بھارتی پارلیمانی انتخابات: پانچواں مرحلہ چھوٹا لیکن چہرے بڑے
جاوید اختر، نئی دہلی
6 مئی 2019
بھارت میں عام انتخابات کے دوران آج پیر چھ مئی کو شہری پانچویں مرحلے میں اپنا ووٹ کا حق استعمال کر رہے ہیں۔ انتخابی حلقوں کی تعداد کے لحاظ سے اس سب سے چھوٹے مرحلے میں کئی بڑے سیاسی رہنماؤں کی قسمت کا فیصلہ ہو جائے گا۔
اشتہار
آج چھ مئی کو جن اہم سیاستدانوں کی قسمت داؤ پر لگی ہے، ان میں اپوزیشن ترقی پسند اتحاد کی سربراہ سونیا گاندھی، وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی، مرکزی وزراء اسمرتی ایرانی اور راجیہ وردھن سنگھ راٹھور شامل ہیں۔ آج سات ریاستوں کے اکاون حلقوں کے لیے تقریباً نو کروڑ ووٹر 674 انتخابی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ آج کی رائے دہی کے ساتھ ہی لوک سبھا کی 543 سیٹوں میں سے 425 پر انتخابی عمل مکمل ہوجائے گا۔ باقی 118 سیٹوں کے لیے 12اور 19مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے جب کہ نتائج کا اعلان 23 مئی کو کیا جائے گا۔
پانچویں مرحلے میں جن 51 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں، 2014ء کے عام انتخابات میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان میں سے 40 سیٹیں جیتی تھیں جب کہ کانگریس کو صرف دو سیٹیں (سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کی) ملی تھیں۔ اس طرح بی جے پی کو ان حلقوں میں اپنی فتح کا سلسلہ برقرار رکھنے کا چیلنج درپیش ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار اور مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ لکھنؤ میں اپنے روایتی حلقے سے میدان میں ہیں، جہاں ان کا مقابلہ بی جے پی کے باغی رہنما اور فلم اداکار شتروگھن سنہا کی بیوی پونم سنہا سے ہے۔ انہیں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اتحاد نے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ راہول گاندھی امیٹھی کے اپنے روایتی حلقے سے ایک بار پھر پارلیمان میں پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔ ان کا مقابلہ وفاقی وزیر اور سابق ٹی وی اداکارہ اسمرتی ایرانی سے ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالانکہ 2014ء کے الیکشن میں اسمرتی ایرانی راہول گاندھی سے ہار گئی تھیں لیکن اس مرتبہ وہ کہیں زیادہ دم خم کے ساتھ میدان میں ہیں۔ سونیا گاندھی رائے بریلی حلقہ سے پانچویں مرتبہ اپنے انتخاب کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کے مقابلے میں بی جے پی نے بہت کمزور امیدوار کھڑا کیا ہے جب کہ دودیگر اہم سیاسی جماعتوں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی نے اس حلقے میں اپنا کوئی امیدوار میدان میں اتارا ہی نہیں۔
اس دوران انتخابات میں شفافیت کے لیے کوشاں غیر حکومتی تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پانچویں مرحلے کے 674 امیدواروں میں سے 19فیصد یعنی 126 نے اپنے حلف ناموں میں مجرمانہ معاملات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
ان میں سے 14 فیصد یعنی 95 نے سنگین جرائم کے الزامات، نو امیدواروں نے خواتین کے ساتھ زیادتی کے الزامات، پانچ امیدواروں نے اغوا میں ملوث ہونے اور پانچ دیگر امیدواروں نے نفرت پھیلانے کے الزامات کے تحت اپنے خلاف مقدمات کے اندراج کا اعتراف کیا ہے۔
اے ڈی آر کی اس رپورٹ کے مطابق پانچویں مرحلے میں 184امیدوار کروڑ پتی ہیں۔ ان میں بی جے پی کے 38 اور کانگریس کے 32 امیدوار بھی شامل ہیں۔ سب سے امیر ترین امیدوار لکھنؤ کے حلقے سے پونم سنہا ہیں۔ انہوں نے اپنے حلف نامے میں 193کروڑ روپے کے اثاثوں کا ذکر کیا ہے۔ تین امیدواروں نے کہا ہے کہ ان کے پاس کوئی جائیداد یا رقم نہیں ہے جب کہ 272 امیدواروں نے خود کو مقروض بتایا ہے۔
پاکستانی سیاست دانوں کی ’سیاسی دوستیاں‘
عالمی یومِ دوستی کے موقع پر ڈی ڈبلیو اردو نے موجودہ پاکستانی سیاست دانوں کی آپسی اور غیر ملکی سیاست دانوں سے ’سیاسی دوستیوں‘ پر نظر ڈالی۔ دیکھیے ان سیاسی دوستیوں کی چند تصویری جھلکیاں اس پکچر گیلری میں
تصویر: picture-alliance/dpa/Handout
نواز شریف اور نریندر مودی کی دوستی: فائدہ کم، نقصان زیادہ
