بھارتی شہری کینیڈا کے کچھ حصوں میں نہ جائیں، نئی دہلی حکومت
20 ستمبر 2023
بھارتی حکومت نے ملکی شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کینیڈا کے کچھ حصوں میں نہ جائیں اور وہاں کے سفر سے بھی پرہیز کریں۔ یہ تنبیہ ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے باعث حالیہ بھارتی کینیڈین کشیدگی کے پیش نظر کی گئی ہے۔
اشتہار
نئی دہلی سے بدھ 20 ستمبر کو موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے ملکی شہریوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شمالی امریکی ملک کینیڈا کے کچھ حصوں کے سفر سے پرہیز کریں۔
ایسا دونوں ممالک کے مابین اس حالیہ سفارتی کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا ہے، جس کی وجہ یہ الزامات بنے کہ وینکوور شہر کے قریب ایک سکھ علیحدگی پسند سیاسی کارکن کے قتل کے واقعے میں نئی دہلی حکومت ملوث تھی۔
کینیڈین وزیر اعظم کا مطالبہ
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت ان الزامات کو ''انتہائی سنجیدگی‘‘ سے لے کہ اس سال جون میں کینیڈا کی سرزمین پر سکھوں کے ایک گردوارے کے قریب ہی قتل کیے جانے والے ہردیپ سنگھ نجر کی موت میں بھارتی ایجنٹ ملوث تھے۔
جسٹن ٹروڈو کی طرف سے اس موقف کے بعد بھارت نے ان الزامات کو قطعی ''لایعنی‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا اور پھر دونوں ممالک نے اپنے ہاں سے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو بھی بے دخل کر دیا تھا۔
اس تناظر میں نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے اب کہا گیا ہے کہ اسے کینیڈا میں ''سیاسی طور پر برداشت کر لیے جانے والے نفرت انگیز جرائم اور مجرمانہ تشدد‘‘ کے واقعات کے بعد اس شمالی امریکی ملک میں اپنے شہریوں کی سلامتی کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں اور تشویش کا سامنا بھی ہے۔
اشتہار
بھارتی وزارت خارجہ کا بیان
نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''(کینیڈا میں) دھمکیوں کا نشانہ خاص طور پر بھارتی سفارت کاروں اور بھارتی کمیونٹی کے ایسے حلقوں کو بنایا گیا ہے، جو انڈیا دشمن ایجنڈے کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
بیان کے مطابق، ''اسی لیے بھارتی شہریوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ کینیڈا کے ان حصوں اور ایسی جگہوں پر جانے سے پرہیز کریں، جہاں اس طرح کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''کینیڈا میں سلامتی کے خراب تر ہوتے جا رہے ماحول میں خاص طور پر انڈین طلبہ کو یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ چوکنا رہتے ہوئے انتہائی حد تک احتیاط برتیں۔‘‘
ہردیپ سنگھ نجر کون تھے؟
کینیڈا میں جون میں قتل کر دیے جانے والے ہردیپ سنگھ نجر کی عمر 45 برس تھی۔ وہ مقامی سکھ برادری کے ایک رہنما تھے اور بھارت میں سکھ علیحدگی پسندوں کی خالصتان تحریک کے حامی بھی۔ انہیں نقاب پوش مسلح افراد نے وینکوور کے نواح میں سرے کے مقام پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
ہردیپ سنگھ نجر ایک ایسے کینیڈین شہری تھے، جو بھارت میں پیدا ہوئے تھے اور بھارتی حکومت کئی برسوں تک یہ الزام لگاتی رہی تھی کہ نجر کے دہشت گردوں کے ساتھ رابطے تھے۔
ہردیپ سنگھ نجر تاہم اپنی موت تک اپنے خلاف ان بھارتی الزامات کی بھرپور تردید کرتے تھے۔
نجر اپنے قتل تک یہ اعتراف بہرحال کرتے تھے کہ وہ دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم سکھ باشندوں کی شرکت کے ساتھ ایک ایسے غیر سرکاری ریفرنڈم کے انعقاد کے لیے کوشاں تھے، جس میں سکھوں کی بھارت سے علیحدگی اور آزادی کا فیصلہ کیا جا سکے۔
م م / ع ا (اے ایف پی، اے پی)
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھوں کے لیے ’خالصتان‘ کے نام سے ایک الگ وطن کے قیام کی تحریک کو ٹھیک تیس سال پہلے بھارتی فوج کے آپریشن بلیو سٹار کے ذریعے کچل دیا گیا تھا۔ چھ جون 1984ء کو ہونے والی اس کارروائی میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images
سکھوں کا مقدس ترین مقام
بھارتی شہر امرتسر میں سکھ مذہب کے پیروکاروں کا مقدس ترین مقام ’گولڈن ٹیمپل‘ واقع ہے۔ چھ جون کو اس عبادت گاہ پر حملے کے تیس برس مکمل ہو گئے۔ چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج نے ’آپریشن بلیو سٹار‘ کے دوران اس عبادت گاہ میں گھس کر سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی تیس ویں برسی کے موقع پر بھی گولڈن ٹیمپل میں ایک آزاد وطن کے حق میں نعرے لگائے گئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ تحریک کمزور پڑ چکی ہے۔
تصویر: Narinder Nanu/AFP/Getty Images
