1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی پارلیمان کا بجٹ اجلاس شروع، ہنگامہ خیز رہنے کے آثار

جاوید اختر، نئی دہلی
22 جولائی 2024

بھارتی پارلیمان کا بجٹ اجلاس پیر بائیس جولائی کو شروع ہو گیا، جس کے ہنگامہ خیز رہنے کے تمام تر آثار نمایاں ہیں۔ حکمراں بی جے پی کو اپوزیشن کے ساتھ ہی اپنے اتحادیوں کے جانب سے بھی کئی مطالبات اور مسائل کا سامنا ہے۔

پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 12 اگست تک چلے گا، اس دوران 19 نشستیں ہوں گی اور حکومت کم از کم چھ بل پیش کرنا چاہے گی
پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 12 اگست تک چلے گا، اس دوران 19 نشستیں ہوں گی اور حکومت کم از کم چھ بل پیش کرنا چاہے گیتصویر: AP Photo/picture alliance

آج 22 جولائی کو شروع ہونے والا پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 12 اگست تک چلے گا، اس دوران 19 نشستیں ہوں گی اور حکومت کم از کم چھ بل پیش کرنا چاہے گی۔ اجلاس کے پہلے دن وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اقتصادی سروے پیش کیا اور کل منگل کے روز عام بجٹ پیش کریں گی۔

نریندر مودی تیسری مدت کے لیے بھارتی وزیر اعظم بن گئے

مودی حکومت نے اپنا آخری سالانہ بجٹ پیش کر دیا

تین ہفتے کا یہ اجلاس ہنگامہ خیز رہنے کی امید ہے۔حالیہ عام انتخابات کے بعد نئے سیاسی منظرنامے اور ملک کو درپیش متعدد اہم مسائل کے درمیان ہونے والے اس اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو متعدد محاذوں پر گھیرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

حکومت کو اپنے ان علاقائی اتحادیوں کی جانب سے بھی مسائل کا سامنا ہے،یہ اپنی ریاستوں کے لیے خصوصی درجے کا مطالبہ کررہی ہیں۔ بی جے پی اس مرتبہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جنتا دل یونائٹیڈ اور آندھرا پردیش کی تیلگو دیشم پارٹی کے سہارے کھڑی ہے۔

طالبان حکمران بھارتی بجٹ سے خوش کیوں ہیں؟

چین سے کشیدگی کے سبب بھارت کے دفاعی بجٹ میں زبردست اضافہ

اس دوران اترپردیش کی یوگی ادیتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے کانوڑ یاترا کے دوران اس کے راستے میں پڑنے والے تمام ہوٹلوں اور اشیائے خوردونوش کی دکانوں پر مالکان کے نام لکھنے کے حکم نامے نے اپوزیشن کو ایک اور ہتھیار فراہم کردیا ہے اور وہ مودی حکومت کے خلاف اس کا بھی استعمال کریں گی۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی مسابقتی امتحانات میں ہونے والے گھپلے، ریلوے کی بگڑتی ہوئی صورت حال، گورننس کے مسائل کے ساتھ ہی ریاست اور مرکز کے درمیان تعلقات نیز معیشت کے مسائل بھی اٹھائے گی۔

وزیر اعظم مودی نے اراکین پارلیمان سے اپیل کی کہ اختلافات کو ایک طرف رکھ کر پارلیمنٹ کے کام کاج میں حصہ لیںتصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

وزیر اعظم مودی کی اپوزیشن سے اپیل

پارلیمان کا بجٹ اجلاس شرو ع ہونے سے قبل آج وزیر اعظم نریندر مودی نے میڈیا سے بات چیت کے دوران اپوزیشن جماعتوں سے تعاون کی اپیل کی۔

انہوں نے اراکین پارلیمان سے اپیل کی کہ اب اختلافات کو ایک طرف رکھ کر پارلیمنٹ کے کام کاج میں حصہ لیں۔

انہوں نے کہا،''جنوری سے ہم نے ایک دوسر ے سے اپنی پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ کیا۔ ہمیں لوگوں کو جو کچھ کہنا تھا ہم نے انہیں بتایا۔ کچھ نے راستہ دکھانے کی کوشش، کچھ لوگوں نے گمراہ کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ مرحلہ ختم ہوچکا ہے۔ ملک نے اپنا مینڈیٹ دے دیا ہے۔ اب تمام ممبران پارلیمان کا فرض ہے کہ وہ اپنی پارٹیوں کے لیے لڑنا چھوڑ دیں اور اگلے پانچ سالوں تک ملک کے لیے کام کریں۔"

انہوں نے ممبران پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ "پارٹی مفادات سے اوپر اٹھ کر غریبوں، کسانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کریں اور اس کام میں حکومت کا ساتھ دیں۔"

مودی نے تاہم اپوزیشن کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی منتخب حکومت کو "غیر آئینی طریقے سے خاموش کرنے" کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کل منگل کے روز جو بجٹ پیش کیا جائے گا وہ مضبوط بنیادوں پر قائم ہو گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں