بھارتی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر تباہ ہونے کے نتیجے میں اس پر سوار تمام سات فوجی اہلکار مارے گئے ہیں۔ فوری طور پر حادثے کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی فوجی حکام کے حوالے سے چھ اکتوبر بروز جمعہ بتایا ہے کہ یہ حادثہ چینی سرحد سے متصل ایک پہاڑی علاقے میں پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ روسی ساختہ Mi-17 ہیلی کاپٹر ارونا چل پردیش کی ایک چیک پوسٹ سے فوجی افسران کو ایک دوسرے چیک پوائنٹ منتقل کر رہا تھا کہ وہ کریشن ہو گیا۔
جس مقام پر یہ حادثہ رونما ہوا ہے، وہ چین اور بھارت کے مابین متنازعہ قرار دیا جاتا ہے۔ تبت کے قریبی بھارتی علاقے تاوانگ میں ہونے والے اس حادثے کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے ایک بھارتی اہلکار نے بتایا ہے کہ یہ تربیتی پرواز تھی۔ حادثے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی تاہم تفتيشی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
اس حادثے کے فوری بعد بھارتی فوج نے بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر کے حادثے میں پانچ اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ ایک شدید زخمی ہوا تھا۔ تاہم بعد ازاں تصدیق کی گئی کہ اس ہیلی کاپٹر میں سات اہلکار سوار تھے، جو ہلاک ہو گئے۔
تاوانگ بھارتی ریاست ارونا چل پردیش کا ایک علاقہ ہے، جس پر چین بھی اپنا حق جتاتا ہے۔ اس علاقے کو حکمت عملی کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔ سن انیس سو باسٹھ میں دونوں ممالک کے مابین ہونے والی جنگ میں چین نے عارضی طور پر اس شہر کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
یہ امر اہم ہے کہ بھارتی فضائیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں پرانے طیاروں کی بھرمار ہے، جس کے باعث حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ گزشتہ تین دہائیوں میں ایسے ہی حادثات میں 170 سے زائد بھارتی پائلٹ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ بھارت اربوں ڈالر کی سرمایا کاری کرتے ہوئے اپنی فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی کوششوں میں ہے۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