اکثر لوگوں کو دشمنی مہنگی پڑتی ہے لیکن پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کو شاید بھارتی وزیراعظم کی دوستی بھاری پڑی۔ نواز شریف کی نریندر مودی سے پہلی ملاقات ان کی حلف برداری کی تقریب میں 2014ء میں ہوئی۔ اس کے بعد 2015ء میں پیرس میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں مودی نے نواز شریف کو روک کر مصافحہ کیا۔ چند روز بعد بھارتی وزیراعظم نے افغانستان کے لیے اڑان بھری لیکن پھر اچانک لاہور پہنچ گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Handout
زرداری اور نواز شریف: مفاہمت بھری دوستی
پاکستان میں مفاہمت کی سیاست کے منجھے ہوئے کھلاڑی آصف علی زرداری نے اپنے دور صدارت میں قائد حزب اختلاف نواز شریف کو خود سے دور کم اور قریب زیادہ رکھا۔ دونوں کے مابین اسی ’سیاسی دوستی‘ کی وجہ سے ملک میں پہلی مرتبہ ایک جمہوری حکومت نے پانچ سال مکمل کیے۔
تصویر: AP
شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن
الیکشن 2018ء میں دھاندلی کے مبینہ الزامات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان قربتیں بھی بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جیت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کے دوران ان دونوں سیاستدانوں کی دوستی کتنی مستحکم ہوئی، یہ آنے والا وقت بتائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Mughal
عمران خان کی نریندر مودی سے ملاقات
عمران خان نے ماضی میں نریندر مودی اور نوازشریف کی ملاقاتوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا لیکن جب خود انہیں بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات کا موقع ملا تو وہ ٹال نہ سکے۔ رپورٹوں کے مطابق انہوں نے نریندر مودی کو پاکستان آنے کی دعوت بھی دی تھی۔ وزیراعظم مودی کی جانب سے عمران خان کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد بھی موصول ہوچکی ہے۔ اب دیکھیے ان دونوں کی ’دوستی‘ کیا رخ اختیار کرتی ہے؟
تصویر: MEA India
مشرف اور واجپائی: ایک تاریخ ساز مصافحہ
سن 2002 میں نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں منعقدہ سارک سربراہ کانفرنس کے دوران اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف اور بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے درمیان مصافحے کو ’تاریخ ساز مصافحہ‘ قرار دیا جاتا ہے۔ برِ صغیر کے چند ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے ان رہنماؤں کے مابین مذاکرات کوئی حتمی صورت اختیار کر لیتے تو شاید کشمیر پر تنازعہ کسی حل کی جانب بڑھ رہا ہوتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Macdougall
’پاک چین دوستی زندہ باد‘
1951ء میں پاک چین سفارتی تعلقات کی بنیاد رکھی گئی، جس کے بعد پاکستان میں چین کی دوستی کی بات ہر پاکستانی سیاستدان کرتا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبےمیں چین کی جانب سے پاکستان میں کی گئی سرمایہ کاری نے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم کیے ہیں۔ پاکستان کےآئندہ ممکنہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں چین کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان کی غیرمستحکم معیشت کو سنبھالنے میں چین کے کردارکو سراہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Bradshaw
6 تصاویر1 | 6
پانچویں مرحلے کے لیے انتخابی امیدواروں میں سے 40 فیصد یعنی 264 کی تعلیمی قابلیت پانچویں سے بارہویں جماعت پاس تک افراد کی ہے۔ 384 نے گریجویشن یا اس سے زیادہ کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ ان میں سے چودہ پی ایچ ڈی ہیں۔ 43 امیدواروں نے خود کو محض خواندہ بتایا ہے، یعنی وہ اپنا نام لکھ سکتے ہیں، جب کہ چھ نے خود کو ناخواندہ بتایا ہے۔
دریں اثناء آج پیر کو ایک اہم پیش رفت میں سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ کو مثالی انتخابی ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کرنے کے معاملات میں الیکشن کمیشن کی طرف سے کلین چٹ دیے جانے کے فیصلوں کو ریکارڈ پر لانے کے لیے اپوزیشن کانگریس کو اجازت دے دی۔ اس معاملے کی سماعت بدھ کو ہو گی۔
کانگریس کی طرف سے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے سینیئر وکیل اے ایم سنگھوی نے کہا کہ ان کے پاس ایسی دستاویزات موجود ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن کے تین میں سے ایک کمشنر کے اختلاف کے باوجود کمیشن نے وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کے صدر امیت شاہ کے خلاف نفرت آمیز تقریر کرنے اور سیاسی مفادات کے لیے فوج کا غلط استعمال کرنے کے چھ میں سے پانچ معاملات میں کلین چٹ دے دی تھی اور کلین چٹ دیتے وقت ایک کمشنر کے اختلافی نوٹ کو ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ الیکشن کمیشن کی اپنی ساکھ بھی داؤ پر لگ گئی ہے۔ متعدد اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے دنیا میں اپنا جو وقار قائم کیا تھا اور غیر جانبداری کے حوالے سے اپنی جو ساکھ بنائی تھی، اس ادارے کے حالیہ اقدامات اور فیصلوں نے اس وقار اور ساکھ دونوں کو خاک میں ملا دیا ہے۔
شیو سینا کی انتہا پسندی کا نشانہ بننے والے پاکستانی
ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نہ صرف بھارتی مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کے حوالے سے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ وہ اپنا غصہ پاکستانی فن کاروں اور کھلاڑیوں پر بھی نکال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
غلام علی کا کنسرٹ
معروف غزل گائک غلام علی کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بھارتی گلوکار جگجیت سنگھ کی چوتھی برسی کے موقع پر ممبئی میں ایک محفل موسیقی میں شرکت کرنا تھی۔ شیو سینا کے کارکنوں نے کنسرٹ کے منتظمین کو دھمکی دی کہ یہ پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔ مجبوراً منتظمین کو یہ کنسرٹ منسوخ کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/G. Singh
خورشید قصوری کی کتاب کا اجراء
سابق پاکستانی وزیر خارجہ خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی بھی شیو سینا کے غصے کا نشانہ بنی، تاہم اسے منسوخ نہیں کیا گیا۔ بھارت کی اس دائیں بازو کی ہندو قوم پسند تنظیم، جو کہ ریاست مہارشٹر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حلیف بھی ہے، نے کتاب کے ناشر کے چہرے پر سیاہی پھینک کر یہ بتانے کی کوشش کی کہ بھارت میں پاکستانیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
ڈار پر وار
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے شیو سینا کے حالیہ مظاہرے کے بعد اعلان کیا کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان کرکٹ سیریز میں امپائرنگ کرنے والے پاکستانی امپائر علیم ڈار سیریز میں مزید امپائرنگ نہیں کریں گے۔ علیم ڈار نے سیریز کے پہلے تین میچوں میں امپائرنگ کی تھی جب کہ پروگرام کے مطابق انہیں بقیہ دونوں میچوں میں بھی امپائرنگ کرنا تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
بھارتیوں کے پسندیدہ پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم
کٹر نظریات کی حامل ہندو قوم پرست سیاسی جماعت شیو سینا کی طرف سے دھمکیوں اور ممبئی میں واقع بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے صدر دفتر پر دھاوا بول دینے کے بعد بھارت میں پاکستانیوں کے لیے سکیورٹی خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وسیم اکرم کو بھارت اور جنوبی افریقہ کے مابین پوری سیریز کے لیے کمنٹری کے فرائض انجام دینا تھے، تاہم وہ اب پاکستان واپس لوٹ جائیں گے۔
تصویر: AP
شعیب اختر بھی
وسیم اکرم کے ساتھ شعیب اختر کو بھی سیریز کے لیے ممبئی میں کمنٹری کرنا تھی۔ راولپنڈی ایکسپریس کہلائے جانے والے اس سابق پاکستانی فاسٹ بولر کا بھی اب ممبئی میں ٹھہرنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: AP
کرکٹ ڈپلومیسی انتہا پسندی کا شکار
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز نے گزشتہ برس ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت دونوں ممالک کو اگلے آٹھ برسوں میں چھ سیریز کھیلنا ہیں۔ تاہم جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر اور آئی سی سی کے صدر شری نواسن سے ملاقات کے لیے بھارت گئے تو شیو سینا کے کارکنوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر پر حملہ کر دیا۔
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images
ماہرہ خان اور فواد خان جیسے فنکار بھی
پاکستانی اداکار فواد خان (تصویر میں ان کے ساتھ بھارتی اداکارہ سونم کپور کھڑی ہیں) گزشتہ برس فلم ’خوب صورت‘ کے ذریعے بالی وڈ میں جلوہ گر ہوئے تھے۔ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان فلم ’رئیس‘ میں معروف بھارتی اداکار شاہ رخ خان کے ساتھ جلوہ افروز ہو رہی ہیں۔ یہ فلم اگلے برس عید کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔ شیو سینا نے دھمکی دی ہے کہ وہ مہاراشٹر میں ماہرہ اور فواد کی فلموں کو ریلیز نہیں ہونے دے گی۔