بھارتی فضائیہ میں جنگی پائلٹوں کے طور پر اب خواتین بھی
18 جون 2016![Russisches Kampfflugzeug Sukhoi Su-30](https://static.dw.com/image/18815827_800.webp)
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہفتہ 18 جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق انڈین ایئر فورس کی جنوبی شہر حیدر آباد کے نواح میں واقع اکیڈمی میں فضائیہ کے جن کیڈٹس نے آج ہفتے کے روز اپنی تربیت مکمل کی، ان میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔
ان خواتین کی عمریں 20 اور 30 برس کے درمیان ہیں اور ان کے نام اوَنی چتُرویدی، موہانا سنگھ اور بھاونا کانتھ ہیں۔ اس پاسنگ آؤٹ تقریب میں ملکی وزیر دفاع منوہر پاریکر بھی شریک ہوئے اور فضائیہ کی تربیتی اکیڈمی کے ترجمان نے بتایا کہ یہ خواتین پائلٹس خود کو ’یقینی طور پر بہت اچھا اور پر اعتماد محسوس‘ کرتی ہیں۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ نئی دہلی حکومت نے گزشتہ برس اکتوبر میں ملکی ایئر فورس کے اس منصوبے کی منظوری دی تھی کہ اس کے جنگی اسکواڈرن میں خواتین پائلٹ بھی شامل کی جانا چاہییں۔ اس فیصلے کے بعد شروع میں چھ خواتین کیڈٹس کو عسکری ہوا بازی کی تربیت کے ابتدائی مراحل کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ ان ابتدائی مراحل کے بعد فضائیہ کے اعلیٰ افسروں نے صرف تین خواتین کو فائٹر پائلٹس کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے چنا تھا۔
انڈین ایئر فورس اکیڈمی کے ترجمان کے بقول ملکی فضائیہ میں جنگی پائلٹوں کے طور پر خواتین کی بھرتی کا یہ عمل اب تک صرف تجرباتی بنیادوں پر مکمل کیا جا رہا ہے اور پانچ سال بعد اس منصوبے کی کامیابی کا جائزہ لیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا اس عمل کو جاری رکھا جانا چاہیے۔
بھارت میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، 100 سے زائد خواتین پہلے ہی پائلٹوں کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ لیکن یہ خواتین یا تو مال بردار طیارے اڑاتی ہیں یا پھر نیویگیشن اور ایروناٹیکل انجینیئرنگ کے شعبوں میں مختلف طرح کے ہیلی کاپٹر۔ ان میں سے کوئی بھی خاتون پائلٹ ایسی نہیں ہے، جو اپنے ملک کے لیے لڑاکا طیارے اڑاتی ہو یا جسے کسی فضائی جنگی مشن میں حصہ لینے کی اجازت ہو۔
ڈی پی اے کے مطابق جن تین خواتین کیڈٹس نے آج پاس آؤٹ کیا، انہیں اب ایک سال تک اپنے اکثریتی طور پر مرد ساتھیوں کے ہمراہ ’ہاک‘ طرز کے فائٹر طیاروں کے پائلٹوں کے طور پر جنگی مشنوں کی تربیت حاصل کرنا ہو گی۔
اس طرح انہیں وہ عملی مہارت حاصل ہو سکے گی، جس کے بعد یہ خواتین پائلٹس فرانسیسی ساخت کے میراج دو ہزار اور روسی ساخت کے سوخوئے 30MKI طرز کے بڑے اور کثیر المقاصد جنگی طیارے اڑانے کے قابل ہو جائیں گی۔