1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی میں دھن راج: انتخابات میں امیر کبیر اشرافیہ کا کردار

14 اپریل 2019

بھارت میں گیارہ اپریل سے سات مرحلوں پر محیط پارلیمانی انتخابات کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ ان انتخابات میں یہ تاثر ابھرا ہے کہ امیر کبیر افراد اپنے وسیع اثر و رسوخ کے باعث انتہائی اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔

Indien Parlamentswahlen
تصویر: DW/P. Samanta

بھارت میں یہ عمومی تاثر پیدا ہو چکا ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں امیر کبیر یا ٹائیکونز کے اثر و رسوخ اور کردار سے اب کسی صورت انکار ممکن نہیں رہا۔ سیاسی و سماجی ریسرچ ادارے رواں برس کے انتخابات کو بھارتی تاریخ کے سب سے مہنگے ترین الیکشن قرار دے چکے ہیں۔ خیال کیا گیا ہے کہ امیر اشرافیہ کے کردار کی چھاپ انتخابی مہم سے لے کر مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے انتخاب پر واضح طور پر محسوس کی جاتی ہے۔

مخالف سیاستدانوں نے نریندر مودی کی دوبارہ انتخابات میں کامیابی دلانے کی کوششوں کو مبینہ مالی منفعت حاصل کرنے کے ساتھ جوڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ اپوزیشن پارٹی کانگریس کے سربراہ راہول گانٰدھی جنگی طیاروں کی ڈیل، ارب پتی انیل امبانی کو ٹیکس میں ملنے والی فرانسیسی حکومت کی چھوٹ، مفرور ٹائیکون وجے مالیا اور ہیروں کے سوداگر نیراو مودی کے معاملات کو انتخابی مہم کا حصہ بنائے ہوئے ہیں۔

بھارت میں گیارہ اپریل سے سات مرحلوں پر محیط پارلیمانی انتخابات کا سلسلہ شروع ہو چکا ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

ایک تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن سے منسلک محقق نرنجن ساہو کا کہنا ہے کہ بھارتی سیاست جمہوریت یعنی ڈیموکریسی سے دھن راج یا پلوٹوکریسی کی جانب مائل ہے اور کارپوریٹ سیاست کے واضح اثرات حکومتی پالیسیوں پر نظر آتے ہیں۔ کئی ایک تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کثیر سرمائے کے زیر اثر بننے والی ملکی پالیسیاں یقینی طور پر ایک مخصوص فکر اور سوچ کے ساتھ دولتمند اشرافیہ کے حقوق کی رکھوالی کرتی ہیں اور غریب پوری طرح پس کر رہ جاتے ہیں۔

ایک اور تھنک ٹینک سینٹر برائے میڈیا اسٹڈیز کے مطابق سن 2009 کے الیکشن میں دو ارب امریکی ڈالر کے اخراجات دیکھے گئے جبکہ سن 2014 کے الیکشن میں پانچ بلین امریکی ڈالر کا استعمال ایک ریکارڈ تھا لیکن موجودہ انتخابات اب تک کے مہنگے ترین الیکشن بن چکے ہیں۔ اس گروپ کے مطابق رواں برس کے انتخابات میں سات بلین امریکی ڈالر سے زائد کا سرمایہ استعمال ہوا ہے اور اس باعث یہ دنیا کے مہنگے ترین الیکشن قرار دیے جا سکتے ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نے انتخابات کے لیے اپنا خصوصی ٹی وی ایپ بھی متعارف کرایا تھاتصویر: Reuters/A. Abidi

کارنیگی اینڈاؤمنٹ برائے انٹرنیشنل پیس کے سینیئر ریسرچر میلان ویش ناؤ کا خیال ہے کہ الیکشن مہنگے سے مہنگے تر ہونے کی کئی وجوہات ہیں اور ان میں مسلسل بڑھتی آبادی، سیاسی مسابقت کی بے پناہ افزائش، ووٹرز کا نقد رقم کے حصول کی جانب غیر معمولی جھکاؤ اور با اثر افراد کے اثر و رسوخ کو حاصل کرنے کے لیے سرمائے کا بے دریغ استعمال اہم ہیں۔ ویش ناؤ کے مطابق موجودہ دور میں میڈیا کا وسیع تر استعمال اور ڈیجیٹل پھیلاؤ بھی انتخابات میں زیادہ سرمائے کے استعمال کے اسباب میں شامل ہیں۔

گائے نے بھارتی معاشرے کو تقسیم کر دیا

03:24

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں