شہریت قانون مخالف مظاہروں سے بھارتی سیاحت بری طرح متاثر
جاوید اختر، نئی دہلی
30 دسمبر 2019
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری ملک گیر مظاہروں سے بھارت کی سیاحت صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور محبت کی نشانی تاج محل کا دیدار کرنے والوں کی بھی تعداد کافی کم ہو گئی ہے۔
اشتہار
دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک آگرہ میں تاج محل کو دیکھنے کے خواہش مند دو لاکھ سے زائد گھریلو اور غیرملکی سیاحوں نے صرف گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اپنی آمد منسوخ یا ملتوی کردی۔
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طر ف سے منظور کردہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مظاہروں کے دوران اب تک کم از کم پچیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں صرف بیس ریاست اترپردیش میں ہلاک ہوئے ہیں جہاں آگرہ اور تاج محل واقع ہے۔ مظاہروں کی وجہ سے زندگی کے تمام شعبوں پر برا اثر پڑ رہا ہے۔ مظاہروں پر قابو پانے کی حکمت عملی کے تحت انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی اقدام کے منفی اثرات دکھائی دے رہے ہیں۔ اس کا سب سے بُرا اثرصنعت و تجارت پر پڑا ہے جس میں سیاحت بھی شامل ہے۔
مودی حکومت کے خلاف جاری مظاہروں کے مدنظر امریکا، برطانیہ، روس، اسرائیل، سنگاپور، کینیڈا اور تائیوان نے اپنے شہریوں کو'ٹریول وارننگ‘ جاری کرتے ہوئے صرف مجبوری کی صورت میں بھارت جانے یا پھر سخت حفاظتی احتیاط برتنے کا مشور ہ دیا ہے۔
اپنا 20 روزہ دورہ درمیان میں ہی ختم کرکے لندن واپس جانے وانے والے یورپی سیاحوں کے گروپ میں شامل ریٹائرڈ بینکر ڈیو ملیکین کے مطابق، ”ہم ریٹائرڈ لوگ ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سفر آرام دہ رہے اور وقت سکون سے گذرے۔ لیکن اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں نے ہمیں تشویش میں مبتلا کردیا ہے اور ہم جلد ہی وطن واپس لوٹنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔"
سیاحوں کی تعداد میں 60 فیصد کمی
تاج محل کے پاس واقع اسپیشل ٹورسٹ پولیس اسٹیشن کے پولیس انسپکٹر دنیش کمار کے مطابق، ”گزشتہ برس کے مقابلے اس برس دسمبر میں سیاحوں کی تعداد میں ساٹھ فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ بھارتی اور غیر ملکی سیاح یہاں کی صورت حال کے بارے میں جاننے کے لیے ہمیں مسلسل فون کر رہے ہیں۔ حالانکہ ہم انہیں تحفظ فراہم کرنے کی مکمل یقین دہانی کراتے ہیں لیکن بہت سے لوگوں نے نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے۔"
شہريت سے متعلق نيا بھارتی قانون مذہبی کشيدگی کا سبب
بھارت ميں منظور ہونے والے شہريت ترميمی بل کے ناقدين کا کہنا ہے کہ يہ نيا قانون سيکولر اقدار اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ اس قانون کی مخالفت ميں جاری ملک گير احتجاج دن بدن زور پکڑتا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Solanki
بھارت کے کئی علاقوں ميں انٹرنيٹ سروس معطل
رواں سال کے اواخر ميں ستائيس دسمبر کے روز بھارتی حکومت نے ملک کے کئی حصوں ميں سکيورٹی بڑھانے اور انٹرنيٹ کی ترسيل بند کرنے کے احکامات جاری کيے۔ شمالی رياست اتر پرديش ميں بھی اب انٹرنيٹ کی سروس معطل ہے۔ خدشہ ہے کہ شہريت ترميمی بل کی مخالفت ميں مظاہروں کی تازہ لہر شروع ہونے کو ہے۔ يہ متنازعہ بل گيارہ دسمبر کو منظور ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AA/I. Khan
بھارتی سيکولر آئين کا دفاع
بھارت ميں منظور ہونے والا نيا قانون پاکستان، بنگلہ ديش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں، سکھوں، پارسيوں، بدھ، جين اور مسيحيوں کے ليے بھارت ميں ’فاسٹ ٹريک‘ شہريت کے حصول کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ناقدين کا کہنا ہے کہ يہ قانون مسلمانوں کے حوالے سے امتيازی ہے اور مذہب کی بنياد پر شہريت دينا بھارت کی سيکولر اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Boro
شہريت ثابت کرنے سے متعلق متنازعہ پروگرام
بھارتی حکومت ايک اور منصوبے پر کام کر رہی ہے، جس کے تحت بغير دستاويزات والے غير قانونی مہاجرين کو نکالا جا سکے گا۔ ناقدين کو خدشہ ہے کہ اگر ’نيشنل رجسٹر آف سيٹيزنز‘ پر ملک گير سطح پر عملدرآمد شروع ہو جاتا ہے، تو بھارت کے وہ شہری جو اس منصوبے کی شرائط کے تحت اپنی شہريت يا بھارت سے تعلق ثابت کرنے ميں ناکام رہے، ان کی شہريت ختم کی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/S. Sen
