بھارتی ویکسین یورپی یونین کے ملکوں میں تسلیم نہیں
28 جون 2021یورپی یونین نے ویکسین پاسپورٹ اسکیم کے تحت بھارت میں کووڈ کے لیے لگائی جانے والی دونوں ہی ویکسین کی منظوری نہیں دی ہے، جس سے یورپی ملکوں میں تعلیم، تجارت یا سیاحت کے لیے سفر کرنے کے خواہش مند بھارتی شہریوں کے سامنے ایک نئی پریشانی کھڑی ہو گئی ہے۔
یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ اس کے رکن ملکوں میں یکم جولائی سے داخلے کے لیے صرف ان لوگوں کو ہی 'گرین پاس‘ مل سکے گا، جنہوں نے کووڈ کے لیے ویکسین لگوالی ہو۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اس نے صرف چار اقسام کے ویکسین کو ہی منظوری دی ہے اور کہا ہے کہ ان کے علاوہ اگر کسی شخص نے کوئی دوسری ویکسین لگوائی ہو تو اسے ویکسین پاسپورٹ یا 'گرین پاس‘ نہیں دیا جائے گا۔
یورپی یونین کی یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے رکن ملکوں کے لیے جن چار ویکسین کو منظور ی دی ہے ان میں بائیو این ٹیک فائزر ، ایسٹرا زینیکا، موڈیرنا اور جانسن اینڈجانسن شامل ہیں۔ حالانکہ رکن ممالک دیگر ویکسین کو بھی منظور کرنے کے لیے آزاد ہیں۔
بھارتی شہریوں کے لیے مصیبت
بھارت میں کورونا کے لیے دو طرح کی ویکسین دی جا رہی ہیں۔ان میں سے ایک بھارت کی مقامی کمپنی بھارت بایو ٹیک کی 'کوویکسین‘ ہے۔ لیکن اسے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے اب تک منظوری نہیں ملی ہے۔کیونکہ اس کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کی رپورٹ اب تک مکمل نہیں ہے۔ بھارت سرکار نے 'کوویکسین‘ کو ہنگامی ضرورت کے تحت منظوری دی تھی۔
بھارت میں دوسری ویکسین آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا کی 'کووی شیلڈ‘ ہے۔ بھارت میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی طرف سے تیار کی جانے والی اس ویکسین کو حالانکہ ڈبلیو ایچ او نے منظوری دے دی ہے تاہم اب یورپی یونین نے اسے اپنے رکن ملکوں میں تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ لہذا جن لوگوں نے 'کووی شیلڈ‘ ویکسین لی ہے انہیں بھی یورپی یونین کے ملکوں میں آزادانہ سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور انہیں ہر ملک کے ذریعہ مقرر کردہ میڈیکل پروٹوکول پر عمل کرنا ہوگا۔جس میں قرنطینہ میں رہنا بھی شامل ہے۔
یورپی یونین نے یہ فیصلہ ایسے وقت کیا ہے جب کہ اس نے 'کووی شیلڈ‘ ویکسین لگوا چکے بھارتی شہریوں کو دیگر ملکوں کے سفر کی اجازت دے دی ہے۔ یورپی یونین کے اس فیصلے کی وجہ سے بھارتی شہری ایک نئی پریشانی سے دوچار ہوگئے ہیں۔
مسئلے کو جلد حل کرانے کی یقین دہانی
’کووی شیلڈ‘ بنانے والی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے مالک ادار پونا والا نے اس نئی مصیبت کے مدنظر پیر 28جون کو ایک ٹوئٹ کرکے لوگوں کو مسئلے کو جلد ہی حل کرا لینے کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے کہا کہ وہ اس مسئلے کو 'اعلی ترین سطح‘ تک لے جائیں گے اور امید کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ جلد ہی حل ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا میں تعلیم کے لیے جانے والے وہ طلبہ پہلے سے ہی پریشان ہیں جنہوں نے بھارتی کمپنی بایو ٹیک کے تیار کردہ 'کوویکسین‘ لگوائے تھے۔ امریکی یونیورسٹیوں نے 'کوویکسین‘ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
جاوید اختر