بھارتی خلائی ادارے کا چندریان دوم مشن سے چاند پر اترنے سے کچھ دیر قبل رابطہ منقطع ہو گیا۔ ابھی تک اس کا تعین نہیں کیا جا سکا کہ چاند کی سطح پر اترنے سے قبل ایسا کیا ہوا کہ مشن کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکا۔
اشتہار
بھارتی خلائی ادارے اِسرو ( Indian Space Research Organisation) کے زمینی مرکز کا چندریان مشن سے رابطہ اُس وقت منقطع ہوا جب اس کا ماڈیول 'وکرم‘ چاند کے جنوبی قطب پر اترنے سے کچھ دیر کی مسافت پر تھا۔ بنگلور میں قائم خلائی ادارے کے کمانڈ سینٹر نے رابطہ منقطع ہونے کی وجوہات کے بارے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ چاند کے جنوبی قطب پر ابھی تک کسی اور ملک نے اترنے کی کوشش نہیں کی ہے۔
چندریان دوم بغیر کسی مشکل کے چاند کی سطح کے قریب پہنچ گیا تھا لیکن بظاہر کوئی ایسی غلطی سرزد ہوئی جس کے بعد مشن ادھورا رہ گیا۔ اس مشن میں شامل آلات سے آراستہ وکرم نامی ٹیکنیکل گاڑی چاند کی سطح سے محض دو کلومیٹر کی دوری پر تھی جب رابطے ختم ہو گئے اور گاڑی کی خبر نہیں کہ وہ کدھر گئی۔
بھارتی چاند گاڑی چاند پر نہ پہنچی
02:05
دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس ناکامی کے باوجود کہا ہے کہ انہیں ملکی خلائی سائنسدانوں پر فخر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے بہت سے مواقع اور بھی آئیں گے اور یقینی طور پر بھارتی خلائی پروگرام کا بہترین مرحلہ آنا ابھی باقی ہے۔
چندریان دوم بیس اگست کو چاند کے مدار میں پہنچا تھا۔ اس کو زمین سے کنٹرول کر کے چاند کی سطح پر اتارا جانا تھا۔ چندریان دوم کے چاند کی سطح پر اترنے کو وزیراعظم نریندر مودی بھی دیکھ رہے تھے۔ مشن کے ادھورا رہنے کے بعد بھارتی خلائی ادارے کے چیئرمین کیلاش وادیوُو سیوان نے تمام ڈیٹا کا بغور تجزیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بھارت اپنے اس خلائی مشن کے ساتھ بغیر کسی خلا باز کے چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک بننا چاہتا تھا۔ اس سے قبل یہ اعزاز صرف امریکا، چین اور موجودہ روس (سابقہ سوویت یونین) کو حاصل ہوا تھا۔
بھارتی خلائی ادارے نے اپنے چندریان اول مشن کے ذریعے چاند کی سطح کا بھرپور مطالعہ کیا تھا اور یہ ریسرچ چاند پر پانی کی موجودگی کے حوالے سے تھی۔ یہ ریسرچ خلا سے بذریعہ راڈار کی گئی تھی۔ چاند کے لیے پہلا بھارتی خلائی مشن سن 2008 میں روانہ کیا گیا تھا۔ جندریان دوم کے ذریعے پہلے مشن سے حاصل شدہ معلومات کی تصدیق کی جانا تھی۔
ع ح، ش ح ⁄ روئٹرز، ڈی پی اے
ساٹھ برس قبل پہلے بندروں کا جوڑا خلا میں بھیجا گیا تھا
اٹھائیس مئی سن 1959 کو دو بندر مس بیکر اور ایبل کو خلا کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ اُن کا پندرہ روز خلائی سفر ایک سنگ میل ہے۔ ان کے علاوہ کئی اور جانور بھی خلا میں بھیجے گئے۔
تصویر: imago/UIG/NASA
خلائی مشن کے لیے جانوروں کا انتخاب
سب سے پہلا بندر گورڈو کو سن انیس اٹھاون میں خلا کے سفر پپہلے خلائی سفر روانہ کیا گیا اور وہ بدقسمتی سے دورانِ سفر مر گیا۔ تصویر میں مس بیکر اور ایبل کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں ایک گلہری بندر اور دوسرا ریسس بندر ہے۔ یہ جوڑا خلا میں پندرہ دن تک رہنے کے بعد مئی سن 1959 زندہ لوٹے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