آزاد خيال دانشور حکومتی پاليسيوں سے نالاں
بھارت میں کئی آزاد خيال دانشور نئے قانون اور ’نيشنل رجسٹر آف سيٹيزنز‘ پر کھل کر تنقيد کر رہے ہيں۔ ان ميں معروف مصنفہ ارندھتی رائے پيش پيش ہيں۔ قدامت پسند سياستدان اور سابق کامرس منسٹر سبرامنين سوامی نے ارندھتی رائے کی گرفتاری کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
بھارتی طلباء متحرک
بھارت کے متعدد شہروں کی ان گنت يونيورسٹيوں کے طلباء نے تازہ اقدامات کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔ ملک گير سطح پر جاری مظاہروں ميں کئی طلباء تنظيميں سرگرم عمل ہيں۔ نوجوان نسل اپنا پيغام پہنچانے اور لوگوں کو متحرک کرنے کے ليے سماجی رابطوں کی ويب سائٹس کا بھی سہارا لے رہے ہيں۔
تصویر: DW/A. Ansari
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی
بھارتی حکام نے احتجاج کچلنے کے ليے ہزاروں پوليس اہلکاروں کو تعينات کيا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مظاہرين کے درميان جھڑپوں ميں اب تک پچيس سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔ بھارتی آرمی چيف نے بھی احتجاجی مظاہروں ميں طلباء کی شموليت کو تنقيد کا نشانہ بنايا ہے۔
تصویر: AFP/B. Boro
ہندو قوم پرست اب بھی اپنے موقف پر قائم
تمام تر مخالفت اور احتجاج کے باوجود وزير اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتيہ جنتا پارٹی اب بھی اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ پارٹی رہنماوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والوں کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہيں اور لوگوں کو قانون کا مطلب نہيں معلوم۔ بی جے پی احتجاجی ريليوں کا الزام حزب اختلاف کی جماعت کانگريس پر عائد کرتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
شہريت ترميمی بل کے حامی
راشتريہ سوايمسيوک سانگھ يا آر ايس ايس انتہائی دائيں بازو کی ايک ہندو قوم پرست جماعت ہے۔ بی جی پی اسی جماعت سے نکلی ہے۔ آر ايس ايس کے کارکن بھی اس متنازعہ قانون کے حق ميں سڑکوں پر نکلے ديکھے گئے ہيں۔
تصویر: AFP
8 تصاویر1 | 8
خیال رہے کہ ہر سال 65 لاکھ سے زائد سیاح تاج محل دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور صرف داخلہ فیس سے ہی حکومت کو چودہ ملین ڈالر سالانہ کی آمدنی ہوتی ہے۔
آگرہ میں ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ چھٹیوں کے اس سیزن میں سیاحوں کی طرف سے آخری منٹ میں بکنگ منسوخ کیے جانے سے انہیں کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ صورت حال اس لیے اور بھی تشویش ناک ہے کہ بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح گھٹ کر 4.5 فیصد رہ گئی ہے جو گزشتہ چھ برسوں میں کم ترین شرح ہے۔
موبائل انٹرنیٹ سروس معطل
حکومت مخالف مظاہروں کے دوران تشدد اور ہنگاموں پر قابو پانے کے لیے مقامی انتظامیہ نے صرف اترپردیش میں ہی آگرہ سمیت بیس اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کردی تھی۔ لیکن اس کی وجہ سے سیاحت انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی۔ ڈھائی سو سے زیادہ ٹور آپریٹروں کی تنظیم آگرہ ٹورزم ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے صدر سندیپ اروڑا کا کہنا تھا، ”انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے آگرہ میں سفر اور سیاحت میں پچاس سے ساٹھ فیصد تک کمی آگئی ہے۔"
سیاحوں کی آمد میں کمی کا معاملہ صرف تاج محل تک ہی محدود نہیں ہے۔ آسام میں جہاں قدرتی ماحول میں رہنے والے گینڈوں کو دیکھنے کے لیے دسمبر میں ہر سال پانچ لاکھ سے زیادہ سیاح آتے ہیں، اس مرتبہ ان کی تعداد 90 فیصد کم ہوگئی ہے۔
دارالحکومت نئی دہلی میں سواگتم ٹریولز کے ڈائریکٹر آر پرتیبھن نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”اس وقت ملک کی جو صورت حال ہے اس کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد میں کمی یقینی ہے۔ کوئی بھی شخص غیر یقینی صورت حال میں گھر سے باہر نکلنا پسند نہیں کرتا۔ میں سمجھتا ہوں کہ غیرملکی سیاحوں میں بھارت کا تمام مذاہب کا احترام کرنے والے ملک کے طور پر، جو امیج تھا وہ ختم ہو رہا ہے۔ پچاس برس سے زیادہ عمر والے غیر ملکی سیاح بھارت کوایک ثقافتی مرکز کے طور پر دیکھتے ہیں، وہ بڑی تعداد میں یہاں آتے ہیں لیکن موجودہ حالات کی وجہ سے وہ کوئی خطرہ نہیں اٹھانا چاہتے۔"
نئی دہلی ہوٹل فیڈریشن کے صدر ارون گپتا کے مطابق رواں برس دسمبر میں گزشتہ برس کے مقابلے میں دہلی آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد تیس فیصد کم ہوگئی ہے۔