تیس سالہ تقریب میں کرپانیں اور تلواریں
چھ جون 2014ء کو گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم میں دونوں جانب سے تلواریں اور کرپانیں نکل آئیں اور کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔ 1984ء کے فوجی آپریشن کے تیس برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریب کے دوران سکھ مذہب کی ایک سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے حامیوں نے معمولی اختلاف کے بعد آزاد ریاست کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیے، جنہیں بعد ازاں سکیورٹی گارڈز نے گوردوارے سے نکال دیا۔
تصویر: UNI
سکھ نوجوانوں کی بدلتی ترجیحات
گولڈن ٹیمپل پر حملے کی یاد میں تقریبات کا انعقاد ہر سال ہوتا ہے لیکن نوّے کی دہائی میں ’’خالصتان‘‘ کے لیے شروع ہونے والی تحریک اب ماند پڑتی جا رہی ہے۔ ایک آزاد سکھ ریاست کے مخالف سُکھدیو سندھو کہتے ہیں:’’اب پنجاب کے لوگ 1984ء کے حالات سے بہت آگے جا چکے ہیں۔ تب یہ تحریک اس وجہ سے کامیاب ہوئی تھی کہ نوجوان اس میں شامل تھے۔ ان نوجوانوں کی ترجحیات بدل چکی ہیں۔ وہ بندوقوں کی بجائے روزگار چاہتے ہیں۔‘‘
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے
80ء کے عشرے میں سکھ علیحدگی پسندوں کی قیادت سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے نے کی، جو چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر صرف سینتیس سال تھی۔
تصویر: picture alliance/AP Images
جب فوجی بوٹوں سمیت اندر گھُس گئے
امرتسر میں چھ جون 1984ء کو کیے جانے والے فوجی آپریشن میں تقریباً 500 افراد مارے گئے تھے۔ یہ آپریشن وہاں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا، جو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت بھارتی فوجی سکھوں کے اس مقدس ترین مقام میں جوتوں سمیت داخل ہو گئے تھے۔ اس دوران ٹیمپل کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اندرا گاندھی اپنےسکھ محافظ کے انتقام کا نشانہ
گولڈن ٹیمپل میں فوجی آپریشن کے کچھ ہی عرصے بعد اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اُن کے اپنے ہی محافظوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ سکھ گروپوں کے مطابق یہ تعداد 4000 سے بھی زیادہ تھی۔ ہزاروں سکھ بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
بھنڈراں والے کی یادیں اب بھی تازہ
یہ تصویر 2009ء کی ہے، جب گولڈن ٹیمپل پر حملے کو پچیس برس مکمل ہوئے تھے۔ سکھ علیحدگی پسند اب بھی ہر سال چھ جون کو گولڈن ٹیمپل پر جمع ہوتے ہیں اور خالصتان تحریک کی قیادت کرنے والے سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو یاد کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
سکھ مذہب کے بانی گورو نانک
امرتسر کے مرکزی سکھ میوزیم میں آویزاں اس پینٹنگ میں سکھ مذہب کے بانی گورو نانک تلونڈی (موجودہ پاکستان کے شہر ننکانہ صاحب) میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ گورو نانک کے ایک جانب اُن کے مسلمان ساتھی بھائی مردانہ اور دوسری جانب ہندو ساتھی بھائی بیلا کھڑے ہیں۔
امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل دنیا بھر کے سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے، جہاں ہر وقت ایک میلہ سا لگا رہتا ہے۔ 2008ء کی اس تصویر میں پاکستان، بھارت اور دنیا بھر سے گئے ہوئے سکھ اپنے پہلے سکھ گورو گورو نانک دیو کی 539 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہیں۔
تصویر: AP
بیرون ملک آباد سکھوں میں تحریک اب بھی زندہ
نیویارک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے اجتماع کا ایک منظر۔ سکھوں کی آزادی کی تحریک اور اُن کے لیے ایک الگ وطن ’’خالصتان‘‘ کی حمایت کرنے والے اب بھی موجود ہیں۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقیم تارکین وطن آج بھی خالصتان کے حق میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھوں کی تعداد 18 سے 30 ملین کے قریب ہے اور آج بھی پنجاب کے ساتھ ان کے روابط قائم ہیں۔
تصویر: AP
سنگ بنیاد حضرت میاں میر نے رکھا
امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی بنیاد سکھ رہنما گورو ارجن صاحب کی خصوصی خواہش کے احترام میں لاہور سے خصوصی طور پر جانے والے ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے سولہویں صدی میں رکھی تھی۔ یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوبصورت تالاب میں تعمیر کی گئی ہے، جسے سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لیے جاتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت گردانتے ہیں۔