خلا میں بھی محفوظ رہے
پہلے خلائی سفر میں ایبل اور مس بیکر نامی بندروں کا جوڑا پندرہ دن محفوظ رہا اور مدار سے زندہ واپس لوٹا۔ اُن پر زیرو کشش ثقل کے تجربات بھی کیے گئے۔ ایبل نامی بندر خلا سے زمین پر پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد مر گیا۔ مس بیکر نامی بندریا نے طویل عمر پائی اور وہ سن 1984 میں مری۔
تصویر: imago/UIG/NASA
خلائی کیپسول میں
مس بیکر اور ایبل جوڑے کی طرح سام نامی بندر (اوپر تصویر میں) پر زیرو کشش ثقل کے تجربات نہیں کیے گئے۔ اُس کی ناسا کے خلائی کیپسول مرکری میں فوکس ریسکیو سسٹم پر رہا۔ اس تجرباتی خلائی پرواز میں سام زندہ رہا۔ سام بھی مس بیکر کی طرح ریسس بندروں کی نسل سے تھی۔
تصویر: Getty Images/Keystone
پہلے چیمپینزی کی خلا کے لیے روانگی
ہام نامی پہلے چیمپینزی کو سن 1961 میں خلائی سفر کے لیے منتخب کیا گیا۔ اُس پر زیرو کشش ثقل کے تجربات بھی کیے گئے۔ چیمپینزی کو خصوصی خلائی لباس پہنایا گیا اور بے وزنی کی حالت کو برداشت کرنے کی تربیت بھی دی گئی تھی۔ ہیم کے خلائی سفر کے بعد زمین کے مدار میں ایلن شیپرڈ نامی خلاباز کو روانہ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
خلا میں سب سے پہلے کتا بھیجا گیا تھا
یہ ایک حقیقت ہے کہ بندروں کی خلا میں روانگی سے قبل کتوں کو خلا میں روانہ کیا گیا تھا۔ کتوں کو خلا میں بھیجنے کے تجربات اُس وقت کے سوویت یونین کے خلائی ادارے نے مکمل کیے۔ سوویت خلائی مشن اسپٹنک ٹُو میں لائیکا نامی ایک مادہ (اوپر تصویر میں) کو خلا میں روانہ کیا گیا تھا۔ خلا میں جانے والا یہ پہلا چار ٹانگوں والا جانور تھا۔ لائیکا خلائی سفر سے زندہ لوٹی لیکن زمین پر پہنچنے کے چند گھنٹوں بعد مر گئی۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
بعض کتے خلائی سفر کے بعد زندہ رہے
سابقہ سوویت یونین کے مشن میں لائیکا تو خلائی سفر کے بعد مر گئی اور پھر سن 1960 میں خلائی جہاز کے اندر مزید بہتر لا کر مزید دو کتوں کو روانہ کیا گیا۔ اسٹریلکا اور بیلکا نامی کتے خلائی اس سفر سے زند بچ کر لوٹے۔ اسٹریلکا زندہ بچ جانے والی ایک مادہ تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/E. Biyatov
کتوں سے قبل بھی کچھ اور بھیجا گیا
بظاہر کتے پہلے جانور تھے، جنہوں نے خلائی سفر کیا لیکن ان سے دس برس قبل سن 1947 میں ایک خلائی جہاز پر پھل مکھیوں کو روانہ کیا گیا تھا۔ یہ پھل مکھیاؒں خلا میں محفوظ رہی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جانوروں کا تحفظ سائنسی تحقیق سے بالا ہے
خلا کے لیے بندروں اور کتوں کو روانہ کرنے کے دن پورے ہو چکے ہیں۔ لیکن ناسا جانوروں کے بغیر اپنی خلائی تحقیق مکمل نہیں کرتا۔ آج بھی چھوٹے مگر باہمت جانوروں پر تحقیقی عمل جاری ہے۔ سن 2007 میں یورپی خلائی ایجنسی نے کچھ سست رفتا جانور خلا میں بھیجے تھے۔ یہ جانور کاسمک شعاؤں اور کھلے خلا میں کچھ وقت گزارنے کے بعد بھی زندہ رہے تھے۔