بھارتی ماؤ نوازوں کی کارروائیاں 15 سکیورٹی اہلکار ہلاک
10 جون 2011ایک سینئر پولیس افسر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ جمعہ 10 جون کی صبح ایک بم دھماکے میں سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کے نتیجے میں 10 اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے۔ اس واقعے سے کئی گھنٹے قبل عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے ایک کیمپ پر حملے کے دوران پانچ اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔
یہ دونوں حملے چھتیس گڑھ کے معدنیات سے مالا مال جنگلاتی علاقے میں کیے گئے۔ اس علاقے میں ماؤ نواز خاص طور پر متحرک ہیں۔ پر تشدد کارروائیوں کے باعث اس علاقے میں کان کنی اور ریلوے نظام شدید متاثر رہتا ہے اور یہ بات سرمایہ کاروں کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (ماؤسٹ آپریشن) رام نیواس نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ ’ایک بڑا بم دھماکہ تھا‘ جس کے نتیجے میں بارودی سرنگیں صاف کرنے والی ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ نیواس کے مطابق یہ واقعہ ریاستی دارالحکومت رائے پور سے چار سو کلومیٹر دور پیش آیا۔
بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ ماؤنوازوں کی کارروائیوں کو سب سے بڑا داخلی خطرہ قرار دے چکے ہیں۔ باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں حالیہ آپریشن سے امید کی جارہی تھی کہ اس علاقے میں حکومتی عملداری ممکن بنائی جاسکے گی۔ تاہم حالیہ حملے اور اس سے قبل گزشتہ ماہ ہونے والے دھماکے میں سات پولیس اہلکاروں کی ہلاکت سے خدشات جنم لے رہے ہیں کہ سکیورٹی فورسز اس ’خطرے‘ سے نمٹنے کے لیے مناسب طور پر تیار نہیں ہیں۔
ماؤ نوازوں کی طرف سے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کا آغاز 1960ء کی دہائی کے آخر میں کیا گیا تھا۔ باغیوں کے مطابق وہ غریبوں اور ان افراد کے لیے لڑ رہے ہیں جن کے حقوق ضبط کیے گئے ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: کشور مصطفٰی