1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی 'مسلمان پنکچر لگاتے ہیں‘: مودی کے بیان پر کڑی تنقید

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
15 اپریل 2025

کئی سیاسی رہنماؤں نے وزیر اعظم مودی کے اس بیان پر سخت تنقید کی ہے کہ ’'مسلمان روزی روٹی کے لیے پنکچر‘‘ لگاتے ہیں۔ ان رہنماؤں کے بقول اگر وسائل ملکی مفاد میں استعمال ہوتے، تو بچپن میں مودی کو بھی ’'چائے نہ بیچنا پڑتی۔‘‘

مودی
بھارتی وزیر اعظم مودی نے اپنے ملک کے مسلمانوں کے لیےجو زبان اور لہجہ استعمال کیا، اس پر مختلف حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کی جا رہی ہےتصویر: ANI

بھارت میں حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں نے ملکی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان پر سخت نکتہ چینی کی ہے کہ ملک کے مسلم نوجوان روزی روٹی کے لیے پنکچر لگانے کا کام کرتے ہیں۔

ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی کی حکومت کی قیادت کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز اپنے ایک خطاب کے دوران نئے لیکن متنازعہ وقف ترمیمی قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا، ''اگر وقف املاک کا ایمانداری سے استعمال کیا جاتا، تو مسلم نوجوانوں کو سائیکلوں کے پنکچر لگا کر اور ان کی مرمت کر کے روزی روٹی کمانے کی ضرورت نہ پڑتی۔‘‘

بھارت میں مسلمانوں کی اکثریت غربت کا شکار ہے اور اکثر تعلیم سے محروم ہونے کی وجہ سے مذہبی اقلیتی مسلمان کافی کٹھن زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہندو قوم پسند سوشل میڈيا پر مسلمانوں کی تحقیر کی خاطر اور انہیں سوشل میڈيا پر ٹرول کرنے کے لیے عموماً ''پنکچر لگانے والے‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔

بھارت میں متنازع وقف قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

وزیر اعظم مودی نے بھی مسلمانوں کے لیے یہی جملہ اور لہجہ استعمال کیا، جس کی وجہ سے مختلف حلقوں کی جانب سے ان پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔

رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے اس پر اپنے رد عمل میں کہا کہ اگر ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی مربی سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس نے ''وسائل کو ملک کے مفاد کے لیے استعمال کیا ہوتا، تو شاید بچپن میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی چائے بیچنے کی ضرورت نہ پڑتی۔‘‘

امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ

واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کے تربیت یافتہ پرچارک ہیں اور وہ اکثر بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ اپنے بچپن میں وہ ریلوے اسٹیشن پر چائے فروخت کر کے اپنے والد کی مدد کیا کرتے تھے۔

بھارت میں مسلمانوں کی اکثریت غربت کا شکار ہے اور اکثر تعلیم سے محروم ہونے کی وجہ سے مذہبی اقلیتی مسلمان کافی کٹھن زندگی گزارنے پر مجبور ہیںتصویر: DW

اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں سوال کیا کہ آخر وزیر اعظم مودی نے اپنی گیارہ سالہ حکومت کے دوران ''غریب ہندوؤں یا مسلمانوں کے لیے کیا کیا ہے؟  وقف املاک کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وقف قوانین ہمیشہ کمزور تھے۔ البتہ مودی کی وقف ترامیم نے انہیں مزید کمزور کر دیا ہے۔‘‘

کانگریسی رہنما اور رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے وزیر اعظم مودی کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی زبان تو سوشل ميڈیا پر استعمال ہوتی ہے کہ ''مسلمان پنکچر لگاتے ہیں۔‘‘ تاہم عمران پرتاپ گڑھی کے بقول، ''وزیر اعظم کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اس طرح کی بات کریں۔‘‘

بھارت: ’مسلم خاندانوں کے درمیان ہندو محفوظ نہیں،‘ یوگی

انہوں نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا، ''آپ نے ملک کے نوجوانوں کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ ملازمتیں تو ہیں نہیں، اور اب دستیاب آپشنز پنکچر لگانا یا پکوڑے بیچنا ہی ہیں۔ مسلمان صرف پنکچر نہیں لگاتے۔ میں ایک بہت طویل فہرست بنا سکتا ہوں کہ مسلمانوں نے کیا کیا کچھ بنایا ہے۔ لیکن یہ اس کا وقت نہیں ہے۔‘‘

