1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ماحولیاتی کارکن نے خاموشی توڑ دی

14 مارچ 2021

بغاوت کے الزام میں گرفتار کی گئی بھارت کی ماحولیاتی تحفظ کے لیے سرگرم کارکن دشا روی نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ ان کی گرفتاری ’ان کے حقوق کی خلاف ورزی‘ تھی۔ دشا کا گرفتاری کے بعد یہ پہلا بیان سامنے آیا ہے۔

Indien Disha Ravi, Klimaaktivistin Fridays for Future
تصویر: facebook.com/disha.ravi

بھارت کی ایک معروف نوجوان ایکٹیوسٹ دشا روی نے جو بین الاقوامی شہرت یافتہ سویڈش کلائمٹ ایکٹیوسٹ گریٹا تھنبرگ کی مہم کا حصہ ہیں، ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ ان کی گزشتہ ماہ عمل میں لائی جانے والی گرفتاری اور میڈیا کا ان کے ساتھ رویہ  صریحاً 'ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے'۔ ان پر ریاست کے خلاف بغاوت کا الزام عائد کرتے ہوئے نئی دہلی پولیس کے سائبر کرائم سیل نے فروری میں انہیں گرفتار کیا تھا۔

22 سالہ دشا روی  گریٹا تھنبرگ کے 'فرائی ڈیز فار فیوچر' موومنٹ کی رکن ہیں۔ انہوں نے بھارت میں مہینوں سے جاری کسانوں کی احتجاجی مہم کی کھل کر حمایت کی تھی۔ کسانوں کی حمایت میں ایک دستاویز تیار اور تقسیم کرنے کے الزام میں فروری میں انہیں گرفتار کیا گیا۔ یہ دستاویز سوشل میڈیا پر'ٹول کٹ'  کے نام سے صارفین کی دلچسپی اور توجہ کا باعث بنی۔ گرفتاری کے دس روز بعد نئی دہلی کی ایک کورٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا۔

بھارتی یوم جمہوریہ: لال قلعے پر کسانوں کا پرچم

دشا روی کی گرفتاری پر دیگر ایکٹیوسٹس کے علاوہ بھارتی معروف فنکاروں نے بھی احتجاج کیا تھا۔ تصویر: Rafiq Maqbool/AP/picture alliance

دشا کا بیان    

دشا نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ گرفتاری اور میڈیا کی طرف سے الزام تراشی کے مشکل وقت کا مقابلہ کرنے کے لیے انہوں نے خود کو اس طرح سمجھایا کہ جیسے وہ سب کچھ ان کے ساتھ نہیں ہو رہا تھا۔ دشا روی کے بقول، ''میرے اقدامات کو جرم قرار دیا گیا، عدالت میں نہیں، قانون کے سامنے نہیں بلکہ فلیٹ اسکرینز پر۔''

دشا کا یہ بیان دراصل اپنے اُس سابقہ بیان کی وضاحت ہے جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ ٹول کٹ دستاویز کو اُنہوں نے ایڈیٹ کیا تھا اور ان میں صرف چند سطریں شامل کی تھیں جو کسانوں کی اپنے حقوق کی جدو جہد کی حمایت کے طور پر تحریر کی گئی تھیں۔مودی حکومت کے لیے یہ آخری موقع ہے، کسانوں کی دھمکی

پولیس کا کہنا ہے کہ 26 جنوری بھارت کے یوم جمہوریہ پر کسانوں کے مارچ کا جو منصوبہ تیار تھا اُسے توڑتے ہوئے کسانوں نے تشدد کا راستہ اپنایا اور وہ پولیس کے ساتھ متصادم ہوئے اور یہ وہی پلان تھا جو دشا روی نے 'ٹول کٹ' دستاویز کے ذریعے شائع کیا تھا۔

دشاروی اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کو اپنے حقوق کی پامالی سمجھتی ہے۔تصویر: via REUTERS

بھارت میں نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی مہم کئی مہینوں سے جاری ہے جو ان قوانین کو وسیع پیمانے پر نجی خریداروں کے فائدے اور اناج پیدا کرنے والے کاشت کاروں کے حقوق مارنے کے مترادف سمجھتے ہیں۔ اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والے بھارتی کسان گزشتہ سال کے اواخر سے نئی دہلی کے مضافات میں دھرنا ڈالے ہوئے ہیں۔

بھارت کے کسانوں کی مہم کے حق میں عالمی شہرت کی حامل شخصیات کے بیانات بھی سامنے آئے۔ تحفظ آب و ہوا کی سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ، کیریبین جزیرے بارباڈوس کی معروف پاپ اسٹار ریحانہ اور امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس کی بھانجی مینا ہیرس جیسی شخصیات نے بھارتی کسانوں کی حمایت میں ٹویٹ پیغامات جاری کیے تھے۔ اس پر بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے خاصی برہمی کا اظہار کیا گیا تھا۔   

ک م / ا ب ا (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں