1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی پارلیمان میں خواتین کے لیے ریزرویشن کا بل منظور

22 ستمبر 2023

بھارت کی پارلیمان میں خواتین کے لیے تینتیس فیصد نشستیں مخصوص کرنے کے بل کو منظور کر لیا گیا ہے۔ آئین میں ترمیم کا یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے تاہم اس کے نفاذ میں اب بھی کافی وقت لگ سکتا ہے۔

Indien | Einweihung neues Parlamentsgebäude in Neu-Delhi
تصویر: AP Photo/picture alliance

بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا نے بھی جمعرات کے روز خواتین کے ریزرویشن بل کو منظوری دے دی اور اس طرح بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے ایک تہائی نشستیں محفوظ کرنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔

'راکٹ خواتین': بھارت کے چاند مشن کا لازمی جز

جمعرات کے روز ایوان بالا میں موجود تمام 214 ارکان نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا۔ بدھ کے روز یہ بل لوک سبھا میں پہلے ہی منظور کر لیا گیا تھا۔

بھارت: برطانوی دور کے فوجداری قوانین میں بڑی تبدیلیاں

مودی حکومت نے پارلیمان کی ایک نئی عمارت تعمیر کی ہے اور اس عمارت میں ہونے والے پہلے خصوصی اجلاس میں اس بل کو بحث کے لیے پیش کیا گیا، جس کی بیشتر جماعتوں نے حمایت کی۔

بھارتی پہلوان، کھیل میں جنسی ہراسانی کے خلاف سراپا احتجاج

 اس سے پہلے انگریزوں کے دور کی پارلیمان کی پرانی عمارت میں اجلاس شروع ہوا اور پھر اسی ہفتے اسے باقاعدہ طور پر نئی عمارت میں منتقل کیا گیا تھا۔

بھارت: لاوارث دلہنیں انصاف کے لیے لڑتی ہوئیں

خواتین ریزرویشن بل کیا ہے؟

یہ بھارتی آئین میں 128ویں ترمیمی بل ہے، جسے 'ناری شکتی' یعنی خواتین کو بااختیار بنانے کا نام دیا گیا ہے۔ پارلیمان میں منظوری کے بعد اب اسے ملک کی ریاستی اسمبلیوں کی اکثریت سے بھی منظور کرانے کی ضرورت ہے، تبھی اس کا نفاذ ہو سکے گا۔

خواتین کے ریزرویشن بل میں لوک سبھا یعنی پارلیمان کے ایوان زیریں اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد نمائندگی کی تجویز ہےتصویر: ISRO

خواتین کو سیاسی طور پر باختیار بنانے کے لیے پارلیمان کے ایوان زیریں اور ریاستی اسمبلیوں کی 33 فیصد سیٹیں مخصوص کرنے کے لیے 'خواتین ریزرویشن' بل کافی پرانا ہے، جس کی ابتدا کانگریس کی حکومت نے کی تھی تاہم وہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے اسے منظور کرانے میں ناکام رہی تھی۔ ایک وقت بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی اس بل کی مخالفت کی تھی۔

بھارتی مزدور کی بیٹی اب ویمنز کرکٹ پریمیئر لیگ میں کھیلیں گی

اب اس بل کو کئی ترامیم کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ خواتین کے ریزرویشن بل میں لوک سبھا یعنی پارلیمان کے ایوان زیریں اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد نمائندگی کی تجویز ہے۔ تاہم ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں اس کا اطلاق نہیں ہو گا۔

بل کے مطابق لوک سبھا کے حلقوں کی حد بندی کے بعد یہ نافذ العمل ہوگا اور حد بندی کا کام آبادی کی اگلی مردم شماری کی تکمیل کے بعد انجام دیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آئندہ برس عام انتخابات میں اس پر عمل نہیں ہو گا۔

حکومت نے کہا ہے کہ اگلی مردم شماری کا کام عام انتخابات کے بعد شروع کیا جائے گا۔

مودی نے اسے 'اہم لمحہ' قرار دیا

بل کی منظوری کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، ''یہ ہمارے ملک کے جمہوری سفر کا ایک اہم لمحہ ہے! 140 کروڑ بھارتیوں کو مبارک ہو۔''

انہوں نے تمام ارکان پارلیمان کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اس کے حق میں ووٹ دیا اور کہا کہ اس طرح کی متفقہ حمایت واقعی خوشی کی بات ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تاریخی قدم خواتین کی آوازوں کو مزید مؤثر طریقے سے سننے کو یقینی بنانے کا عزم ہے۔

کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے اس بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے اسے کانگریس پارٹی کی پہل بتایا اور اس کی حمایت کی تھی۔

بحث کے بعد ووٹنگ کے دوران لوک سبھا میں 456 ارکان موجود تھے، جن میں سے میں سے دو ارکان نے'' ناری شکتی بل" کے خلاف ووٹ کیا تھا، تاہم راجیہ سبھا میں موجود تمام 214 قانون سازوں نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔

ملیے بھارت کی ایک نوجوان خاتون پہلوان سے

04:48

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں