1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

بھارتی شہریوں کے لیے ویزوں کی تعداد بڑھا دی جائے گی، جرمنی

26 اکتوبر 2024

جرمن معیشت کی ترقی کی لیے ہنرمند غیرملکی کارکنوں کی ضرورت ہے۔ اسی تناظر نے برلن حکومت نے بھارت کے ہنرمند شہریوں کے لیے ویزوں کی تعداد میں اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔

جرمن وزیر اقتصادیات دہلی کے ایک اسکول کا دورہ کرتے ہوئے
بھارت اور جرمنی نے دو سال قبل ایک ''امیگریشن معاہدے‘‘ پر دستخط کیے تھے تاکہ پیشہ ور افراد اور طلبہ کے لیے جرمنی آنا آسان بنایا جا سکےتصویر: DW

جرمنی کی طرف سے بھارتی شہریوں کے لیے ویزوں کی تعداد میں اضافے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب جرمن چانسلر اولاف شولس نے جمعے کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔ جرمن رہنما گزشتہ سال سے بھارت کے اپنے تیسرے دورے پر ہیں، جو دنیا کی تیسری اور پانچویں بڑی معیشتوں کے رہنماؤں کے درمیان بات چیت کے لیے اپنی کابینہ کے کئی وزرا کو بھی لے کر گئے ہیں۔

جرمن چانسلر کی انتظامیہ نے ہنر مند بھارتی کارکنوں کو سالانہ دیے جانے والے ویزوں کی تعداد 20 ہزار سے بڑھا کر 90 ہزار کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ معاہدہ کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا کہنا تھا، ''پیغام یہ ہے کہ ہنر مند کارکنوں کے لیے جرمنی کے دروازے کھلے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نریندر مودی نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے اقتصادی فائدہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا،ن ''جب بھارت کی حرکیات اور جرمنی کی درستگی آپس میں ملیں گی، جب جرمنی کی انجینئرنگ اور بھارت کی اختراع آپس میں ملیں گی تو انڈو پیسیفک کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے لیے ایک بہتر مستقبل کا فیصلہ ہو گا۔‘‘

بھارت اور جرمنی نے دو سال قبل ایک ''امیگریشن معاہدے‘‘ پر دستخط کیے تھے تاکہ پیشہ ور افراد اور طلبہ کے لیے جرمنی آنا آسان بنایا جا سکےتصویر: DW/Sirsho Bandopadhyay

بھارت اور جرمنی نے دو سال قبل ایک ''امیگریشن معاہدے‘‘ پر دستخط کیے تھے تاکہ پیشہ ور افراد اور طلبہ کے لیے جرمنی آنا آسان بنایا جا سکے۔ برلن حکومت نے ویزا درخواست کے عمل کو کم بیوروکریٹک بنانے اور جرمنی میں بھارتی پیشہ ورانہ قابلیت کی شناخت کو بہتر بنانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

بھارتی ہنرمند کارکنوں کو راغب کرنے کے لیے جرمن اقدامات کیا ہیں؟

جرمن چانسلر  اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں،''ہم ویزا کے اجراء کے عمل کو سہل بنانا چاہتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ پورے بیوروکریٹک عمل کو جدید بنائیں اور قانون کی جدیدکاری کریں۔‘‘ گزشتہ برس فروری میں بھارت کے دورے کے دوران جرمن چانسلر نے مستقبل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا، ''ہمیں جرمنی میں سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ کی ضرورتوں کوپورا کرنے کے لیے بہت سے ہنر مند ورکرز کی ضرورت ہو گی۔‘‘

کاروباری ماہرین اور ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ہنر مند کارکنوں کی کمی جرمن اختراعات اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک خطرہ ہے۔  یہی وجہ ہے کہ چانسلر اولاف شولس کی کابینہ نے تقریبا دس روز قبل (سترہ اکتوبر) ایسی 30 تجاویز کی منظوری دی تھی، جو لیبر اور وزارت خارجہ کی طرف سے پیش کی گئی ہیں۔ یہ تجاویز جرمنی کی لیبر مارکیٹ میں خلا کو پُر کرنے کے لیے ہنر مند کارکنوں کو راغب کرنے کی کوشش میں بھارت سے امیگریشن کو فروغ دینے کے لیے مرتب کی گئی تھیں۔

بھارتی شہریوں کے لیے ویزوں کی تعداد بڑھا دی جائے گی، جرمنیتصویر: Imago Images/photothek/T. Koehler

ایک عمر رسیدہ معاشرے میں آبادیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عملے کی کمی کی وجہ سے جرمنی اپنی معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے طویل عرصے سے بیرون ملک کا رخ کرتا رہا ہے۔ اس صورتحال میں بھارت کرہ ارض پر سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھی ہے، جس کی وجہ سے مزدور نقل مکانی پر مجبور ہوتے ہیں۔

اس مسئلے پر برلن حکومت کی حکمت عملی کے مطابق، ''یہی وجہ ہے کہ جب بات ہنر مند مزدوروں کی نقل مکانی کے معاملے پر آتی ہے، تو جرمنی بھارت کو خاص طور پر ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔‘‘

جرمنی کو امید ہے کہ ان اقدامات سے وہ صحت کی صنعت میں خلاء کو بھی پُر کر سکے گا۔ مثال کے طور پر نرسنگ ہومز اور ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ آئی ٹی اور تعمیراتی شعبوں میں بھی۔ کسی بھی دوسرے شعبے سے بڑھ کر آئی ٹی سیکٹر نے زیادہ ہنر مند لیبر کے لیے آواز اٹھائی ہے اور خبردار کیا ہے کہ کمی کا عالم یہ ہے کہ عہدوں کو پر کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔

ا ا / ع ت (روئٹرز، ڈی پی اے)

جرمن بھارتی تجارتی روابط: ماضی، حال اور مستقبل

02:15

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں