بھارتی پنجاب: گولڈن ٹیمپل میں اکالی دل رہنما پر قاتلانہ حملہ
صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
4 دسمبر 2024
ریاست پنجاب کے شہر امرتسر کے گولڈن ٹیمپل میں اکالی دل کے رہنما سکھ بیر سنگھ بادل پر فائرنگ کی گئی، تاہم وہ بال بال بچ گئے۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ اس کا تعلق خالصتانی گروپ سے ہے۔
اشتہار
بھارتی صوبے پنجاب کے شہر امرتسر میں واقع سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل میں فائرنگ کا واقعہ بدھ کی صبح پیش آیا، جب ریاست کے سابق نائب وزیر اعلی اور اکالی دل کے سربراہ سکھ بیر سنگھ بادل کو نشانہ بنایا گیا۔ خبروں کے مطابق بادل پوری طرح سے محفوظ ہیں۔
پولیس نے گولی چلانے والے کی شناخت نارائن سنگھ چورا کے نام سے کی ہے، جنہیں خالصتانی گروپ ببر خالصہ انٹرنیشنل (بی کے آئی) کا کارکن بتایا جا رہا ہے۔ گولی چلنے کے فوری بعد موقع پر موجود لوگوں نے انہیں قابو کر کے پولیس کے حوالے کیا۔
سکھوں کے اعلی مذہبی ادارے اکال تخت نے حال ہی میں سکھ بیر سنگھ بادل کو سزا سنائی تھی اور وہ اسی مذہبی سزا کے تحت مندر کے دروازے پر گارڈ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
اکال تخت نے سن 2007 سے 2017 تک پنجاب میں شرومنی اکالی دل کی حکومت کے دوران ہونے والی "غلطیوں" کے لیے انہیں سزا سنائی تھی، جب وہ نائب وزیر اعلی اور ان کے والد ریاست کے وزیر اعلی تھے۔ ان غلطیوں میں کوٹکپورہ میں توہین مذہب کے واقعات پیش آنے کے ساتھ ہی پولیس فائرنگ کے واقعات بھی شامل تھے۔
فائرنگ سے متعلق ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ وہیل چیئر پر نیلے رنگ کی 'سیوادار' وردی میں ملبوس ایک نیزہ پکڑے ہوئے مندر کے دروازے پر بیٹھے ہیں، تبھی شوٹر نے ان پر فائرنگ کی۔ تاہم وہاں موجود ٹیمپل کے اہلکاروں نے فوری ردعمل کیا اور فائرنگ کرنے والے کو قابو کر لیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں نشر ہو رہی ہیں کہ حملہ آور نارائن سنگھ چورا متعدد الزامات کے تحت پنجاب میں جیل کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ چورا کے خلاف امرتسر، ترن تارن اور روپڑ اضلاع میں ایک درجن کے قریب مقدمات درج ہیں۔
بھارتی میڈيا نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر 1984 میں پاکستان کا بھی دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مواد کی تربیت کے ساتھ ہی مبینہ طور پر گوریلا جنگ سے متعلق ایک کتاب بھی لکھی۔
ان پر جیل توڑنے کا بھی الزام ہے۔ سن 2004 کے سنسنی خیز جیل بریک کیس میں پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ بینت سنگھ کے قاتلوں سمیت چار اہم قیدی 94 فٹ سرنگ کھود کر فرار ہو گئے تھے۔
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھوں کے لیے ’خالصتان‘ کے نام سے ایک الگ وطن کے قیام کی تحریک کو ٹھیک تیس سال پہلے بھارتی فوج کے آپریشن بلیو سٹار کے ذریعے کچل دیا گیا تھا۔ چھ جون 1984ء کو ہونے والی اس کارروائی میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images
سکھوں کا مقدس ترین مقام
بھارتی شہر امرتسر میں سکھ مذہب کے پیروکاروں کا مقدس ترین مقام ’گولڈن ٹیمپل‘ واقع ہے۔ چھ جون کو اس عبادت گاہ پر حملے کے تیس برس مکمل ہو گئے۔ چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج نے ’آپریشن بلیو سٹار‘ کے دوران اس عبادت گاہ میں گھس کر سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی تیس ویں برسی کے موقع پر بھی گولڈن ٹیمپل میں ایک آزاد وطن کے حق میں نعرے لگائے گئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ تحریک کمزور پڑ چکی ہے۔
تصویر: Narinder Nanu/AFP/Getty Images
تیس سالہ تقریب میں کرپانیں اور تلواریں
چھ جون 2014ء کو گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم میں دونوں جانب سے تلواریں اور کرپانیں نکل آئیں اور کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔ 1984ء کے فوجی آپریشن کے تیس برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریب کے دوران سکھ مذہب کی ایک سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے حامیوں نے معمولی اختلاف کے بعد آزاد ریاست کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیے، جنہیں بعد ازاں سکیورٹی گارڈز نے گوردوارے سے نکال دیا۔
تصویر: UNI
سکھ نوجوانوں کی بدلتی ترجیحات
گولڈن ٹیمپل پر حملے کی یاد میں تقریبات کا انعقاد ہر سال ہوتا ہے لیکن نوّے کی دہائی میں ’’خالصتان‘‘ کے لیے شروع ہونے والی تحریک اب ماند پڑتی جا رہی ہے۔ ایک آزاد سکھ ریاست کے مخالف سُکھدیو سندھو کہتے ہیں:’’اب پنجاب کے لوگ 1984ء کے حالات سے بہت آگے جا چکے ہیں۔ تب یہ تحریک اس وجہ سے کامیاب ہوئی تھی کہ نوجوان اس میں شامل تھے۔ ان نوجوانوں کی ترجحیات بدل چکی ہیں۔ وہ بندوقوں کی بجائے روزگار چاہتے ہیں۔‘‘
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے
80ء کے عشرے میں سکھ علیحدگی پسندوں کی قیادت سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے نے کی، جو چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر صرف سینتیس سال تھی۔
تصویر: picture alliance/AP Images
جب فوجی بوٹوں سمیت اندر گھُس گئے
امرتسر میں چھ جون 1984ء کو کیے جانے والے فوجی آپریشن میں تقریباً 500 افراد مارے گئے تھے۔ یہ آپریشن وہاں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا، جو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت بھارتی فوجی سکھوں کے اس مقدس ترین مقام میں جوتوں سمیت داخل ہو گئے تھے۔ اس دوران ٹیمپل کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اندرا گاندھی اپنےسکھ محافظ کے انتقام کا نشانہ
گولڈن ٹیمپل میں فوجی آپریشن کے کچھ ہی عرصے بعد اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اُن کے اپنے ہی محافظوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ سکھ گروپوں کے مطابق یہ تعداد 4000 سے بھی زیادہ تھی۔ ہزاروں سکھ بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
بھنڈراں والے کی یادیں اب بھی تازہ
یہ تصویر 2009ء کی ہے، جب گولڈن ٹیمپل پر حملے کو پچیس برس مکمل ہوئے تھے۔ سکھ علیحدگی پسند اب بھی ہر سال چھ جون کو گولڈن ٹیمپل پر جمع ہوتے ہیں اور خالصتان تحریک کی قیادت کرنے والے سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو یاد کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
سکھ مذہب کے بانی گورو نانک
امرتسر کے مرکزی سکھ میوزیم میں آویزاں اس پینٹنگ میں سکھ مذہب کے بانی گورو نانک تلونڈی (موجودہ پاکستان کے شہر ننکانہ صاحب) میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ گورو نانک کے ایک جانب اُن کے مسلمان ساتھی بھائی مردانہ اور دوسری جانب ہندو ساتھی بھائی بیلا کھڑے ہیں۔
امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل دنیا بھر کے سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے، جہاں ہر وقت ایک میلہ سا لگا رہتا ہے۔ 2008ء کی اس تصویر میں پاکستان، بھارت اور دنیا بھر سے گئے ہوئے سکھ اپنے پہلے سکھ گورو گورو نانک دیو کی 539 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہیں۔
تصویر: AP
بیرون ملک آباد سکھوں میں تحریک اب بھی زندہ
نیویارک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے اجتماع کا ایک منظر۔ سکھوں کی آزادی کی تحریک اور اُن کے لیے ایک الگ وطن ’’خالصتان‘‘ کی حمایت کرنے والے اب بھی موجود ہیں۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقیم تارکین وطن آج بھی خالصتان کے حق میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھوں کی تعداد 18 سے 30 ملین کے قریب ہے اور آج بھی پنجاب کے ساتھ ان کے روابط قائم ہیں۔
تصویر: AP
سنگ بنیاد حضرت میاں میر نے رکھا
امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی بنیاد سکھ رہنما گورو ارجن صاحب کی خصوصی خواہش کے احترام میں لاہور سے خصوصی طور پر جانے والے ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے سولہویں صدی میں رکھی تھی۔ یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوبصورت تالاب میں تعمیر کی گئی ہے، جسے سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لیے جاتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت گردانتے ہیں۔