کسی کو 'میاں ٹیاں' یا 'پاکستانی' کہنا جرم نہیں، بھارتی سپریم کورٹ

عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ بی جے پی کانگریس کو مسلمانوں کا ہمدرد کہتی ہے، تو کیا ''آپ کو ان سے (مسلمانوں سے) نفرت ہے؟ اگر نہیں، تو آپ نے مختار عباس نقوی، شاہنواز حسین، ایم جے اکبر اور ظفر اسلام جیسے مسلم رہنماؤں کو کوڑے دان میں کیوں پھینک دیا؟‘‘

واضح رہے کہ ان تمام مسلم سیاسی رہنماؤں کا تعلق بی جے پی سے ہے، تاہم کافی عرصے سے یہ سیاسی رہنما منظر عام پر نہیں اور اب بھارتیہ جنتا پارٹی بھی ان کا کسی بھی حوالے سے کوئی تذکرہ تک نہیں کرتی۔ 

بھارت میں انسانی حقوق کے کے ادارے کہتے ہیں کہ گزشتہ ایک عشرے کے دوران، جب سے مودی حکومت اقتدار میں آئی ہے، مسلمانوں پر حملے تیز ہونے کے ساتھ ہی ان کی سماجی حالت مزید خستہ ہوتی جا رہی ہےتصویر: Hindustan Times/IMAGO

عمران پرتاپ گڑھی نے نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا، ''آپ کہتے ہیں کہ وقف بل کے ذریعے آپ مسلمانوں کا بھلا کرنا چاہتے ہیں، لیکن آپ کے پاس تو ایک بھی مسلم رکن نہیں ہے، جو اسے پارلیمان میں پیش کرتا ۔ ۔ ۔ آپ کے پاس تو پارلیمان یا ریاستی اسمبلی میں بھی کوئی ایک بھی مسلم مرد یا خاتون رکن تک نہیں ہے۔‘‘

بھارت: ہولی ایک بار آتی ہے اور جمعہ کی نماز 52 بار، مسلمان گھروں میں رہیں

مودی نے کیا کہا تھا؟

پیر کے روز ہریانہ کے حصار میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اگر وقف املاک کو ''ایمانداری سے‘‘ استعمال کیا جائے، تو ''نوجوان مسلمانوں کو روزی روٹی کے لیے پنکچر لگانے‘‘ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا، ''تاہم وقف کی جائیدادوں سے صرف چند لینڈ مافیا گروپوں نے ہی فائدہ اٹھایا ہے۔ یہ مافیا گروہ دلت، پسماندہ طبقات اور بیواؤں کی زمینوں کو لوٹ رہے تھے اور ترمیم شدہ وقف قانون ان مسائل کو حل کرے گا۔‘‘

مودی نے کانگریس پر خوشامد کی سیاست کا الزام لگایا اور کہا کہ اس طرز عمل سے مسلمانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا، ''کانگریس نے صرف چند بنیاد پرستوں کو خوش کیا ہے۔ باقی معاشرہ ان پڑھ اور غریب ہے اور اس غلط نقطہ نظر کا سب سے بڑا ثبوت وقف قانون میں ہے۔‘‘

کمبھ کے تاریخی میلے میں مسلمانوں کی شرکت پر پابندی

وقف ترمیمی بل کو اس ماہ کے شروع میں بھارتی پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا، جس کی تمام مسلمان تنظیمیں یہ کہہ کر مخالفت کر رہی ہیں کہ اس بل سے مسلمانوں کی مساجد، ان کے قبرستان، درگاہیں غیر محفوظ ہو گئی ہیں اور اب حکومت ایسی املاک کو اپنے پسندیدہ صنعت کاروں کو سونپ دے گی۔

کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس قانون کی یہ کہہ کر سختی سے مخالفت کی تھی کہ ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی مسلم اقلیت کو نشانہ بنا رہی ہے۔ تاہم ایوان میں اکثریت کی بنیاد پر بی جے پی نے یہ قانون منظور کرا لیا۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ یہ ایکٹ وقف قانون میں اصلاح کے لیے منظور کیا گیا ہے۔

بھارت ميں مسلمانوں کو درپيش چيلنجز

06:04

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں