1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ماہی گيروں کے قتل کا مقدمہ: روم اور برسلز کی تشويش

عاصم سليم11 فروری 2014

اطالوی وزیر اعظم نے کہا کہ اگر بھارتی ماہی گیروں کے قتل کے الزام میں اطالوی میرینز کے خلاف عدالتی کارروائی انسداد دہشت گردی یا قزاقی کے خلاف ضابطوں کے تحت کی گئی، تو نئی دہلی کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے۔

تصویر: Getty Images

اس سلسلے میں اطالوی وزير اعظم اینريکو ليٹا کے دفتر کی جانب سے ایک بيان پير دس فروری کو جاری کيا گيا۔ اپنے اس انتہائی سخت بیان میں اطالوی وزیر اعظم لیٹا نے کہا کہ اٹلی کوئی دہشت گرد ملک نہیں ہے۔ اِس بيان ميں مزيد کہا گيا ہے کہ اگر عدالتی کارروائی انسداد دہشت گردی کے قوانین یا قزاقی کے خلاف ضابطوں کے تحت کی گئی، تو اِس کے نتيجے ميں نہ صرف نئی دہلی کے اٹلی اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے بلکہ دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششیں بھی بری طرح متاثر ہوں گی۔

بھارتی حکام کے بقول اِس بارے میں ملکی سپریم کورٹ میں سماعت اگلے ہفتے ہو گی کہ آیا دونوں اطالوی شہریوں کے خلاف مقدمہ بحری قوانین کے تحت چلایا جانا چاہیے۔ بھارتی اٹارنی جنرل کے مطابق ملزمان کے خلاف کارروائی دہشت گردی اور قزاقی کے خلاف قوانین کے تحت مکمل کی جانا چاہیے۔ اِسی کے رد عمل ميں اطالوی وزير اعظم اینريکو ليٹا کی طرف سے بہت سخت بيان جاری کيا گيا ہے۔

اطالوی ميرينز ماسيميليانو لاتورے اور سلواتورے گيرونےتصویر: AFP/Getty Images

دريں اثناء يورپی يونين نے بھی اِس معاملے میں تشويش کا اظہار کيا ہے۔ يونين کے خارجہ امور کی سربراہ کيتھرين ايشٹن نے پير کے روز کہا، ’بظاہر جو قانون استعمال کیا جا رہا ہے، اُس سے ايسا لگتا ہے کہ يہ معاملہ دہشت گردی سے متعلق ہے۔ اِس کے نہ صرف اٹلی بلکہ اُن تمام ملکوں پر اثرات مرتب ہوں گے، جو قزاقی کے خلاف ضابطوں اور قوانين سے متعلق کارروائيوں سے منسلک ہيں۔‘‘ ايشٹن نے يونين کے وزرائے خارجہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اُنہيں اِس معاملے میں کافی فکر مند ہونا چاہيے۔

بھارت میں اس مقدمے کے ملزم دونوں اطالوی ملاحوں پر الزام ہے کہ اُنہوں نے 2012ء ميں ايک سکيورٹی آپريشن کے دوران جنوبی بھارتی رياست کيرالا کے قریب سمندر میں دو بھارتی ماہی گيروں کو قزاق سمجھتے ہوئے غلطی سے ہلاک کر ديا تھا۔ اطالوی ميرينز ماسيميليانو لاتورے اور سلواتورے گيرونے کے بقول اُنہوں نے مچھيروں کو قزاق سمجھ کر فائرنگ کی تھی تاہم وہ اُنہيں ہلاک کرنے سے متعلق الزامات کو رد کرتے ہيں۔

اِس تنازعے کے سبب روم اور نئی دہلی کے تعلقات متاثر ہوئے ہيں۔ اطالوی حکومت نے بھارتی عدالت عظمیٰ سے گزشتہ ماہ ہی يہ درخواست کی تھی کہ اِن ميرينز کو وطن واپس بھيج ديا جائے کيونکہ دو برس گزر جانے کے باوجود تاحال اُن کے خلاف مقدمہ دائر نہيں کيا گيا۔ بعد ازاں گزشتہ جمعے کے روز بھارتی اٹارنی جنرل نے يہ بيان ديا کہ ملزمان کے خلاف کارروائی دہشت گردی اور قزاقی کے خلاف قوانین کے تحت مکمل کی جانا چاہیے۔ بھارتی سپريم کورٹ 18 فروری کے لیے طے ایک سماعت ميں اِس بارے ميں فيصلہ کرے گی کہ آيا بھارتی اٹارنی جنرل کی درخواست پر عمل کيا جانا چاہیے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں