1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی میڈیا کا پاکستان مخالف فیک نیوز کا بھانڈا پھوٹ گیا

7 ستمبر 2021

بھارتی میڈیا نے امریکی طیارے اور ویڈیو گیمز کے پرانے مناظر کو افغانستان کی وادی پنجشیر میں ایک پاکستانی جیٹ طیارے کی کارروائی کے طور پر پیش کردیا۔ مگر ایک آزاد برطانوی دفاعی نیوز جرنل نے اس فیک نیوز کا پول کھول دیا۔

پاکستان ایئرفورس کا F-16 جنگی طیارہ
پاکستان ایئرفورس کا F-16 جنگی طیارہ تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed

بھارت کے بعض نیوز چینلز نے  افغانستان کے صوبے پنجشیر میں طالبان اور قومی مزاحمتی محاذ کے درمیان لڑائی کے بارے میں رپورٹنگ کرتے ہوئے ایسی کئی فیک ویڈیوز نشر کردیں، جو پہلے کسی ایک ویڈیو گیم کے کلپس نکلے اور پھر امریکی طیارے کے کافی پرانے مناظر ثابت ہوئے۔

بھارت میں سنسنی خیز اور پاکستان مخالف سمجھے جانے والے نیوز چینل ریپبلک ٹی وی  اور ہندی نیوز چینل 'زی ہندوستان‘ نے چھ سمبر کو ایک فوٹیج نشر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستانی ڈرونز وادی پنجشیر میں طالبان مخالف جنگجوؤں پر بمباری  کررہے ہیں۔

کیا طالبان پنجشیر فتح کرسکیں گے؟

03:00

This browser does not support the video element.

اس کے بعد کئی بھارتی خبر رساں اداروں نے بھی رپورٹ کیا کہ پاکستانی فوج  خاص طور پر اس کی فضائیہ پنجشیر میں مزاحمتی جنگجوؤں کے خلاف طالبان کی مدد کر رہی ہے۔ لیکن 'بوم‘ نامی ایک فیکٹ چیک ویب سائٹ  نے ان جعلی خبروں کا راز فاش کرتے ہوئے بتایا کہ ریپبلک ٹی وی اور زی نیوز پر دکھائی گئی وائرل ویڈیوز دراصل آرما تھری نامی ایک ویڈیو گیم کے مناظر ہیں۔

اس کے علاوہ یوکے ڈیفینس جنرل نامی ویب سائٹ نے بھی بھارت کے نیوز چینل ٹائمز ناؤ میں نشر کی گئی ایک دیگر خبر کے بارے میں بتایا کہ ویلز میں پرواز کرنے والے ایک امریکی جنگی طیارے F-15  کو 'افغانستان میں پاکستان کی مداخلت‘  کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔

بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف غیر مصدقہ خبروں کے حقائق سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے بھارتی نیوز چینلز کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمان نے اس بارے میں ایک ٹویٹ میں لکھا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ بھارتی میڈیا نے من گھڑت خبروں کا سہارا لیا ہے، سن 2019 میں بالاکوٹ میں ہونے والے حملے کے موقع پر بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔

ع آ / ع ا (سوشل میڈیا)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں