بھارتی وزیر اعظم مودی کا عمران خان کو مبارک باد کا ٹیلی فون
30 جولائی 2018
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستانی سیاست دان عمران خان کو پیر تیس جولائی کے روز ٹیلی فون کر کے انہیں پاکستان میں پچیس جولائی کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی پر مبارک باد دی۔
نریندر مودی اور عمران خان کی دسمبر دو ہزار پندرہ میں نئی دہلی میں ملاقات کے موقع پر لی گئی ایک تصویرتصویر: MEA India
اشتہار
پاکستانی میڈیا کے مطابق عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے میڈیا سیل کی طرف پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ اس گفتگو کے دوران ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے عمران خان سے، جن کا پاکستان کا اگلا وزیر اعظم بننا یقینی ہے، کہا کہ بھارت میں مودی کی قیادت میں ملکی حکومت پاکستان کے ساتھ ’تعلقات کے ایک نئے دور کے آغاز کے لیے تیار‘ ہے۔
پاکستانی میڈیا نے یہ بھی بتایا ہے کہ نریندر مودی نے عمران خان کے ساتھ ٹیلی فون پر اس گفتگو میں یہ بھی کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کو اپنے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی خاطر ایک مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔
پی ٹی آئی کے میڈیا سیل کے مطابق اس بات چیت میں عمران خان نے نریندر مودی کی طرف سے نیک خواہشات کے اظہار پر بھارتی وزیر اعظم کا شکریہ بھی ادا کیا۔
عمران خان نے اپنی پارٹی کو پاکستان کی وفاقی پارلیمان میں ملنے والی انتخابی برتری کے بعد اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ ان کی قیادت میں جو نئی ملکی حکومت بنے گی، اس کی کوشش ہو گی کہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہوں۔
عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر باہمی تعلقات میں بہتری کے لیے بھارت پاکستان کی طرف ایک قدم بڑھے گا تو پاکستان بھارت کی طرف دو قدم بڑھائے گا۔
م م ، ع ب / ع ب، م م
پاکستانی سیاست دانوں کی ’سیاسی دوستیاں‘
عالمی یومِ دوستی کے موقع پر ڈی ڈبلیو اردو نے موجودہ پاکستانی سیاست دانوں کی آپسی اور غیر ملکی سیاست دانوں سے ’سیاسی دوستیوں‘ پر نظر ڈالی۔ دیکھیے ان سیاسی دوستیوں کی چند تصویری جھلکیاں اس پکچر گیلری میں
تصویر: picture-alliance/dpa/Handout
نواز شریف اور نریندر مودی کی دوستی: فائدہ کم، نقصان زیادہ
اکثر لوگوں کو دشمنی مہنگی پڑتی ہے لیکن پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کو شاید بھارتی وزیراعظم کی دوستی بھاری پڑی۔ نواز شریف کی نریندر مودی سے پہلی ملاقات ان کی حلف برداری کی تقریب میں 2014ء میں ہوئی۔ اس کے بعد 2015ء میں پیرس میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں مودی نے نواز شریف کو روک کر مصافحہ کیا۔ چند روز بعد بھارتی وزیراعظم نے افغانستان کے لیے اڑان بھری لیکن پھر اچانک لاہور پہنچ گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Handout
زرداری اور نواز شریف: مفاہمت بھری دوستی
پاکستان میں مفاہمت کی سیاست کے منجھے ہوئے کھلاڑی آصف علی زرداری نے اپنے دور صدارت میں قائد حزب اختلاف نواز شریف کو خود سے دور کم اور قریب زیادہ رکھا۔ دونوں کے مابین اسی ’سیاسی دوستی‘ کی وجہ سے ملک میں پہلی مرتبہ ایک جمہوری حکومت نے پانچ سال مکمل کیے۔
تصویر: AP
شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن
الیکشن 2018ء میں دھاندلی کے مبینہ الزامات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان قربتیں بھی بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جیت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کے دوران ان دونوں سیاستدانوں کی دوستی کتنی مستحکم ہوئی، یہ آنے والا وقت بتائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Mughal
عمران خان کی نریندر مودی سے ملاقات
عمران خان نے ماضی میں نریندر مودی اور نوازشریف کی ملاقاتوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا لیکن جب خود انہیں بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات کا موقع ملا تو وہ ٹال نہ سکے۔ رپورٹوں کے مطابق انہوں نے نریندر مودی کو پاکستان آنے کی دعوت بھی دی تھی۔ وزیراعظم مودی کی جانب سے عمران خان کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد بھی موصول ہوچکی ہے۔ اب دیکھیے ان دونوں کی ’دوستی‘ کیا رخ اختیار کرتی ہے؟
تصویر: MEA India
مشرف اور واجپائی: ایک تاریخ ساز مصافحہ
سن 2002 میں نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں منعقدہ سارک سربراہ کانفرنس کے دوران اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف اور بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے درمیان مصافحے کو ’تاریخ ساز مصافحہ‘ قرار دیا جاتا ہے۔ برِ صغیر کے چند ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے ان رہنماؤں کے مابین مذاکرات کوئی حتمی صورت اختیار کر لیتے تو شاید کشمیر پر تنازعہ کسی حل کی جانب بڑھ رہا ہوتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Macdougall
’پاک چین دوستی زندہ باد‘
1951ء میں پاک چین سفارتی تعلقات کی بنیاد رکھی گئی، جس کے بعد پاکستان میں چین کی دوستی کی بات ہر پاکستانی سیاستدان کرتا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبےمیں چین کی جانب سے پاکستان میں کی گئی سرمایہ کاری نے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم کیے ہیں۔ پاکستان کےآئندہ ممکنہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں چین کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان کی غیرمستحکم معیشت کو سنبھالنے میں چین کے کردارکو سراہا۔