھی کہ ریاستی دارالحکومت حیدر آباد کا نام بدل کر بھاگیا نگر رکھ دیا جائے۔
اسی طرح شمالی ریاست بہار میں بے جے پی کے ایک رکن پارلیمان گری راج کشور نے یہ مطالبہ کر دیا کہ بختیار پور کا نام بھی بدل دیا جائے۔ اسی طرح یہ کوششیں بھی کی جا چکی ہیں کہ دنیا بھر میں اپنے ہاں واقع تاج محل کی وجہ سے مشہور شہر آگرہ کا نام بھی بدل کر آگراوان یا اگراوال رکھ دیا جائے۔ مزید یہ کہ نئی دہلی میں حکمران ہندو قوم پرست جماعت ہی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن پارلیمان سنگیت سوم کی بھی یہ خواہش ہے کہ شہر مظفر نگر کا نام بھی بدل کر لکشمی نگر کر دیا جائے۔
اتفاق کی بات یہ ہے کہ بی جے پی اور اس کے رہنماؤں کی طرف سے جتنے بھی بھارتی شہروں یا مشہور مقامات کے نام بدلنے کی تجاویز دی گئی ہیں یا اب تک ان پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے، وہ سب کے سب نام ایسے تھے، جن کا تعلق بھارت پر مسلم حکمرانوں کے دور اقتدار یا بھارت کی مسلم ثقافتی اور تاریخی میراث سے تھا۔
دنیا کے کرپٹ ترین ممالک
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’کرپشن پرسپشن انڈیکس 2017‘ میں دنیا کے ایک سو اسی ممالک کی کرپشن کے حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ کرپٹ ترین ممالک پر ایک نظر
تصویر: picture-alliance/U.Baumgarten
1۔ صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ 9 پوائنٹس حاصل کر کے 180ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2016 میں صومالیہ کے دس پوائنٹس تھے جب کہ اس سے گزشتہ تین برسوں کے دوران بھی یہ ملک آٹھ کے اسکور کے ساتھ کرپٹ ترین ملک رہا تھا۔
2۔ جنوبی سوڈان
افریقی ملک جنوبی سوڈان بارہ کے اسکور کے ساتھ 179ویں نمبر پر رہا۔ سن 2014 اور 2015 میں جنوبی سوڈان کو پندرہ پوائنٹس دیے گئے تھے تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران اس افریقی ملک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Negeri
3۔ شام
سب سے بدعنوان سمجھے جانے ممالک میں تیسرے نمبر پر شام ہے جسے 14 پوائنٹس ملے۔ سن 2012 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے ایک سال بعد شام کا اسکور 26 تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
4۔ افغانستان
کئی برسوں سے جنگ زدہ ملک افغانستان ’کرپشن پرسپشین انڈیکس 2017‘ میں 15 کے اسکور کے ساتھ چوتھا کرپٹ ترین ملک قرار پایا۔ پانچ برس قبل افغانستان آٹھ پوائنٹس کے ساتھ کرپٹ ترین ممالک میں سرفہرست تھا۔
تصویر: DW/H. Sirat
5۔ یمن
خانہ جنگی کے شکار مشرق وسطیٰ کا ایک اور ملک یمن بھی 16 کے اسکور کے ساتھ ٹاپ ٹین کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں شامل رہا۔ سن 2012 میں یمن 23 پوائنٹس کے ساتھ نسبتا کم کرپٹ ملک تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab
6۔ سوڈان
افریقی ملک سوڈان بھی جنوبی سوڈان کی طرح پہلے دس بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ سوڈان 16 کے اسکور حاصل کر کے یمن کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 175ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Chol
7۔ لیبیا
شمالی افریقی ملک لیبیا 17 پوائنٹس کے ساتھ کُل ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 171ویں نمبر پر رہا۔ سن 2012 میں لیبیا کا اسکور اکیس تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Malla
8۔ شمالی کوریا
شمالی کوریا کو پہلی مرتبہ اس انڈیکس میں شامل کیا گیا اور یہ ملک بھی سترہ پوائنٹس حاصل کر کے لیبیا کے ساتھ 171ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/W. Maye-E
9۔ گنی بساؤ اور استوائی گنی
وسطی افریقی ممالک گنی بساؤ اور استوائی گنی کو بھی سترہ پوائنٹس دیے گئے اور یہ لیبیا اور شمالی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر 171ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kambou
10۔ وینیزویلا
جنوبی امریکی ملک وینیزویلا 18 کے مجموعی اسکور کے ساتھ ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 169ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
بنگلہ دیش، کینیا اور لبنان
جنوبی ایشائی ملک بنگلہ دیش سمیت یہ تمام ممالک اٹھائیس پوائنٹس کے ساتھ کرپشن کے حوالے سے تیار کردہ اس عالمی انڈیکس میں 143ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad
ایران، یوکرائن اور میانمار
پاکستان کا پڑوسی ملک ایران تیس پوائنٹس حاصل کر کے چار دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر 130ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/S. Coskun
پاکستان، مصر، ایکواڈور
پاکستان کو 32 پوائنٹس دیے گئے اور یہ جنوبی ایشیائی ملک مصر اور ایکواڈور کے ساتھ کل 180 ممالک میں میں مشترکہ طور پر 117ویں نمبر پر ہے۔ سن 2012 میں پاکستان کو 27 پوائنٹس دیے گئے تھے۔
تصویر: Creative Commons
بھارت اور ترکی
بھارت، ترکی، گھانا اور مراکش چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ مشترکہ طور پر 81ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/M. Swarup
14 تصاویر1 | 14
ایک ’سیاسی مہم‘
کئی سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہندو قوم پسند بھارتیہ جنتا پارٹی ان شہروں کے ناموں کی مسلم شناخت کو بدلنے کی کوششیں اس لیے کر رہی ہے کہ وہ ان قدامت پسند بھارتی ہندو ووٹروں کی حمایت حاصل کر سکے، جنہیں وہ اگلے عام انتخابات میں کسی بھی طور کھونا نہیں چاہتی۔ ان ماہرین کے بقول یہ سب کچھ اب کافی تیز رفتاری سے اس لیے بھی کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں اگلے عام انتخابات اگلے برس ہونا ہیں۔
ان ماہرین کی دلیل یہ ہے کہ دنیا بھر میں اکثر مختلف شہروں اور قصبوں کے ناموں کی تبدیلی کا عمل دیکھنے میں آتا ہے۔ لیکن جس طرح نریندر مودی کی جماعت بی جے پی یہ کام کر رہی ہے، وہ واضح طور پر ایک سیاسی مہم ہے اور اس کا مقصد بھارت کو اس کی کثیرالمذہبی اور کثیر النسلی شناخت سے نکال کر صرف ہندو رنگ دینا ہے۔
ان مبصرین کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے سیکولر بھارت کو اسی سوچ کے تحت ہندو بنایا یا ’ہندوایا‘ جا رہا ہے۔
مرلی کرشنن / م م / ع ح
کچھ بھارتی مصنوعات، جو پاکستان درآمد نہیں کی جا سکتیں
پاکستانی وزارت تجارت نے ایک ہزار سے زائد بھارتی مصنوعات کو درآمد کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ان میں سے چند دلچسپ اشیا کیا ہیں، جانیے اس پکچر گیلری میں۔